فیصل آبا خواتین کو بے لباس کرنے کے کیس میں کراس ورژن بھی درج

فیصل آبا خواتین کو بے لباس کرنے کے کیس میں کراس ورژن بھی درج
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)فیصل آباد میں خواتین پر تشدد اور بے لباس کرنے کے کیس میں ملزمان کی جانب سے دی گئی درخواست پر خواتین کیخلاف کراس ورژن درج کرلیا گیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ کراس ورژن چوری کی کوشش کی دفعات کے تحت 4 خواتین کے خلاف درج کیا گیاہے مرکزی ملزم صدام کے بھائی نے چوری کے الزام میں خواتین کے خلاف درخواست دی تھی پولیس کا کہنا ہے کہ 4 خواتین پر تشدد اور بے لباس کے الزام میں درج مقدمہ میں 5 ملزمان گرفتار ہیںواضح رہے کہ فیصل آباد کے ملت بازار میں 6 دسمبر کو 4 خواتین پر دکانداروں نے چوری کے الزام لگاتے ہوئے تشدد کیا تھا۔

اندراج مقدمہ کی درخواست میں کیا کہا ہے۔۔۔؟

پولیس کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ 4 خواتین نے الیکٹرک اسٹور سے تقریبا 60 ہزار کا سامان چوری کیا ہے ، درخواست میں کہا گیا کہ دکانداروں اور راہگیروں نے 2 خواتین کو پکڑ کر دکان میں بند کیا اوردرخواست میں مزید کہا گیا کہ خواتین نے خود ہی اپنے آپ کو بے لباس کیا، کیس میں حقائق کی بنیاد پر ان کا موقف درج کیا جائے، فیصل آباد میں تشدد سے متاثرہ خواتین کا موقف ہے کہ انہوں نے چوری نہیں کی، وہ پانی پینے گئی تھیں جہاں ان پر تشدد ہوا،فیصل آباد کے ملت بازار میں 6 دسمبر کو 4 خواتین پر دکانداروں نے چوری کے الزام لگاکر تشددکا نشانہ بنایا تھاواضح رہے کہ معاملے کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں تشدد بھی نظر آیا اور خواتین بے لباس بھی نظر آئیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ ان خواتین نے اپنے آپ کو خود بے لباس کیاہے

فیصل آبا خواتین کو بے لباس کرنے کے کیس میں کراس ورژن بھی درج
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی اس بارے میں تفتیش جاری ہے کہ یہ حرکت خواتین نے خود کی یا دکان دار نے اور اگر خواتین نے خود ایسا کیا تو انہیں کس چیز نے ایسا کرنے پر مجبور کیاہے فیصل آباد کے ریجنل پولیس آفیسر(آر پی او) نے اس بارے میں بتایا تھا کہ کپڑے اتارنے کے علاوہ بھی تین جرم ہو چکے تھے، ایک ان کو دکان کے اندر ان کی مرضی کے خلاف بند کرنا، انہیں زدوکوب کرنا اور تیسرا ان پر تشدد کرنا ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چار خواتین ایک دکان میں داخل ہوتی ہیںاور دکان کے اندر کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کانٹر پر بیٹھا ہے جبکہ خواتین دکان میں گھومنا شروع کر دیتی ہیں۔

ویڈیو کے مطابق ان میں سے ایک خاتون کوئی چیز اٹھاتی ہے جبکہ دوسری خاتون دکان میں پیچھے کی جانب چلی جاتی ہیں جنہیں روکنے کے لیے کانٹر پر بیٹھا شخص ان کی چادر کھینچ لیتا ہے اس کے بعد دکان دار کائونٹر سے چھلانگ لگا کر دکان سے باہر بھاگتا ہے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین بھی باہر کی جانب بڑھتی ہیں اور جو خاتون دکان کے پچھلے حصے کی طرف گئی تھیں، جب وہ دکان کے دروازے کی جانب آتی ہیں تو ان کی قمیص آگے سے کھلی ہوئی نظر آتی ہے،دکان کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں بھی اسی شخص کو تیزی سے دکان سے باہر آتے دیکھا جا سکتا ہے، جو باہر آکر دکان کا دروزہ بند کر دیتا ہے جبکہ دکان کے اندر موجود خواتین دروزہ اندر سے کھولنے کی کوشش کرتی ہیں۔

