عرب شکاریوں کواپنے گوٹھ کے آس پاس تلورپرندے کے شکارسے منع کرنے پرناظم الدین جوکھیوکاانتہائی بیدردی سے قتل ،ایک لرزہ خیز داستان

تحریر:حافظ محمد قیصر

زمانہ جاہلیت کے دور کے ریت و رواج آج بھی سرداری نظام کی صورت میں ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں اور آئے روز غریب بیچارہ اپنی عزت کی خاطر کسی نہ کسی سردار کی بلی چڑھ جاتاہے مورخہ02-11-2021کو بوقت اندازا04:00بجے شام کو ناظم الدین جوکھیو اور اسکا بھائی افضل جوکھیو اپنے گھر کی طرف موٹر سائیکل پرجارہے تھے توگائوں آچارسالار کے راستے پر ایک گاڑی نمبریK-54920دبئی برنگ گولڈن ،ماڈل سفاری نسان جس میں دوغیرملکی افرادسوار تھے راستے کوروک کر کھڑے تھے ۔

ناظم الدین جوکھیو نے ا ن سے راستہ بند کرنے کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم جام عبدالکریم بجارا ورجام اویس عرف گہرام کے مہمان ہیں اور یہاں پر تلور پرندے کا شکار کرنے کے لیے کھڑے ہیں جس پر ناظم الدین جوکھیو نے اپنے گائوں کے آس پاس انکو شکار کرنے سے منع کیا اوراپنا موبائل نکال کر Facebook Liveپرویڈیو ریکارڈنگ کرنے لگاجس پر ایک غیرملکی شہری گاڑی سے نیچے اترکرزبردستی ناظم الدین جوکھیو کاموبائل چھین کر تشدد کرنے لگا اورساتھ میں اسکے بھائی افضل جوکھیو نے اپنے بھائی ناظم الدین جوکھیو کو تشدد سے بچایا۔

 وہیں پر موجود ناظم الدین جوکھیونے جب اپنے موبائل نمبری 0321-2158454سے پولیس مددگار 15پر کال کی تو غیرملکی دونوں افراداپنی گاڑی اسٹارٹ کرکے بھاگ گئے ۔

اس واقعے کے کچھ ہی دیر بعد ناظم الدین جوکھیو کو جام عبدالکریم بجارکے خاص بندوں جس میں جمال واحد شامل ہے کی جانب سے Facebookسے ویڈیو Deleteکرنے کا کہا گیا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی اورنیاز سالار نے بھی دھمکیاں دیتے ہوئے ناظم الدین جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کو کہاکہ اپنے بھائی ناظم الدین جوکھیو کو کہو کہ اپنے Facebookسے غیر ملکی شہریوں کے شکار کرنے کی ویڈیو ڈلیٹ کرے۔ 

اسی دوران نیاز سالار نے افضل جوکھیو کی بات جام اویس عرف گہرام سے بھی کروائی جس پر انہوں نے کہاکہ اپنے بھائی کو سمجھائو کہ Facebookسے غیرملکی ہمارے مہمانوں کے شکار کرنے کی ویڈیو ڈیلیٹ کرے نہیں توانجام بہت برا ہوگا ۔

افضل جوکھیو کی جام اویس عرف گہرام بجارسے فون پر بات ہونے کے بعد اور اسکے افضل جوکھیو اور ناظم الدین جوکھیوکو مسلسل دودوسالار عرف ڈاڈا ،سومار سالار عرف کلرک،عطامحمد،زاہد،سلیم سالار،وڈیرو حاجی محمد خان جوکھیو،وڈیرو حاجی اسحاق جوکھیو،معراج جوکھیواور رزاق جوکھیواور احمد شوروکی جانب سے ناظم الدین جوکھیو کوFacebookسے غیرملکی شکاریوں کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہا گیا اور نہ کرنے کی صورت میں دھمکیاں دی گئی۔

جام عبدالکریم بجار اور جام اویس عرف گہرام بجار کے خاص آدمیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے کے بعد ناظم الدین جوکھیو نے موصول ہونے والی دھمکیوں کی بابت بھی اپنا ویڈیو بیان Facebookپر رکھا اور تفصیلات شئیر کی تویہ بات بھی جام عبدالکریم بجاراورجام اویس عرف گہرام کو شدید ناگوار گزری۔ 

