دیھ گگھر بن قاسم ضلع ملیر کے جنگلات اور اراضی پر قبضہ مافیا سر گرم ، سروے رپورٹ 

 جنگلات کے درخت کاٹ کر نئے گوٹھ نما شہر آباد کیئے جا نے لگے 

 محکمہ جنگلات کے آفیسرز انکروچر سے فی پلاٹ پچاس ہزار وصول کرتے ہیں ، جبکہ علاقہ پولیس پانچ ہزار روپے فی پلاٹ وصول کرتی ہے  

 شمس العارفین لا لہ ہزارے وال نے سب سے بڑا محکمہ جنگلات اراضی کا حصہ بیچ کھایا فی پلاٹ 20 لاکھ کا بیچا :ذرائع 

کراچی (کرائم رپورٹر)دیھ گگھر تعلقہ بن قاسم ضلع ملیر میں اعلی پیمانے پر محکمہ جنگلات کی زمین کو محکمہ جنگلات کے آفیسرز کی ملی بھگت سے ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضہ مافیا سرگرم ہزاروں ایکڑ پر بڑے بڑے شہر آباد ہو رہے ہیں ۔ کراچی شہر کا سب سے بڑا جنگلات دیھ گگھر بن قاسم ضلع ملیر کا رقبہ مانا جاتا ہے ۔ پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ایک حکومت پاکستان بھر میں شہریوں اور سرکاری اداروں سے شجر کاری کرنے کی تلقید کرتی ہے تو دوسری جانب محکمہ جنگلات کے افسران قبضہ مافیا کی مدد سے جنگلات کے درختوں کی کٹائی کر کے وہاں غیر قانونی شہر اباد کر رہے ہیں ۔ غیر قانونی گوٹھ آباد ہو رہے ہیں ۔ انکروچمنٹ کا سرغنہ محکمہ جنگلات کے آفیسر کا بیٹر ہے اور لسانی تنظیم اور پاکستان مخالف تنظیم کی فنڈنگ بھی شمس العارفین لالہ ہزارے وال اور اس کے چار بیٹے کرتے ہیں ۔ دیھ گگھر کا ڈان مانا جاتا ہے ۔ کل کا KTC کا کنڈیکٹر جسے ٹائر اور سرکاری گاڑیوں سیڈیزل چوری کرنے کے الزام میں نوکری سے برخاست کیا گیا تھا آج عرب پتی ڈان ہے ۔ اور دیھ گگھر میں سب سے بڑے  اکبر گوٹھ کا انکروچر ہے اور تمام محکمہ جنگلات کی اراضی اسی نے بیچ کھائی ہے ۔ قائد آباد میں سرکاری ڈگری کالج کی تین ایکڑ مختص زمین بھی اسی نے بیچ کھائی ہے ۔ اس پر متعد FIR درج ہیں پر اور ملیر کورٹ میں زیر سماعت ہیں پر موصوف معزز عدالت سیشن ہو یا ہائی کورٹ کسی کوہبھی نہیں مانتے اسی لیئے عدالت میں اپنے کسی بھی کیس میں حاضر نہیں ہوتے ۔ یہہپاکستان کے آئین کو نہیں مانتے۔ اور پاکستان کی ہمیشہ مخالفت کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی تربیت دے رہے ہیں ۔ ان کے خلاف اگر فوری کاروائی نہ کی گئی تو مستقبل قریب میں کسی بڑے نقصان و حادثے کا خدشہ ہے ۔ 

دیھ گگھر میں موصوف نے کئی غیر قانونی محکمہ جنگلات کی اراضی پر بڑے بڑے شہر اباد کردیئے ہیں ۔ اور لاکھوں درختوں کی کٹائی کردی ہے ۔ لالہ شمس ہزارے وال نے کراچی میں سرکاری زمینوں پر جگہ قبضے کیئے ہوئے ہیں ۔ جو ان کے خلاف بولتا ہے اس پر پیسے کے زور سے مختلف جعلی کیس بنوا دیتا ہے ۔ تھانہ اسٹیل ٹان میں آر سی سی دو کمرے اور تھانے کاگیٹ بطور گفٹ موصوف نے ہی بنا کردیا ہے ۔ ذرائع نے ہمیں اس تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار سی بھی بات کروائی جس نے دو کمرے اور تھانے کا مین گیٹ بھی بنایا تھا ٹھیکیدار نے ہمیں تمام تفصیل سے آگاہ کیا ۔ ریکارڈ موجود ہے ۔ شمس العارفین ولد دین محمد اور اسے کے چار بیٹے قبضہ کے کالے دھندے مین ملوث ہیں اس کے دیگر ساتھی جو اس سے فائدہ لیتے ہین یعنی زمین کی خرید و فروخت میں برابر کے شریک ہیں ان خطر ناک کارندوں کے نام بھی ریکارڈ پر موجود ہیں ۔ انٹی انکروچمنٹ کے ایس ایچ او کے ساتھ تعلقات اور دوستی کرانے والا ایک انکرچمنٹ کے سپاہی کا نام بھی ذرائع نے بتایا ہے وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے ۔ قائد آباد کے کچھ معززین کا نام بھی ذرائع نے بتایا ہے جو گاہے بہ گاہے شمس لالہ کے غیر قانونی سرکاری اراضی پر قبضہ کے حوالے سے انویسٹمنٹ کرتے ہیں ۔ اکثر سندھ سرکار کی قانون نافذ کرنے والی ایجینسیوں نے انکوائری کی لیکن ایک نے بھی ان کو کچھ نہ کہا اور موصوف واپس گھر پہنچ جاتے ہیں ۔ چونکہ محکمہ جنگلات کے افیسرز کے علاوہ ہائی فائی پروفائل افسران کے نام بھی جڑے ہوہے ہیں ۔ آج اگر شمس العارفین ولد دین محمد اور اس کے دیگر سرکاری و غیر سرکاری لوگوں کی پکڑ ممکن نہ ہوئی تو پاکستان کو آنے والے وقتوں میں کافی نقصان ہو سکتا ہے ۔