کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیرمین آفاق احمد نے الگ صوبے کا اعلان کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی ، عامر خان ، مصطفیٰ کمال ، انیس قائم خانی ، سمیت سب کو واپس مہاجر قومی موومنٹ میں آنے کی دعوت دے دی
مارچ سے مہاجر صوبے کی تحریک کا آغاز ہوگا ۔ یہ اعلان انہوں نے باغ جناح میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ آفاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس کامیاب زبردست جلسے پر میں مبارک باد دیتا ہوں ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں یہ دیکھ لیں کہ نا انصافیوں اور تمہارے مظالم کے خلاف یہاں جمع ہے ۔
آج بھی یہ قوم متحد ہے آج بھی ایک قوم ہیں ۔ جب تم نعرہ مہاجر لگاتے ہو تو جسم میں ابال آتا ہے ۔ یہ پرچم دشمن کے سامنے سے گزرے تو اس پر ہیبت طاری ہوتی ہے ۔
طویل عرصہ کے بعد ان پرچموں کی بہار آئی ہے ، میرے بزرگوں نے 20 لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ ہم نے قربانیاں دیں ۔ وہیں نعرہ لگتا تھا کہ بٹ کے رہے کا ہندوستان لے کے رہیں گے پاکستان ۔ دہلی آگرہ کے مسلمانوں کو معلوم تھا کہ یہاں پاکستان نہیں بنے گا پھر بھی قربانیاں دیں ۔ ہم کسی کے مکمل یا شہر میں نہیں ہم اپنے بنائے ہوئے ملک میں آئے تھے ۔
ہمارے بزرگ پاکستان میں آنے سے پہلے پاکستانی تھے ۔ اس دسمبر میں مشرق پاکستان بنا تھا سکوت ڈھاکہ ہوا ، میرے رشتہ داروں نے اسے بچانے کی کوشش کی تھی ، اب ان محصور بنگلہ دیشیوں کو یہاں نہیں آنے دیا جاتا ، یہاں افغانی ا اور رہ سکتے ہیں ۔
وہ بنگلہ شہریت ٹھکرا کر پاکستان سے محبت کرتے ہیں ۔ افغانیوں کو معیشت پر بوجھ بنا سکتے ہو ان محب وطن پاکستانیوں کو کیوں نہیں لاتے ۔
میں اعلان کرتا ہوں کہ محصورین مشرق پاکستان کو پاسپورٹ جاری کریں اخراجات ہم دیں گے ، یہ البد الشمس کس نے بنائی تھی ؟ کراچی کے حقوق کی بات کرنے والے مہاجروں کے وفادار نہیں ہوسکتے ۔
مشرقی پاکستان میں محصورین کو دھوکہ دے کر بھاگنے والے کیسے مخلص ہو سکتے ہیں ۔ کیا پاکستان بچانے کے جرم میں بنگلہ دیش میں میرے رشتہ دار پھانسی نہیں چڑھے ۔ پہلے انہیں بچاؤ پھر ہم سے بات کرنا ۔ کے الیکٹرک علاقوں میں تصویریں بناتے ہیں پھر زائد بلنگ ہوتی ہے ۔ کچی آبادیوں میں کنڈے لگائے جاتے ہیں ، باہر سے آئے ہوئے کچی ابادی کے لوگوں کے بل ہم کراچی کے شہری بھرتے ہیں ، جب میرے کہنے پر کے الیکٹرک والے 3 گاڑیاں لے کر پہاڑ گنج گئے ، تو شام تک واپس نہیں آئے جب آئے تو کہا کہ ہمیں روک کر ڈھیلے کنڈے ٹائٹ کرایے ، آج کے بعد کوئی اضافی بل نہ بھرے ، کنکشن کاٹنے مہاجر بستیوں میں آئیں تو محلے کے سب لوگ مل کر کنکشن کاٹنے سے روک دو اور بھگادو ، مہاجر قوم کی صلاحیتوں کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا ۔
ڈومیسائل کے زریعہ ہماری صلاحیتوں کو کچلنے کی کوشش کی گئی ۔ میری قوم کے ماں باپ چٹنی کھالیں گے مگر تعلیم بچوں کو دلاتے ہیں ۔ کوٹہ سسٹم اب مذید برداشت نہیں کریں گے کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے ، شور ہے بلدیہ کے اختیارات چھین لیے گئے ہیں تمام ادارے اور پولیس میئر کے اختیارات میں دیے جائیں ، نیا بلدیاتی قانون آسمانی صحیفہ نہیں ہے اسے ختم کرو ، ایم ڈی اے ، کے ڈی اے ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، کنٹونمنٹ بورڈز کے وہ تمام حصے جو سولین کی رہائش میں ہیں انہیں سندھ کے بلدیاتی اداروں ، شہری اداروں کے اختیار میں دیا جائے ۔
