کینیڈا :نوبیل انعام یافتہ یزیدی خاتون کی تقریب منسوخ، سکول بورڈ پر شیدید تنقید
کراچی (ویب ڈیسک)کینیڈا کے ایک سکول بورڈ نے داعش سے بچ نکلنے والی نادیہ مراد کی طلبہ کے ساتھ ایک تقریب منسوخ کردی جس کے بارے میں بورڈ کو خدشہ تھا کہ اس سے اسلامو فوبیا کو فروغ ملے گاداعش کے اغوا اور جنسی استحصال کا سامنا کرنے والی نوبیل انعام یافتہ عراقی یزیدی خاتون نادیہ مراد کی ایک تقریب منسوخ کرنے پر کینیڈا کے سب سے بڑے سکول بورڈ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے العربیہ اردو نے امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ٹورانٹو ڈسٹرکٹ سکول بورڈ(ٹی ڈی ایس بی)سے منسلک ایک بک کلب کی تقریب میں فروری میں 28 سالہ نادیہ مراد نے بورڈ کے چھ سو طلبہ کے ساتھ بیٹھک میں آئندہ سال فروری میں اپنی کتاب دا لاسٹ گرل کے بارے میں بات کرنا تھی تاہم سکول بورڈ نے اس تقریب کو منسوخ کردیا کیونکہ خدشہ تھا کہ اس سے مسلم طلبہ کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں۔
دا پرنٹ کے مطابق سکول بورڈ نے نادیہ مراد کے دورے کو یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا کہ وہ طلبہ کو تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ یہ کتاب مسلمانوں کے جذبات مجروح کر سکتی ہے اور اسلامو فوبیا کو فروغ دے گی،دا پرنٹ کے مطابق سکول ڈسٹرکٹ کی ایک رکن تانیہ لی نے یہ بک کلب 2017 میں شروع کیا تھا، جس میں 13 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کو مدعو کیا جاتا ہے اور پڑھنے کے لیے کتاب دی جاتی ہے جس کے بعد وہ مصنف کے ساتھ ورچوئل بات چیت بھی کر سکتی ہیںدیگر کینیڈین لکھاریوں اور اخباروں نے بورڈ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق نادیہ مراد 1993 میں شمالی عراق میں کوہِ سنجار کے علاقے کے ایک گاوں میں پیدا ہوئیں جو صوبہ نینوا میں واقع ہے نادیہ کا گھرانہ کاشت کاری کرتا تھااور وہ 19 برس کی تھیں اور کالج میں تعلیم حاصل کررہی تھی جب 2014 میں داعش کے جنگجوں نے ان کے گاوں پر چڑھائی کردی، نادیہ جس علاقے سے تعلق رکھتی ہے وہاں دولاکھ 30 ہزار یزیدی آباد تھے، جنہیں داعش کافر تصور کرتی ہے۔ 2014 میں داعش نے 3400 یزیدیوں کو گرفتار کرلیا، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں تھیں۔ زیر حراست مردوں کو لڑائی پر مجبور کیا گیا اور انکار کرنے والوں کو قتل کردیا گیا۔
بالآخر نادیہ نومبر2014 میں اس روز فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں جب گھر میں رہنے والے جنگجوں میں سے ایک جاتے ہوئے گھر کو تالہ لگانا بھول گئے وہاں سے انہوں نے سیدھے ایک مسلمان گھرانے میں جاکر پناہ لے لی یہی خاندان نادیہ کے کام آیا، اس نے نادیہ کے لیے جعلی شناختی دستاویزات تیارکروائیںاوریوں وہ داعش کے علاقے سے نکلنے میں کامیاب ہوکر ایک پناہ گزین کیمپ میں پہنچیں جہاں سے وہ ایک امدادی تنظیم کے ذریعے جرمنی پہنچ گئیں۔
0 Comments
Post a Comment