ویڈیو کے مطابق باہر موجود دکان دار دیگر لوگوں کو اپنی مدد کے لیے اشاروں سے بلاتا ہے۔ اس دوران لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں اور وہ خواتین بھی باہر آ جاتی ہیں، جن کے ساتھ باہر موجود لوگوں کی ہاتھا پائی ہوتی ہے اور خواتین بھاگنے کی کوشش کرتی ہیںویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان میں سے دو خواتین دور بھاگتی ہیں جبکہ دو وہاں موجود افراد کی گرفت میں آ جاتی ہیں جنہیں وہ زمین پر بٹھا لیتے ہیں،اس ویڈیو میں ایک خاتون کے کپڑے پھٹے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں جو خود اپنی پھٹی قمیص کو اتار دیتی ہیں اور بعد میں لڑائی جھگڑے کے دوران وہ خود کو بے لباس کر دیتی ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے علاوہ جو موبائل ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان کے اندر ایک خاتون بیٹھی رو رہی ہیں جبکہ ایک کو گھسیٹ کو اندر لایا جاتا ہے اور وہاں جو شخص انہیں اندر لاتا ہے وہ ان کے ساتھ بدزبانی کر رہا ہے اور انہیں اپنے کپڑے اتارنے کا کہہ رہا ہے،موبائل فوٹیج میں باہر کے مناظر میں دو نیم برہنہ خواتین رو رہی ہیں اور خود کو ایک چادر میں چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں اور ان کے ارد گرد لوگوں کا ایک ہجوم کھڑا ہے۔

فیصل آبا خواتین کو بے لباس کرنے کے کیس میں کراس ورژن بھی درج

 اس ویڈیو کے حوالے سے فیصل آباد کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ڈاکٹر عمران محمود سے بات کی تو ان کا کہنا تھاکہ اس کیس میں تمام نامزد ملزمان پولیس گرفتار کر چکی ہے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گادوسری جانب فوٹیج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ تجزیہ کرنا قبل از وقت ہے کہ انہوں نے خود کپڑے اتارے یا نہیں لیکن اس سے پہلے تین جرم ہو چکے تھے، ایک ان کو دکان کے اندر ان کی مرضی کے خلاف بند کرنا، انہیں زدوکوب کرنا اور تیسرا ان پر تشدد کرنا، اس کیس میں دفعہ 354، 147، 149 اور 509 لگی ہے اس کے بعد ایک جرم رہ جاتا ہے کہ کیا انہوں نے کپڑے خود اتارے یا نہیں اور اگر خود اتارے تو کس چیز نے انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا۔

آر پی او کہتے ہیں کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے اندر چونکہ آواز نہیں ہوتی اس لیے یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہاں کیا بات ہوئی ہے البتہ جو ویڈیوز موبائل فون سے بنائی گئیں اس میں آواز ہے اور اگر آپ آواز سنیں گے تو شاید اس میں حقیقت کچھ مختلف ہو گی ابھی ہم تمام پہلوں کو سامنے رکھ کر تفتیش کر رہے ہیں، جو جلد مکمل ہو جائے گی۔

خواتین کا موقف کیا ہے۔۔۔۔۔؟

 فیصل آباد میں پولیس نے دو خواتین پر چوری کا الزام لگا کر ان پر تشدد اور انہیں بے لباس کرنے کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کر لی تھی تھانہ ملت ٹائون فیصل آباد پولیس کے ایس ایچ او رضوان شوکت کے مطابق آسیہ بی بی نامی ایک خاتون نے بتایا تھا کہ وہ اپنی دو ساتھیوں کے ہمراہ کاغذ اٹھانے کا کام کرتی ہیں، کام کے دوران انہیں پیاس لگی تو وہ سڑک پار ایک الیکٹرانکس کی دکان میں پانی پینے چلی گئیں،جب اندر گئیں تو دکاندار نے ان پر چوری کا الزام لگا دیا اور ان پر تشدد شروع کر دیا، اس کے بعد وہاں اور لوگ بھی اکٹھے ہو گئے اور انہوں نے آسیہ بی بی اور ان کی ساتھی کو زبردستی برہنہ کیا، اس کے بعد پہلے دکان میں بند رکھا پھر باہر سڑک پر گھسیٹا۔