ڈسٹرکٹ ویسٹ,بلدیہ ٹاؤن سعیدآباد تھانہ کی حدود مشرف کالونی میں متعلقہ تھانہ کی پولیس اور لیاری ایکسپریس ریسیٹلمنٹ پروجیکٹ عملے کی مبینہ سرپرستی میں لینڈ گریبرز کا سرکاری زمینوں پر قبضہ جاری

قبضہ مافیا کی جانب سے لگاتار مشرف کالونی میں موجود امیونٹیی پلاٹس ،پارک، ووکیشنل سینٹر،ڈسپینسری اوررفاعی پلاٹ کی زمینوں پر بھی قبضہ کیا گیا ہے

مشرف کالونی میں قبضہ مافیا کاراج

سندھ ہائی کورٹ نے کمرشل اور ایس ٹی پلاٹس کی تعمیرات پر پابندی عائد ہونے کے باوجود بھی معزز عدالت کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے

مشرف کالونی میں قبضہ مافیا کا راج

کراچی ( تحقیقاتی رپورٹ ) ڈسٹرکٹ ویسٹ  بلدیہ ٹاؤن تھانہ سعیدآباد کی حدود مشرف کالونی میں متعلقہ پولیس اور لیاری ایکسپریس ریسیٹلمنٹ لیںگی جیکٹ کے عملے کی مبینہ سرپرستی میں لینڈ گریبرز کی جانب سے رفاعی پلاٹس پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے

مشرف کالونی میں قبضہ مافیا کا راج

  علاقہ پولیس اور لیاری ایکسپریس ریسیٹلمنٹ پروجیکٹ عملہ کی مجرمانہ غفلت اور مبینہ سرپرستی کے باعث پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اس ضمن میں تحقیق کی گئی تو ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں 

اہل علاقہ نے بتایا کہ اس کالونی کو 2008 میں بسایا گیا تھا یہ آبادی لیاری ایکسپریس وے بننے کی وجہ سے لسبیلہ ، تین ہٹی کے قرب و جوار سے اٹھائی گئی تھی اور انہیں متبادل کے طور پر یہ جگہ الاٹ کی گئی تھی اس کالونی میں 5 بلاک ہیں بلاک اے میں 606 پلاٹ، بلاک بی میں 582 پلاٹ، بلاک سی میں 428 پلاٹ ،بلاک ای میں 632 اور بلاک ایف میں 653 پلاٹ قانونی طور پر درست ہیں جسکی تصدیق نیب اور ڈی سی ویسٹ نے بھی کی ہے

 جب کہ بلاک ڈی مکمل طور پر پہاڑی ہے مگر اسوقت لینڈ گریبرز نے پولیس اور لیاری ایکسپریس ریسیٹلیمنٹ پروجیکٹ کے عملہ سے ملکر جعلی فائلوں کی مدد سے بلاک اے میں 709 پلاٹ، بلاک بی میں 722 پلاٹ، بلاک سی میں 566 اور بلاک ڈی میں پہاڑی کو پکنک پوائینٹ ، اسپتال ، کالج اور کمیونٹی اور متعلقہ ادارے کا سائٹ آفس ظاہر کیا گیا اور رہائشی پلاٹ مذکورہ مقام پر ممنوع قرار دیے گئے 

جبکہ قبضہ مافیا کی جانب سے  بلاک ای میں 737 پلاٹ بلاک ایف  میں 799 پلاٹ بنادیے گئے ہیں دوسرے لفظوں میں لینڈ گریبرز نے متعلقہ پولیس اور لیاری ایکسپریس ریسیلٹمنٹ کے عملے سے مبینہ ملی بھگت کرکے 800 پلاٹ غیر قانونی بنا کر حکومت پاکستان کو اربوں روپے کا چونا لگا دیا ہے 

مشرف کالونی میں قبضہ مافیا کا راجذرائع کے مطابق جعلی اور بوگس فائلیں لیاری ایکسپریس ریسیٹلمنٹ پروجیکٹ کے عملے سے ملی بھگت کرکے 2 لاکھ روپے تیار کی جاتی ہیں اور متعلقہ پولیس جعلی فائل والے پلاٹ پر کام کرنے کے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے بھتہ وصول کرتے ہیں


 مذکورہ بالا قانونی پلاٹس کا نقشہ پی سی ون بھی دکھایا
 گیا جو کہ اھل ملحہ کے موقف کو درست ثابت کر رہا ہے اہل محلہ نے مزید بتلایا کہ اس غیر قانونی قبضہ کو رکوانے کے لیے سینکڑوں درخواستیں پولیس اور انتظامیہ کو دی گیں مگر کسی نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا 