اسکے بعد مورخہ 02-11-2021کوبوقت تقریبا11:20بجے رات کو نیازسالار جوکھیوولد بھائی خان ، دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالار عرف کلرک گاڑی نمبرATX-223وائیٹ سوزوکی کلٹس پرناظم الدین جوکھیو کے گھر واقع آچار سالار جوکھیو گوٹھ کے باہر آئے اورافضل جوکھیو کو کہا کہ ناظم الدین جوکھیوکو اور آپ کو جام عبدالکریم بجاراور جام اویس عرف گہرام نے بلایاہے اوردھمکی بھرے انداز میں کہاکہ عزت کے ساتھ آکر گاڑی میں بیٹھو۔۔۔ورنہ ہم زبردستی اغواکرکے لے جائیں گے ۔

جس پر ناظم الدین اوراسکے بھائی افضل جوکھیو نے کہاکہ ہم آپکے ساتھ جام ہائوس کیوں چلیں ۔۔۔جس پرنیازسالار جوکھیوولد بھائی خان ، دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالار عرف کلرک نے زبردستی افضل جوکھیو اور ناظم الدین جوکھیو کو گاڑی میں ڈالااور یہ اندازا11:25بجے رات کاٹائم تھا۔

اسی دوران ناظم الدین جوکھیو نے کہا کہ میرا موبائل بند ہونے والا ہے میں اپنے موبائل کا چارچر اٹھا لوں یہ کہہ کر ناظم الدین جوکھیو گاڑی سے اتر کر گھر چلاگیااور اس معاملے کی بروقت اطلاع ناظم الدین جوکھیونے اپنے دوست وکیل مظہرعلی جونیجو کو بذریعہ وٹس ایپ دینا چاہی لیکن وکیل مظہر علی جونیجو کا وٹس ایپ بند ہونے کی صورت میں ناظم الدین جوکھیو نے 11:31بجے  رات کواپنے وکیل دوست کو وٹس ایپ پر وائس میسج کردیااور اپنی زوجہ مسما شیرین کو کہاکہ اگرمجھے کچھ ہوا توآپ  میرے دوست وکیل مظہر علی جونیجو سے رابطہ کرنامیں نے انکوکلئیر میسج دے دیاہے اور گھرسے نکلتے ہوئے ناظم الدین جوکھیونے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر مجھے کچھ بھی ہوا تو اسکاذمہ دار جام عبدالکریم بجار،جام اویس عرف گہرام بجار، نیاز سالار،دودو سالار اور سومار سالار ودیگر ہونگے اور ناظم الدین جوکھیو تقریبا 5منٹ کے بعد اپنے گھر سے باہرنکلا ۔

گھر سے نکلتے وقت ناظم الدین جوکھیو کی بیوی مسما شیریں اورکزن علی شان ولد علی بخش جوکھیو دروازے پر کھڑے  تھے اور ناظم الدین جوکھیو اور افضل جوکھیو کو نیاز سالار کی گاڑی میں بیٹھتے ہوئے دیکھااورناظم الدین کوگاڑی میں بیٹھتے وقت دودو سالار نے تھپڑ بھی مارے اسکے بعد افضل جوکھیواور ناظم الدین جوکھیوکونیازسالار جوکھیوولد بھائی خان ، دودو سالار عرف ڈاڈا اور سومار سالار عرف کلرک  گاڑی میں بٹھا کرجام ہائوس ملیر میمن گوٹھ چلے گئے ۔  

اسکے بعد اندازا بوقت 12:30بجے رات کوناظم الدین جوکھیو اور افضل جوکھیوکو نیازسالار جوکھیوولد بھائی خان ، دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالار عرف کلرک لیکر  جام ہائوس ملیر پہنچے اور جام ہائوس کے اندر گیسٹ ہائوس کے سامنے والے پارک پر رکھی ہوئی چٹائی پر افضل جوکھیواور ناظم الدین جوکھیو کو نیاز سالار ،دودو سالار عرف ڈاڈا،سومار سالار نے بٹھا دیا۔

