آئرش مصنفہ نے اسرائیل کو اپنی کتاب کے ترجمے سے روک دیا

کراچی (ویب ڈیسک)آئرلینڈ کی معروف ناول نگار سیلی رونی نے اپنے نئے ناول کے ترجمے اور اشاعت کی اسرائیلی پبلشر کو اجازت نہیں دی۔ خاتون ناول نگار نے اس کی وجہ اسرائیل کے نسلی برتری کے نظام اور فلسطینیوں سے امتیازی سلوک کو قرار دیا ہے۔

30 سالہ آئرش مصنفہ اور اسکرین رائٹر سیلی رونی انگریزی زبان کی مقبول ناول نگاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ ان کے تین ناول اب تک شائع ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پہلا ناول سن 2017 میں چھپا تھا اور اس کا نام 'دوستوں سے مکالمہ(کنورسیشن وِد فرینڈز)تھا۔ دوسرا ناول سن 2018 میں 'عام افراد (نارمل پیپل)کے عنوان سے شائع ہوا۔

تیسرا ناول رواں برس ستمبر میں شائع ہوا ہے، اس کا نام 'خوبصورت دنیا، تم کہاں ہو (بیوٹیفل ورلڈ، ویئر آر یو) ہے۔ پہلے دونوں ناولوں کی طرح سیلی رونی کے تیسرے ناول کو بھی قارئین نے خاصا پسند کیا ہے۔

اسرئیلی پبلشر کو اجازت نہ دینے کا معاملہ

سیلی رونی کی ادبی نمائندگی وائلی ایجنسیز کو حاصل ہے۔ اس ایجنسی نے خاتوں ناول نگار کی جانب سے ایک پیغام جاری کیا ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ مصنفہ خود سے عبرانی یا ہبریو زبان کے ماہر کو منتخب کر کے اپنے ناول کا ترجمہ کروانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ وہ اپنے نئے ناول کے ترجمے کی اجازت کسی اسرائیلی پبلشر کو دینے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سیلی رونی کے سابقہ دو ناول کے تراجم اور اسرائیل میں اشاعت کا ذمہ دار ایک مقامی اشاعتی ادارہ مودان تھا۔

سیلی رونی کی وضاحت

آئرلینڈ کی خاتون ناول نگار کا کہنا ہے کہ انہیں احساس ہے کہ ہر کوئی ان کے اس فیصلے کے ساتھ اتفاق نہیں کرے گا لیکن موجودہ حالات میں وہ اسرائیلی اشاعتی ادارے کی جانب سے ایک نیا کنٹریکٹ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ اس کمپنی نے نسلی تفریق کی اسرائیلی پالیسی سے کھل کر دوری اختیار نہیں کی اور فلسطینی قوم کے ان حقوق کی حمایت بھی نہیں کی جو اقوام متحدہ سے بھی تسلیم شدہ ہیں۔ سیلی رونی ماضی میں بھی فلسطینیوں کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ آئرش مصنفہ کا فیصلہ سب سے پہلے معتبر اسرائیلی اخبارہاریٹس نے شائع کیا تھا۔