ڈسٹرکٹ ملیر

پی ایس قائدآباد پولیس اغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرنے لگی ،افسرا ن بالا خاموش

  کراچی (رپورٹ :حافظ محمد قیصر)تفصیل کے مطابق مسمی شیرین زادہ ولد محمد عمرسکنہ رہائشی مکان نمبر 160محلہ توحید آباد لانڈھی ضلع ملیر کراچی نے افسران بالا کو درخواست ارسال کرتے ہوئے مئوقف اختیار کیا ہے کہ مورخہ 14-10-2021کو بوقت شام تقریبا10:30بجے تھانہ قائد آبادکے ایس ایچ او غوث بخش اعوان ہمراہ سپاہی عدان بذریعہ سرکاری موبائل اور دو عدد موٹرسائیکل پر سوار 7پولیس اہلکار میرے جنرل اسٹور پر آئے اور آتے ہی جنرل اسٹور پر موجود میرے بیٹے محمد وقاص ولد شیرین زادہ کو کہاکہ ہمیں مخبر خاص نے اطلاع دی ہے کہ تم گٹکا ماوا اور چرس اپنے جنرل اسٹور پرفروخت کرتے ہو اور ہم آپکے جنرل اسٹورکی تلاشی لینے آئے ہیں تو میرے بیٹے محمد وقاص نے کہاکہ نہ تو میں کوئی غیر قانونی کام کرتا ہوں اور نہ ہی میں کسی غیرقانونی کام میں ملوث ہوں اور نہ ہی میرے اوپر منشیات فروخت کرنے کاکوئی الزام ہے اور نہ ہی میرے اوپر منشیات فروشی کا کوئی مقدمہ درج ہے میں ایک معزز شہری ہوں اور آپ میرے جنرل اسٹور کی تلاشی لے سکتے ہیں

دوران تلاشی جب جنرل اسٹور سے کچھ بھی نہیں ملا تو سپاہی عدنان نے کہا کہ60 ہزار روپے بھتہ دو نہیں تو آپکو ہمارے ساتھ تھانے پرچلنا پڑے گاتو میرے بیٹے نے کہا کہ میں کس بات کا بھتہ دوں اور آپ کے ساتھ کیوں تھانے چلوں تو ایس ایچ او غوث بخش اعوان اور سپاہی عدنان سمیت دیگر 7پولیس اہلکاروں نے زبردستی میرا جنرل اسٹور بند کروا کر میرے بیٹے محمدوقاص کو غیرقانونی طور پر حراست میں لیتے ہوئے اور تشدد کرتے ہوئے اپنے ساتھ سرکاری موبائل میں زبردستی ڈال کر تھانہ قائد بادپر لاکر لاکپ میںبند کردیا اس واقعے کے دیگر مارکیٹ کے دوکاندار بھی چشم دید گواہ ہیں

اطلاع ملنے پر جب میں تھانہ قائد آباد پر گیا تو دیکھا کہ میرا بیٹا محمد وقاص غیرقانونی طور پر لاکپ میں بند تھا اور وہاں تھانے پر موجود ڈیوٹی افسر سے میں نے معلوم کیا کہ میرے بیٹے محمد وقاص کو کس جرم میں اور کس مقدمے میں گرفتار کرکے تشدد کیا ہے اور لاکپ میںکیوں بند کردیاہے توڈیوٹی آفیسر نے کہا کہ آپ کے بیٹے محمد وقاص کو ایس ایچ او غوث بخش اعوان و انکے ساتھ جانے والی نفری سپاہی عدنان و دیگر نے گرفتار کرکے لاکپ کیا ہے اورروزنامچہ میں اب تک  گرفتاری سے متعلق کوئی بھی انٹری موجود نہیں ہے

آپ ایس ایچ او غوث بخش اعوان یا سپاہی عدنان سے جاکر ملو تو اسی دوران سپاہی عدنان بھی ڈیوٹی آفیسر کے کمرے میں آیا اور کہا کہ اگر اپنے بیٹے محمد وقاص کو چھڑا کر لے جاناہے تو آپ مجھے 60ہزار روپے بھتہ دو جوکہ مجھ سے ایس ایچ اوغوث بخش اعوان نے مٹھائی کے طور پر ڈیماند کی ہے تو میں نے کہا کہ کس چیز کے 60ہزار روپے ہم دیں تو سپاہی عدنان نے کہا کہ مخبر خاص کی اطلاع کے موجب آپ کا بیٹا گٹاماوا اور چرس کی فروخت میں ملوث ہے اگر بھتہ نہیں دیاتوچھاپے کے دوران جنرل اسٹور سے ابھی تک تو کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی مگر 60ہزار نہ دینے کی صورت میں تمہارے بیٹے کے اوپر رات کو جھوٹا مقدمہ درج کرکے صبح ملیر کورٹ میں پیش کریں گے

تو میں نے کہا کہ میں غریب آدمی ہوں میرے پاس اتنی بڑی رقم نہیں ہے آپ مجھے کل شام تک کاٹائم دو کہ میں کہیں سے 60ہزار روپے کا بندوبست کرکے آپ کی ڈیمانڈ کو پور اکرونگا اور لاکپ میں بند اپنے بیٹے محمد وقاص کو چھڑا کر لے جائوں گا توسپاہی عدنان نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپکا کل شام تک انتظار کریں گے 60ہزار روپے ایک ہاتھ سے لیں گے تو دوسرے ہاتھ سے تمہارا بیٹاتمہارے حوالے کریں گے 