اسی وقت ہی نیاز سالار نے گیسٹ ہائوس سے نکلنے والے جام عبدالکریم بجار کے نوکر عطامحمد کو کہا کہ گیسٹ ہائوس کے اندر موجود جام عبدالکریم بجار اور جام اویس عرف گہرام کو اطلاع کرو کہ ہم افضل احمد اور ناظم الدین جوکھیو کواپنے ساتھ لیکر آئے ہیں اور عطامحمد نے یہ اطلاع گیسٹ ہائوس کے اندرجام عبدالکریم بجاراورجام اویس عرف گہرام کو دی۔

کچھ ہی منٹ کے بعد عطامحمد گیسٹ ہائوس سے باہر آیا اور نیاز سالار کو اپنے ساتھ گیسٹ ہائوس کے اندر لیکر چلاگیا،اور اندازا 2سے 3منٹ کے بعد نیاز سالار گیسٹ ہائوس سے نکل کر افضل جوکھیو اور ناظم الدین جوکھیوکے ساتھ پارک میں آکر بیٹھ گیا۔

اسی دوران جام عبدالکریم بجار و جام اویس عرف گہرام کے جام ہائوس پر مقرر 5گارڈ اسلحے سے لیس بھی افضل جوکھیو اور ناظم الدین جوکھیوکے پاس پارک میں آکر کھڑے ہوگئے اور تقریبا15منٹ کے بعد اپنے گیسٹ ہائوس سے جام عبدالکریم بجار اپنے 2دو گارڈ ز کے ساتھ باہرپارک میں موجود ناظم الدین جوکھیو اور افضل کے پاس آیا اور افضل کو کہا کہ افضل با با۔۔۔۔۔وہ کون ہے بدمعاش ۔۔۔۔۔۔جو ہماری با ت نہیں مان رہا۔۔۔۔۔۔؟

تو ناظم الدین جوکھیو نے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کہ میں جناب۔۔۔۔۔۔ تو اسی وقت جام عبدالکریم بجار نے ناظم الدین جوکھیو کو تھپڑ مارنا شروع کردئیے اور ناظم الدین جوکھیو کا موبائل جام عبدالکریم بجارنے  اسکی جیب سے نکال لیا اور اپنے 7عدد گارڈزجس میں حیدرعلی اور مہرعلی ہتھیاروں سے لیس الرٹ کھڑے تھے انکوکہا کہ اسکو گارڈ روم میں لیکر چلو۔۔۔۔

اسکے بعد  ناظم الدین جوکھیو کوگارڈ روم میں لیکر جانیوالے گارڈوں نے تشدد کرناشروع کردیاجسکے چیخنے و چلانے کی آواز پارک مویں موجود اسکے بھائی افضل جوکھیو تک واضح آرہی تھی جس پر افضل جوکھیونے اپنے بھائی ناظم الدین جوکھیو کو  تشدد سے بچانے کے لیے بار بار جام عبدالکریم بجار کی منت وسماجت کرتا رہا اورپائوں پکڑتا رہا اور کہتا رہاکہ خدا کے لیے  میرے بھائی کے اوپر ظلم نہ کرو۔۔آ پ ہمارے سردار ہو۔۔۔ہمارے ساتھ ایسا ظلم نہ کرو 

اسکے بعد تقریباآدھاگھنٹہ مسلسل ناظم الدین جوکھیوپر جام عبدالکریم بجارخود اپنے گارڈوں کے ساتھ ملکربہیمانہ تشددکرتارہا اسکے بعد ناظم الدین جوکھیوکا موبائل کوڈ کے بغیر نہ کھلنے کی وجہ سے تقریبا1:30بجے رات کو جام عبدالکریم بجار پارک میں موجود ناظم الدین جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کے پاس آیا اور افضل جوکھیوکواپنے ساتھ کمرے پر لے کر گیا اورجام عبدالکریم نے افضل جوکھیوکو کہا کہ اپنے بھائی کو سمجھائو کہ موبائل سے کوڈ ہٹائے اور Facebookسے ہمارے خلاف رکھی ہوئے پوسٹ کو ڈیلیٹ کرے ۔

