امریکی پابندیوں کا توڑ۔۔۔ ایرانی مخبر سے راز فاش ۔۔۔۔

امریکی پابندیوں کا توڑ۔۔۔ ایرانی مخبر سے راز فاش ۔۔۔۔کراچی(ویب ڈیسک)امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے باوجود ایرانی حکام کس طرح سامان درآمد کرتے ہیں، اس راز سے پردہ شاید کبھی نہ اٹھتا، اگر میران کے محمد مخبر کی زبان نہ پھسلتی،یہ مضحکہ خیز واقعہ 16 دسمبر کو اس وقت پیش آیا جب ایران کے نائب صدر اول محمد مخبر ایرانی سفارت کاروں سے ملاقات کر رہے تھے۔ اسی ملاقات کے دوران انھوں نے بتایا کہ ایک ایرانی سفارت کار ویکسین بنانے کے لیے درکار سامان کیسے ملک لائے،محمد مخبر کے مطابق ایران پر عائد پابندیوں کے باعث رقم کی ٹرانسفر میں درپیش مشکلات کا حل اس طرح نکالا گیا کہ ایرانی سفارت کار نے اس سامان کو اپنے گھر کا فرنیچر بتایا اور اس طرح وہ اسے ایران لانے میں کامیاب ہو گئے،معاملہ یہاں تک رہتا تو بھی شاید بات باہر نہ نکلتی لیکن ان کی گفتگو کیمرے پر ریکارڈ ہو رہی تھی، جسے سٹوڈنٹس نیوز نیٹ ورک نامی خبر رساں ادارے نے جاری کر دیا، جس کے بعد یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی،نائب صدر اول کو محمد مخبر کو سرکاری طور پر یہ راز افشا کرنے پر شرمندگی کا سامنا تو تھا ہی، دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی ان کا خوب مزاق اڑایا گیا۔

'بس زبان پھسل گئی'

امریکی پابندیوں کا توڑ۔۔۔ ایرانی مخبر سے راز فاش ۔۔۔۔
محمد مخبر نے اس گفتگو کے عام ہونے کے تھوڑی دیر بعد ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'بس زبان پھسل گئی تھی۔ مجھے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی ،ایران کی وزارت خارجہ نے اس معاملے کی وضاحت میں ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں خبر رساں ادارے کو ویڈیو جاری کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے ،وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نائب صدر اول کی گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس میں ان کے تعارفی اور اختتامی کلمات کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ یہ دعوی بھی کیا گیا کہ ان کی گفتگو کا صرف ایک مخصوص حصہ دکھایا گیا ہے، جو نامکمل ہے ،لیکن اس معاملے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ گفتگو لیک کیسے ہوئی ،ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق اس گفتگو کو میڈیا کے لیے جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا کیونکہ یہاں انتہائی حساس موضوعات پر گفتگو ہو رہی تھی،'بد قسمتی سے خبر رساں ادارے نے زیادہ دھیان دیے بغیر ان کی گفتگو کے کچھ حصے شائع کر دیے۔'

واضح رہے کہ سنہ 2018 میں امریکہ نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے سے نکل جانے کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں،دوسری جانب ایران نے بھی اپنے قوانین کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تجاویز کی روشنی میں تبدیل نہیں کیا اور اس وجہ سے ان کی بین الاقوامی طور پر رقم کی ترسیل کی صلاحیت بہت حد تک متاثر ہوئی ہے،ایران کے سابق وزیر عباس اخوندی کا کہنا ہے کہ پابندیوں کو بائی پاس کرنا ایران کو بہت مہنگا پڑا ہے جس میں انھیں گذشتہ 16 برسوں میں تین سو سے چار سو ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے،ٹوئٹر پر محمد مخبر کو کئی لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کئی نے ان کی غلطی پر مزے اڑائے ،ایک صارف نے کہا: 'مخبر وہ طالب علم ہے جو کلاس میں ٹیچر کو خود بتاتا ہے کہ سر، آج امتحان ہے۔

امریکی پابندیوں کا توڑ۔۔۔ ایرانی مخبر سے راز فاش ۔۔۔۔

مصنف اور صحافی اکبر نقوی نے کہا کہ محمد مخبر کے بیان سے ان کی ناتجربہ کاری ظاہر ہوتی ہے،سخت گیر موقف رکھنے والے تجزیہ کار علی غولہاکی نے کہا کہ امریکہ محمد مخبر کے بیان کو استعمال کرتے ہوئے ایرانی سفارت کاروں کو ان کا سامان لے جانے سے روک سکتا ہے،ایک اور صارف اور سیاسی کارکن سجاد عابدی کہتے ہیں: بس 30 سیکنڈز میں مخبر نے سب کچھ بتا دیا،انھوں نے مزید لکھا کہ محمد مخبر کے بیان سے ایران کے ان دیگر قدامت پسند افراد کے بیان کی نفی ہوتی ہے جنھوں نے کہا تھا کہ امریکی پابندیاں ایران کے لیے باعث رحمت ہیں۔