کراچی:ملیر پولیس نے کرمنل و منشیات فروش کو سرکاری اسلحہ دے کر کھلے عام بدمعاشی کی اجازت دے دی

ملیر پولیس کے اعلی افسر ایس ایس پی عرفان بہادر کیا بتا سکتا ہے کے قومی رضاکار فورس عرف عام PQR میں ایک منشیات فروش کو کیسے بھرتی کیا گیا۔۔۔؟

ملیر پولیس کے اعلی افسر ایس ایس پی عرفان بہادر کیا جواب دے سکتا ہے کہ کس قانون اور پولیس رولز کے تحت ایک منشیات فروش کو سرکاری اسلحہ تھانہ شاہ لطیف کا ایس ایچ او ممتاز خان مروت اسلحہ حوالگی و سپردگی میں انٹری یا بغیر انٹری کسی منشیات فروش یاPQR سپاہی کو جاری کرنے کا حق رکھتا ہے ؟

کیا ملیر پولیس کا اعلی افسر ایس ایس پی عرفان بہادر اس سوال کا جواب دے سکتا ہے کہ PQR سپاہی کو سندھ پولیس کا تصویر میں دیا گیا کارڈ جاری ہوسکتا ہے؟

تو جناب نیچے ملاحظہ کریں قائد آباد میں قبرستان پر قبضہ کے احتجاج کے بعد قبرستان سے قبضہ ہٹانے کہ لئے ایس ایچ او شاہ لطیف ممتاز خان مروت اپنے ساتھ سرکاری اسلحہ کے ساتھ سادہ کپڑوں میں ایک بندہ بنام سراج خان ولد حبیب اللہ کھڑا ہوا پایا جس کی نشاندھی مختلف میڈیا پرسن نے کی تو ایس ایچ او ممتاز خان مروت کے خاص بندے سیف اللہ خان عرف ماموں عرف احسان خان نے سوشل میڈیا پر سراج خان کو رضاکار پولیس کا سپاہی بتلایا

 اس سراج خان کی جب تحقیقات کی گئی تو جناب کی منشیات کی ایف آئی آر بھی ملیر کے تھانہ قائد آباد میں ایف آئی آر نمبر 462/2021 زیر دفعہ منشیات آرڈینس 6/9 کے تحت بتاریخ 18-07-2021 کودرج پائی گئی۔

 تو اب ایس ایچ او شاہ لطیف ممتاز خان مروت و ایس ایس پی عرفان بہادر کو عوام کے سامنے واضح کرنا پڑے گا کہ ملیر پولیس میں منشیات فروشوں کو پولیس کی وردیاں، پولیس کا سرکاری اسلحہ دے کر ملیر پولیس کی موبائل گاڑیاں دے کر سرکاری طور پر منشیات فروخت کرکے نیا کاروبار شروع کیا ہوا ہے۔

 اب اگر ایس ایچ او ممتاز خان مروت کے خلاف ایس ایس پی عرفان بہادر کوئی ایکشن نہیں لے رہا تو ضرور اس سرکاری منشیات فروشی کے کاروبار میں خاص پارٹنرشپ کی بو آئے گی اور کچھ دنوں میں کوئی ایکشن نہیں ہونے پر عدالت میں پٹیشن داخل کی جائے گی۔