وسری جانب میڈیا نے بھی معاملہ کو کافی اچھالا مگر سرکار ھنوز دلی دور است کے مصداق سوتی رہی اب موجودہ صورتحال یہ ہے کہ بلاک بی میں واقع پارک کی زمین پر قبضہ کرلیا گیا ہے بلاک سی میں واقع ووکیشنل سینٹر کی زمین پر بھی قبضہ کرلیا گیا جب کہ بلاک ای میں مسجد کی ایس ٹی زمین پر بھی قبضہ کرلیا گیا بلاک F میں واقع ڈسپینسری کی زمین بھی ھڑپ کر لی گی ہے

 اہل علاقہ دھائی دیتے رہے مگر ادارے سوتے رہے اہل علاقہ نے مجبوری کی حالت میں سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 8491/2019 دائر کی جس پر معزز عدالت نے اسٹے آرڈر جاری کیا مگر قبضہ پھر بھی جاری رہا لینڈ گریبرز نے کورٹ میں پٹیشن کرنے والوں پر پولیس سے ساز باز کرکہ ان پر ہی جھوٹے مقدمے درج کرانا شروع کردیے

 ایس ایچ او سعیدآباد کو اہل علاقہ نے بذریعہ واٹس ایپ بھی اطلاع دی کہ لینڈ گریبر کے نام اور ویڈیوز بھیجی گئی مگر ایس ایچ او سعیدآباد نے کوئی بھی قانونی کاروائی نہیں کی کمشنر کراچی و ڈی سی ویسٹ ، کیماڑی اور نیب سے بھی رجوع کیا گیا مورخہ 25 فروری 2021 کو مختیار کار بلدیہ ٹاؤن نے غیر قانونی گرین بیلٹ پر بنے مکانات مالکان کو ایک تحریری مراسلہ لکھا کہ اپنے اپنے گھروں کے مالکانہ دستاویزات کے ساتھ پیش ہوں مگر کوئی بھی پیش نہ ہوا اور نہ ہی کوئی کاروائی کی گئی

اُدھر نیب نے معاملہ کی تحقیقات کیں انہوں نے مذکورہ پلاٹوں کو غیر قانونی تصور کرتے ہوئے مورخہ 5 جنوری  2019 کو روزنامہ ایکسپریس نیوز میں اشتہار جاری کیا کہ انکی خرید وفروخت اور فائل ٹرانسفر قطعی ممنوع ہے غیر قانونی قبضہ کی ڈیمولیشن کے لیے کمشنر کراچی / لیاری ایکسپریس ریسیٹلمنٹ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بھی کاغذی کاروائی جاری کرتے ہوئے مراسلے جاری کیے مگر کسی پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا

 مشرف کالونی غیر قانونی قبضہ کرنے بابت درجنوں مقدمات سعیدآباد میں شہریوں کی طرف سے درج کرائے گے مگر کبھی بھی درج مقدمہ کی تفتیش ایمانداری سے نہیں کی گئی 

ان اداروں کی مسلسل خاموشی سے لینڈ گریبر طاقتور ہوگئے کہ مورخہ 14 دسمبر کو پٹیشنرز کو اسلحہ کے زور پر نیول کالونی کے گیٹ پر اغواء کر کے لوٹ مار کی گئی اور کہا گیا کہ کورٹ سے پٹیشن واپس کریں جسکا مقدمہ تھانہ سعیدآباد میں درج ہے 

حکومت پاکستان  کے اداروں کی غفلت اور ملی بھگت نے شہریوں اور پٹیشنر کی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں حتی کہ انکی فیملیز بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں اگر انہیں کچھ ھوا تو لینڈ گریبر  حفیظ اللہ ، امیرزیب ،زاھد مغل ،جہانزیب ، نور محمد پاکستان اسٹیٹ ایجنسی نیول والا ، رانا شاکر ، عامر شہزاد نائی ،لیاقت ٹھیکدار ، شریف ٹھیکدار ،گل احمد بروکر ، سعداللہ ،نیاز پی ایس پی والا، عمران گجر اور چھالیہ اسمگلر داد محمد اچکزئی  کے ساتھ ساتھ متعلقہ پولیس اور انتظامیہ ہوگی اھل محلہ و پٹیشنرز نے بتایا کہ ہمیں شدید خطرات لاحق ہیں لہذا وزیر اعظم پاکستان نوٹس لیں