جب افضل جوکھیو نے اپنے بھائی ناظم الدین جوکھیو کو دیکھاتو بہیمانہ تشدد کی وجہ سے ناظم الدین جوکھیو کے کپڑے پھٹ چکے تھے اور نام الدین جوکھیوکو اسکے بھائی نے کہا کہ موبائل کا کوڈ کھول کر جام عبدالکریم کو دو۔۔۔۔ جس پر ناظم الدین جوکھیو نے موبائل کا کوڈ کھول کر جام عبدالکریم کودیا اور وہیں پرکھڑے جام عبدالکریم نے اپنے ہاتھوں سے ناظم الدین  جوکھیو کی Facebookپر موجود دونوں پوسٹیں ڈیلیٹ کرتے ہوئے ناظم الدین جوکھیو کو کہا کہ صبح آپ کو میرے مہمانوں سے معافی مانگنی ہوگی اور جرگہ ہوگا آپ اپنے بڑے ماموں اور بزرگوں کوساتھ لیکر صبح 11:00بجے جام ہائوس پہنچ جانا۔

اسی دوران ناظم الدین جوکھیو نے جام عبدالکریم کو کہا کہ میرا بیٹامیرے بغیر نہیں سوتا۔۔۔۔۔ مجھے چھوڑ دو۔۔۔۔میں صبح اپنے بڑوں کے ساتھ آجائوں گا۔۔۔۔جس پر جام عبدالکریم نے کہا کہ جب تک اپنی غلطی کی معافی نہیں مانگوگے تب تک ہم آپکو نہیں چھوڑیں گے۔۔۔۔۔۔ توناظم الدین جوکھیونے درداور تشددسے کراہتے ہوئے کہا کہ میںنے ایسا کوئی گناہ نہیں کیاکہ جس کی معافی مانگوں۔۔۔۔۔۔ اورمیں نے ایسی کوئی غلطی نہیں کی ہے کہ مجھے معافی مانگنی پڑے۔۔۔یہ بات سن کر جام عبدالکریم بجار سخت غصے میں آگیا اوردوبارہ ناظم الدین جوکھیوپر اپنے گارڈوں کے ساتھ ملکر تشدد کرنا شروع کردیا۔

اس دوران افضل احمد جوکھیو اپنے سردار جام عبدالکریم بجار کی منت و سماجت  کرتا رہا اور پائوں پکڑتا رہا کہ خدا کے لیے میرے بھائی پر تشدد نہ کرو ۔۔۔ آپ ہمیں دھوکے سے بلاکر ناجائز تشدد کررہے ہو۔۔۔۔ یہ صحیح بات نہیں ہے ۔۔۔۔ آپ ہمارے سردار و بڑے ہو۔۔۔۔۔

پائوں میں پڑے ہوئے افضل جوکھیوکو جام عبدالکریم بجار نے پکڑ کر اپنے ساتھ دوبارہ گیسٹ ہائوس میں موجود پارک میں لے آیا اورافضل جوکھیوکو وہاں پر بٹھا دیااور ناظم الدین جوکھیوسے لیا ہوا موبائل facebookسے پوسٹ ڈیلٹ کرنے کے بعد جام عبدالکریم بجار نے ناظم الدین کے بھائی کودے دیا ۔

اسکے بعد تقریبا 2:00بجے رات کو پارک میں بیٹھے ہوئے نیاز سالار جوکھیو،دودو سالار عرف ڈاڈا ،سومار سالار کو بھی جام عبدالکریم نے کہاکہ آپ بھی ٹارچر سیل چلے جائو اور ناظم الدین سے پوچھو کہ وہ معافی مانگے گا یانہیں اسکے بعد وہ اٹھ کر ٹارچر سیل چلے گئے 

جب ناظم الدین جوکھیونے معافی مانگنے سے انکار کیا تو وہاں پر موجود 7گارڈ اورنیاز سالار جوکھیو،دودو سالار عرف ڈاڈا ،سومار سالار نے ناظم الدین جوکھیوکوڈنڈوں ،سریے،اور ہتھیاروں کے بٹ مارنے شروع کردئیے اور مسلسل آدھے گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور افضل جوکھیواس دوران مسلسل جام عبدالکریم کو منت و سماجت کرتا رہا اور اپنے بھائی کو چھوڑنے کے لیے جام عبدالکریم بجار کے پائوںپکڑتا رہامگرجام عبدالکریم نے نہیں مانا۔

