کراچی میں عدالتی حکم پر نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام جاری ہے، 15 منزلہ عمارت کی 7 منزلیں گرا دی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق نسلہ ٹاور کی 4 منزلوں پر پارکنگ اور 11 پر رہائشی فلیٹ تھے، 11 میں سے 7 رہائشی منزلیں گرائی جاچکی ہیں جبکہ بالائی منزل پر مشینری لگا کر عمارت کو گرانے کا کام مسلسل جاری ہے۔
عمارت گرانے کا کام کے دوران حفاظتی اقدامات کے تحت نسلہ ٹاور کے اطراف کے تمام روڈ مکمل بند کئے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر گرائے جانے والے نسلہ ٹاور کی غیر قانونی تعمیر کی تفتیش بھی جاری ہے ، تفتیشی حکام نے بتایا کہ نسلہ ٹاور کا نقشہ 2013ء میں منظور ہوا، اس وقت ڈائریکٹر ایس بی سی اے جمشید ٹاؤن صفدر مگسی تھے۔
تفتیشی حکام کے مطابق صفدر مگسی کے پاس 2013ء میں ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ کا بھی چارج تھا، ایس بی سی اے کے سابق ڈی جی نے ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ ایک ریٹائرڈ افسر کو رکھا ہوا تھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ افسر بدیع الزمان کو منظور قادر نے کنٹریکٹ پر تعینات کیا تھا، نسلہ ٹاور کا نقشہ اس وقت کی نقشہ اپروول کمیٹی نے منظور کیا تھا۔
تفتیشی حکام نے مزید بتایا کہ سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کمیٹی کے سربراہ تھے، آشکار داور، صفدر مگسی، علی غفران اور فرحان قیصر اس کمیٹی میں شامل تھے۔
تفتیشی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے انہیں نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، بعض افسران کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے گئے ہیں۔
0 Comments
Post a Comment