یہ قرارداد منظور کی بجاتی ہے ، صنعتی شیروں میں ابادی تیزی سے بڑھتی ہے 6 فیصد لوگ باہر سے آتے ہیں مگر ابادی بڑھنے کے بجائے کم کردی گئی ، پورے سندھ کی نصف ابادی کراچی کی ہے بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں مردم شماری کی جائے ، 5 ہزار پولیس والے لاڑکانہ اور اندرون سندھ سے بھرتی کر کے کراچی تعینات کیا گیا ، وفاق اور صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ انہیں واپس بھیجو اور کراچی میں بھرتی کرو ۔
ایوب خان دور میں اس شہر پر لشکر کشی کی گئی ، ہم مطالبات کرتے رہے ملازمتیں دو ، کوٹہ سسٹم ختم کرو ، محصورین۔ کو لاؤ مگر کبھی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاتا ، مطالبات کی کوئی اہمیت نہیں ہے تو چھیننا پڑے گا ، بحریہ ٹاؤن میں قوم پرستی عروج پر ہے اس پر بھی حکمت عملی بنائیں گے ۔ کھیں کسی کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے ، ہم پاکستانی بن کر آئے تھے ہمیں مہاجر بنانے والے سندھی ، پنجابی ، بلوچی اور پنجابی تھے ، مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ پنجاب ہمارے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اکثریت کی بنیاد پر ہمیں کچھ اور سوچنے پر مجبور مت کرو ، مگر آفاق احمد اپنے آباؤ جدا د کے بنائے وطن کے خلاف سوچ نہیں سکتا ، جب برطانیہ کے آئن میں نہیں تھا ہم نے اپنی ضرورت اور طاقت کے بل پر بنایا تھا ، تمہارے مطالبات صرف مطالبات ہیں تمہیں الگ صوبہ چاہیے تاکہ تم اپنے فیصلے خود کر سکو ۔ کیا اس بات سے اتفاق کرتے ہو، عوام نے کہا ہاں ۔ ہمیں اب اس جبر سے آزادی چاہیے ۔ اب تمہاری اور میری تمام توانائیاں صوبے کے حصول کے لیے ہونا چاہیے ۔ میں حجت تمام کرنا چاہتا ہوں ۔ عوام کے پاس جاؤں گا 21 جنوری کو حیدر آباد پھر سکھر اور میر پور خاص بھی جاؤنگا ۔ میں 2 ماہ اس قوم کو دیتا ہوں ، دیکھوں ہماری قرارداد اور مطالبات تسلیم ہوتے ہیں یا نہیں ، تو 2 ماہ بعد دستخطی مہم چلائیں گے ۔
قوم نے فیصلہ کر لیا تو ہم آگ کے دریا پار کر کے یہ ملک بنا سکتے ہیں تو صوبہ بنائیں گے ۔ پورے صوبے میں بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ریفرنڈم کرائیں گے ۔
انتشار کے باعث پوری قوم مایوس ہے ، مجھ پر تنقید کرنے والے بھی میری ہی قوم کا حصہ ہیں ، میں تلخ اور سخت بات اس لیے نہیں کرتا کہ انتشار ختم ہو جائے ، صوبہ اکیلا آفاق نہیں بنا سکتا ، میں خالد مقبول ، انیس قائم خانی ، عامر خان وسیم اختر سمیت سب سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں ، اگر میری کوئی بات ناگوار گزری ہو ، ہر سیاسی جماعت جب سیاسی موت کے قریب ہوتی ہے تو مہاجر نعرہ لگاتے ہو ۔
یہ پارٹی کل بھی تمہاری تھی آج بھی تمہاری ہے یہ پرچم کل بھی تمہاری تھی آج بھی تمہاری ہے ،تم نے اس پرچم کو یونیورسٹی میں تھاما تھا ، اب اس پارٹی میں واپس آجاؤ ۔ جو پارٹی میں آگیا وہ میرا خاندان میرا ساتھی ہے
0 Comments
Post a Comment