تقریبا رات کے2:45منٹ ہو چکے تھے تو جام عبدالکریم نے نیاز سالار جوکھیو،دودو سالار عرف ڈاڈا ،سومار سالار کو پارک میں بلایا اورانہوں نے بتایا کہ ناظم الدین نے اتنا تشدد ہونے کے باوجود بھی معافی مانگنے اور جرگہ کرنے سے انکار کردیاہے تو جام عبدالکریم بجار نے نیاز سالار ودیگر کو کہاکہ ناظم کے بھائی افضل احمد کو واپس گھر آچار سالار گوٹھ لے کر جائو اسکے بعد افضل احمدجوکھیونے جام عبدالکریم بجار کو کہاکہ مجھے 2منٹ اپنے بھائی ناظم الدین سے ملنے دیں اسکے بعدافضل جوکھیوکواپنے بھائی ناظم الدین جوکھیوسے ملنے کی اجازت ملی ۔

جب  افضل جوکھیواپنے بھائی ناظم الدین کے پاس جام ہائوس میں موجود گارڈ روم میں پہنچا تو تشدد کی وجہ سے ناظم الدین جوکھیو ایک کونے میں زخمی پڑاہواتھااور اسکے کپڑے بھی تشددکی وجہ سے پھٹ چکے تھے افضل نے اپنے بھائی کو کہا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے کہ میں نے جام عبدالکریم بجار پر ودیگر پر اعتماد کرتے ہوئے ہم یہاں آئے ہیں اوریہ آپ کو نہیں چھوڑ رہے اور مجھ سے کہا گیا ہے کہ صبح 11بجے آنا۔

اسی دوران جب افضل اپنے بھائی ناظم الدین سے بات کررہاتھا تو جام اویس عرف گہرام کازاہد نامی نوکر وہاں پرآیا اور افضل سے کہاکہ ناظم الدین کی جوموبائل جام عبدالکریم نے آپکو دی ہے وہ جام اویس عرف گہرام مانگ رہاہے اور اپنے بھائی سے کہو کہ موبائل سے کوڈ کو ہٹا کر مجھے دے کہ میں جام اویس عرف گہرام کے پاس موبائل لے جائوں توناظم الدین نے موبائل کا کوڈ ختم کرکے موبائل نوکر زاہد کے حوالے کردیا۔

افضل جوکھیو نے اپنے بھائی ناظم الدین کو کہاکہ میں صبح کپڑے اورکھانالیکر اپنے ماموں درمحمدا ورحاجی دوست علی و دیگر بزرگوں کے ساتھ صبح پہنچ جائوں گاجب افضل اپنے بھائی ناظم الدین جوکھیوسے ملکر واپس پارک پہنچا تو جام عبدالکریم بجاراور جام اویس عرف گہرام کھڑے تھے اور جام عبدالکریم بجار نے افضل کوکہا کہ میں نے اپنا حساب کتاب پورا کرلیاہے باقی جام اویس گہرام جانے اور آپکا بھائی جانے۔۔۔

 اسکے بعد رات کے تقریبا3:00بجے ناظم الدین کے بھائی افضل جوکھیوکونیاز سالار ،دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالار کے ساتھ گاڑی میں جام عبدالکریم بجار اور اویس عرف گہرام بجار نے واپس آچار سالار گوٹھ کی طرف روانہ کردیا ۔۔

رات بہت بیت چکی تھی اور افضل جوکھیو،نیاز سالار ،دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالار میمن گوٹھ میں تقریبا3:15بجے رات کو کچھ کھانے کے لیے ہوٹل پر رکے تو اسی وقت جام عبدالکریم بجاراور جام اویس عرف گہرام نے نیاز سالار کو فون کرکے کہاکہ اپنی موبائل کی آواز کو اوپن کرو تو جام عبدالکریم نے افضل جوکھیو سے مخاطب ہوکر کہاکہ آپکے بھائی نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور جام اویس عرف گہرام نے مجھے بتایا ہے کہ جام ہائوس آنے سے پہلے آپ کے بھائی ناظم الدین نے اپنے تمام دوستوں کے ساتھ ہماری جانب سے ڈیلیٹ کی ہوئی فیس بک والی پوسٹیں اور ایک وائس میسج اپنے وکیل مظہر علی جونیجو کوبھی کیاہے ۔۔۔تو افضل جوکھیونے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کا علم نہیں ہے۔۔۔ اسکے بعد نیاز سالارنے موبائل افضل جوکھیوسے واپس لے لیااور اٹھ کر جام عبدالکریم سے مزید بات چیت کرنے لگا ۔۔