اس کے بعد تقریبا رات 12:30بجے کو میں اپنے گھر روانہ ہوا اور صبح حصول انصاف کی خاطر اپنے بیٹے کو تھانہ قائد بادپولیس کی جانب سے غیرقانونی حراست میں لینے اور تشدد کرنے اور غیرقانونی طور پر لاکپ کرنے پراسکو چھڑانے کی خاطر میں نے اپنے وکیل کی معرفت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملیر کی عدالت میں  میرے بیٹے کو حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست لگائی جس پر جناب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صاحب نے ریڈ کمشنر بخدمت جناب 6نمبر جوڈیشل مجسٹریٹ کو ریڈ کمشنر مقرر کیا اور بخدمت جناب 6نمبرجوڈیشل مجسٹریٹ نے تھانہ قائد آباد پر کورٹ کے احکامات پر ریڈ کیا جس کی اطلاع لیک ہونے کی وجہ سے میرے بیٹے محمد وقاص کو غیرقانونی لاکپ سے نکال کرتھانے میں موجود ایک خفیہ کمرے میں بندکرکے تالا لگادیا جب ریڈ کمشنر نے میرے بیٹے محمد وقاص کے بارے میں ڈیوٹی آفیسر سے پوچھا تو وہ انکاری رہا اور جب مجھے جج صاحب نے کہا کہ جاکر تھانے کے اندر موجود لاکپ اور کمروں کی تلاشی لو اگر آپکا بیٹا بنام محمد وقاص تھانے میں موجود ہے تو میں آپ کے بیٹے کو بازیاب کراسکوں

اسکے بعد میں نے لاکپ اور گرائونڈ کے تمام کمرے چیک کرنے کے بعد جب میں اوپر تھانے پر موجود اوپروالی منزل پر پہنچا تو ایک چھوٹے سے کمرے کے باہر تالالگا ہوا تھا اور میرے بیٹے کی چپل وہاں کمرے کے باہر موجود تھی جوکہ میں نے پہچان لی تو فورا میں نے آواز لگائی تو میرا بیٹا محمد وقاص تالے لگے ہوئے کمرے کے اندر موجود تھا جس کی بروقت اطلاع میں نے وہاں پر موجود ریڈ کمشنر مجسٹریٹ صاحب کو دی تو جج صاحب کے حکم پر وہاں موجود ڈیوٹی آفیسر نے تالا کھول کر میرے بیٹے کو اسی کمرے سے بازیاب کرایااور میرے بیٹے کے ملنے کے بعد ایس ایچ او تھانہ قائد آباد غوث بخش اعوان اور سپاہی عدنان بھی پہنچ گیا اور ایس ایچ او نے کہاکہ روزنامچہ کی انٹری کے تحت محمد وقاص کو 54سی آر پی سی کے تحت شک کی بنیاد پر ایک مقدمے کے نامعلوم ملزمان کی بناء پر لیکر آئے ہیں اور اس کیس کے مدعی کو بھی اطلاع دیدی ہے

اگر مدعی نے شناخت نہیں کی تو ہم محمد وقاص کو چھوڑ دیں گے اسکے بعدمیں نے جب جج صاحب کو بتایا کہ میرے بیٹے کی عمر16سال ہے تو جج صاحب نے کہاکہ بچے کی کسٹڈی اسکے والد کے حوالے کرو اور اسکے بعد جج صاحب نے اپنی کورٹ کے حکم پرانٹری داخل کرتے ہوئے میرا بیٹا بازیاب کروایا 

 اسکے بعد مسلسل ایس ایچ او تھانہ قائدآبادغوث بخش اعوان اور سپاہی عدنان مجھے غیرقانونی طور پر حراساں کررہے ہیں اور مجھ سے غیرقانونی بھتے کی ڈیمانڈ کررہے ہیں اور نہ دینے کی صورت میں دوبارہ مجھے اور میرے بیٹے کو اٹھا کر جھوٹے مقدمے میں فٹ کرکے جیل میں بند کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں

شہری شیرین زادہ ولد محمد عمر نے ایس ایس پی ملیر،ڈی آئی جی ایسٹ زون،ایڈیشنل آئی جی کراچی اور آئی جی سندھ سے اپیل کی ہے کہ میرے بیٹے محمد وقاص پر جھوٹا الزام لگا کر میری ساکھ کو علاقے میں متائژکیا گیا ہے اور میرے جنرل اسٹول پر غیرقانونی ریڈ کیا گیا ہے اور کوئی بھی غیرقانونی چیز نہ ملنے کے باوجود بھی میرے بیٹے کو تشدد کرکے حبس میں بے جا میں رکھا گیااور غیر قانونی طور پر میرے بیٹے کو لاکپ میں بندکرکے 60ہزار روپے بھتے کی ڈیمانڈ کی گئی ہے اور نہ دینے کی صورت میں جب میں نے قانونی مدد کورٹ سے حاصل کی تو مزید ہمیں پریشان کرنے کے لیے موت مار اور جھوٹے مقدمے میں فٹ کرکے جیل میں بند کروانے کی دھمکیاں دی ہیںبرائے مہربانی تھانہ قائد آباد ایس ایچ غوث بخش اعوان ،سپاہی عدنان و دیگر 7نفر پولیس ملازمان صورت شناص سے مجھے اور میرے بیٹے اور میری فیملی کی جان کو خطرہ ہے لہذامقدمہ درج کرے ہمیں تحفظ فراہم کیاجائے۔