طویل عرصے بعد بڑی خوشخبری آگئی ، تیل اور گھی کی قیمتوں میںبڑی کمی کا اعلان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خزانہ شوکت ترین نے گھی اور تیل کی قیمتیں 300روپے سے کم ہونے کی نوید سنا دی ، کہا کہ وزیر اعظم کی زیر قیادت مہنگائی پر کنٹرول پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں ، ثمرات جلد ہی عوام تک پہنچیں گے ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑے مسائل مہنگائی اور پٹرول کی قیمت کا بڑھنا ہے ، پاکستان خطے میں پٹرول کی قیمتوں کے اعتبار سے 17ویں نمبر پر ہے ، سال 2018 سے پہلے پٹرول پر لیوی ٹیکس 25روپے وصول کیا جاتا تھا مگر ہماری حکومت میں یہ ٹیکس دو سے اڑھائی روپے وصول کیا جا رہا ہے جو وزیر اعظم کا عوام کو ریلیف دینے کا واضح قدم ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے ۔مہنگائی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ عوام کہتے ہیں کہ مہنگائی ہو گئی ہے ، یہ مہنگائی کورونا کے باعث پوری دنیا میں ہوئی ہے ، امریکہ میں بھی ہے ، لندن میں جولائی میں مہنگائی 31فیصد بڑھی ، عالمی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں جس سے ہم بھی متاثر ہوئے ہیں ، گزشتہ 20سال میں زراعت کے شعبے بد ترین کوتاہیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ، ہم گندم ، دالیں ،چائے ، دالیں درآمد کر رہے ہیں ، اگر ہم یہ سب یہاں پیدا کر لیں تو مہنگائی کا گراف نیچے آسکت اہے ، ہماری حکومت اس کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے ، ہم زراعت سیکٹر میں پیسے ڈال رہے ہیں تاکہ پیداوار بڑھے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گندم کی قیمت دو ہزار0 روپے فی من ہے جو ہم نے 1950روپے رکھی ہے ، ہمارا نچلا طبقہ ساڑھے بارہ ملین افراد پر مشتمل ہے جو ہماری آبادی کا چالیس سے پینتالیس فیصد بنتا ہے جنہیں ہم ماہ اکتوبر سے براہ راست فوڈ سبسڈی دے رہے ہیں ، یہ فوڈ سبسڈی آٹا ، گھی ، چینی ، دالوں کیلئے دیں گے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مڈل مین بہت منافع کماتا ہے ، انتظامیہ میں بھی کافی نقائص دیکھ رہے ہیں ، کسی دور میں پرائس مجسٹریٹ ہوتے ہیں ، اب ڈی سی اور کمشنر کام کرتے ہیں مگر وہ اس لیول پر توجہ نہیں دے سکتے ، جس کے باعث دکاندار اپنی من مانی کرتے ہیں ، پرائس مجسٹریٹ کا نظام بحال ہو جائے گا۔ کاشتکار سے چیز لے کر مڈل مین چار پانچ سو فیصد تک منافع پر عوام تک پہنچاتا ہے ۔ فیڈرل برانچ اینڈ ریونیو (ایف بی آر) نے سال 2021-22 کی پہلی سہ ماہی میں ہدف سے زیادہ وصولیاں کیں جو اس چیز کا ثبوت ہے پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے ، ایف بی آر کی ٹیکس ریکوری سے عوام کو فائدہ ہو گا ، ہم چند دنوں میں کامیاب پاکستان پروگرام لا رہے ہیں ، اس پروگرام میں تاخیر کی وجہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ہیں ، ہمیں انہیں سمجھانے میں وقت لگا کہ یہ عوامی مفاد کا پروگرام ہے ، اس پروگرام کے تحت ہر کسان کو فصل کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے دیے جائیں گے ، ہر سال کاشتکاروں کو دو لاکھ روپے مشینری کی مرمت اور دیگر اشیاکیلئے دیا جائے گا۔ شہری علاقوں میں ہر گھرانے کو کاروبارکیلئے پانچ لاکھ روپے دیے جائیں گے ۔ شہریوں اور کسانوں کو بغیر سود کے یہ قرضے دیے جائیں گے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام کو گھروں کیلئے دو فیصد مارک اپ پر قرضے دیے جائیں گے جو پندرہ سے بیس لاکھ تک ہو سکتے ہیں، خیبرپختونخوا کی طرح پاکستان کے ہر گھر میں صحت کارڈ دیں گے ، ہر گھرانے میں ایک فرد کو لے کر ٹیکنیکل ٹریننگ دیں گے ، یہ ایک معقول طریقہ ہے کہ عوام اپنے کاروبار شروع کریں اور قدموں پر کھڑے ہوں ، احساس پروگرام کے تحت دیے جانے والے پیسے مستقل حل نہیں ہے ۔ ہم عوام کو مچھلی نہیں دیں گے بلکہ مچھلی پکڑنا سکھائیں گے ، ہمارا نچلا طبقہ خود دار ہے ، ان کو موقع ملے تو وہ اپنا کاروبار خود کریں گے ۔وزیر اعظم ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں ۔