اسکے بعد تقریبارات کو4:15بجے افضل جوکھیوکو آچار سالار گوٹھ نیاز سالار ،دودوسالارعرف ڈاڈا اور سومار سالارنے گاڑی پر پہنچایا اورمورخہ03/11/2021 صبح تقریبا10:00بجے دوبارہ نیاز سالار نے افضل جوکھیوکو کال کی کہ سلیم سالار آپکو اور آپکے ماموں دررمحمد اور حاجی دوست علی اور جمعہ خان اور عبدالعزیز کو لینے آرہاہے آپ اسکے ساتھ جام ہائوس آجائو۔۔۔

اسکے بعد تقریبا11:00بجے دن کو سلیم سالارنے افضل کوفون کیا کہ میں گلشن حدید کرا س کرکے آرہاہوں صرف آپکو اور آپ کے ماموں درمحمد کو لینے کے لیے ۔۔۔جام ہائوس جاناہے تیار رہنا۔۔۔ اسکے بعد تقریبا 11:30بجے افضل جوکھیو اوراسکے ماموں درمحمد کو سیلم سالار اپنی سوزوکی آلٹوVX گاڑی میں بٹھا کر آچار سالار گوٹھ سے جام ہائوس ملیر کی طرف روانہ ہوا۔۔

 اوراس کے بعد تقریبا12:30بجے دن کوافضل جوکھیواپنے ماموں درمحمدکے ساتھ جام ہائوس ملیر کے اندر گیسٹ ہائوس کے ساتھ بنے ہوئے مخصوص لوگو ں کے چیمبرکے اندر پہنچے تو وہاں پر افضل جوکھیواوراسکے ماموں درمحمدکے آنے سے پہلے ہی جام عبدالکریم بجار وجام اویس عرف گہرام کے خاص صلاح کار /وزیر وڈیرو حاجی محمد خان جوکھیو،وڈیرو حاجی اسحاق جوکھیو،معراج جوکھیو،رزاق جوکھیو،نیاز سالار پہلے ہی وہاں پر موجود تھے۔

اسی دوران ماسٹر حکیم اور ماسٹر خمن شاہ شیرازی بھی آئے ۔۔۔افضل جوکھیواپنے بھائی ناظم الدین جوکھیوکے اپنے ساتھ کپڑے لیکر آیا تھا جوکہافضل کے پاس موجود تھے اور وہاں پر موجود لوگوں نے افضل جوکھیو اوراسکے ماموں درمحمد ،ماسٹر حکیم اور خمن شاہ شیرازی کوبتایاکہ رات کوافضل کے جانے کے بعد جام اویس عرف گہرام و دیگر کی جانب سے ناظم الدین جوکھیو پر دوبارہ تشدد کیا گیاجسکی وجہ سے اسکی موت واقع ہوچکی ہے۔۔۔۔ ہم سے غلطی ہوگئی ہے۔۔ ہمیں معاف کیاجائے ۔۔۔

یہ بات سن کر میں غم وغصے میں چلاتے ہوئے  افضل جوکھیواپنے ماموں درمحمدکے ساتھ جام ہائوس سے باہرگیٹ پر آیا تو کچھ منٹ کے بعد سلیم سالار بھی اپنی گاڑی لیکر باہر نکلا تو افضل جوکھیو نے سلیم سالارکو کہاکہ ہمیں ملیر پریس کلب جانا ہے ہمیں وہیں لیکر چلواورافضل جوکھیونے اپنے بھائی کے ہونے والے ناجائز قتل کی اطلاع اپنے فیس بک اکائونٹ پر رکھی اور اپنے عزیز و اقارب کو اس واقعے کی اطلاع دی اور کہا کہ آپ سب ملیر پریس کلب پر پہنچ جائیں۔

اسکے بعد افضل جوکھیواور اسکا ماموں درمحمد ملیر پریس کلب پہنچے توانکے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں پر پہنچنے والے انکے رشتہ دار و دیگر عزیز و اقارب نیشنل ہائی وے کو احتجاجا ومجبورا بندکرکے احتجاج ریکارڈ کروارہے تھے تاکہ ناظم الدین جوکھیو کی لاش کی وصولی اور قانونی مدد حاصل کرسکیں ۔۔۔

روڈ جام ہونے کی وجہ سے اسٹیل ٹائون پولیس پہنچی جسکو افضل جوکھیو ودیگرنے حقیقت بتائی تو انہوں نے بروقت ایس ایچ او میمن گوٹھ خالد عباسی سے رابطہ کیا جس نے تصدیق کی کہ ناظم الدین جوکھیو فوت ہوچکا ہے اوراسکی لاش چھیپا ایمبولینس والے تھانے پرلیکر آئے ہیںاور یہیں پرموجود ہیں ۔

اسکے بعدافضل جوکھیو ودیگر ملیر پریس کلب سے تھانہ میمن گوٹھ روانہ ہوئے جب وہاں پہنچے تووہاں پرموجود ایس ایچ اوخالد عباسی نے کہا کہ لاش کو SIPمحمد یونس جٹ کے حوالے کرتے ہوئے جناح اسپتال پوسٹ مارٹم کے لیے روانہ کردی ہے آ پ جناح اسپتال چلے جائیں اسکے بعدجب جناح اسپتال پہنچے اور دیکھا کہ ناظم الدین جوکھیو کی لاش کپڑوں کے بغیر چھیپا کی مونوگرام والی چادر اورایک اجرک سے لپٹی ہوئی تشدد زدہ لاش اسٹریچر پر پڑی تھی۔

اسکے بعدڈاکٹرز و اسپتال انتظامیہ نے قانونی کارروائی کو پوراکرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کیااور شہیدناظم الدین  جوکھیوکی لاش کو وارثین کے حوالے کیا گیا اور ابتدائی میڈیکل رپورٹ دیتے ہوئے اسپتال والوں نے کہاکہ لاش کو لے جائیں لاش کوموصول کرنے کے بعد جب افضل جوکھیونے اپنے بھائی شہید ناظم الدین کی نعش کودیکھا تو جسم کا کوئی ایسا حصہ خالی نہیں تھا کہ جس پر تشدد نہ کیا گیا ہو۔

اسکے بعد مورخہ 03-11-2021کوبوقت 9:00بجے رات کو اندازاشہید ناظم الدین جوکھیوکے بہیمانہ قتل کا  مقدمہ درج کروانے کی خاطر جب افضل جوکھیو ودیگرتھانہ میمن گوٹھ پر پہنچے تو پولیس کے اعلی افسران بھی وہاں پر موجود تھے جنہوں نے ناظم الدین جوکھیوکے معاملے کی حقیقت دریافت کی اور تقریبارات کو10:00 بجے تھانہ میمن گوٹھ پرناظم الدین جوکھیوکی مدعیت میں FIR No.457/2021 بجرم دفعہ 302/34پر ملزمان ہرایک نامی MPAجام اویس عرف گہرام ،نیاز سالار،احمد شورو اور ساتھ تشدد کرنے والے 7گارڈز میں سے 2بنام حیدر علی اور مہر علی کے اوپر درج کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے بھائی سے انصاف ہوگا ہم نے ایف آئی آر تحریر کرلی ہے آپ صرف اس پر دستخط کریں جس پرافضل جوکھیونے کہا کہ ایف آئی آر پہلے مجھے پڑھ کر سنائی جائے مگر پولیس آفیشلز نے کہاکہ آپ دستخظ پہلے کردو ہم آپکو ایف آئی آر کی کاپی دے رہے ہیں خود جاکر پڑھ لینا۔

 کمپیوٹرائزڈ مقدمے کی کاپی وصول کرنے کے بعد جب دیکھا تو پولیس کی جانب سے وقت وقوعہ کی ٹائمنگ بھی غلط درج تھی اور جائے وقوعہ بھی غلط لکھا گیا اور تشدد کی وجہ سے ہلاک ہونے والی جگہ بھی غلط لکھی گئی  اور ایف آئی آر کے متن میں درج وقوعہ بھی نامکمل تھا جو پولیس کو بتایاگیا اور قتل میں ملوث و سہولت کار کے نام بھی مکمل نہیں تھے اور مکھ جوابدار جام عبدالکریم بجار کا نام بھی شامل نہیں تھا اورشہید ناظم جوکھیو کی ہلاکت بھی جام ہائوس کے باہر کی دکھاکر مقدمے کو کمزور اور ملزمان کی طرف داری اور قانونی سزا سے بچانے کی بھرپورکوشش کی گئی تھی۔