سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی لہر کے پیش نظر صوبے بھر میں نئی پابندیاں عائد کردیں

کراچی(ویب ڈیسک ) سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی لہر کے پیش نظر صوبے بھر میں نئی پابندیاں عائد کردی ہیں سیاحت، تفریحی پارکس، سوئمنگ پولز اور فلائٹ میں سفر کورونا ویکسین سے مشروط ہوگا، تقاریب اور ڈائنگ میں شرکت محدود کردی گئی تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سی کیٹگری میں شامل اضلاع کے ہوٹلز میں 50 فیصد کراچی میں ان ڈور ڈائننگ کے لیے 30 فیصد نشستیں خالی رکھنے کی پابندی عائد کردی ہے اب کراچی میں ہوٹلز 70 فیصد سے زائد نشستوں پر گاہکوں کو نہیں بٹھا سکیں گے۔

محکمہ داخلہ سندھ نے حکم نامے میں کہا ہے کہ سندھ بھر میں سنیما ہالز میں ویکسی نیٹڈ افراد کے داخلے کی اجازت ہے، کاروباری مراکز رات 10 بجے تک کھلے رکھے جاسکتے ہیں جب کہ تمام تعلیمی ادارے بدستور کھلے رہیں گے سندھ میں وبائی امراض ایکٹ کے تحت نئی پابندیاں 15 دسمبر تک نافذالعمل ہوں گی،محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق نیا حکم نامہ جاری کردیاہے جس کے مطابق لاڑکانہ، میرپور خاص، حیدرآباد ڈویژن، خیرپور اور گھوٹکی میں 300 افراد سے زائد کے شادی بیاہ کے اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے۔

سانگھڑ اور سکھر کے اضلاع اور کراچی ڈویژن میں 500 افراد کے ان ڈور اجتماعات کی اجازت دی گئی ہے، سیاحت، تفریحی پارکس، سوئمنگ پولز اور فلائٹ میں سفر کورونا ویکسین سے مشروط ہوگادریں اثنا کہا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن، سانگھڑ اور سکھر اضلاع میں ویکسی نیشن مہم بہتر ہے اس لیے انہیں بی کیٹگری میں شامل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے عالمی وبا ء قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچائو کے لیے بوسٹر ویکسین لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے کورونا کی نئی قسم کے سامنے تمام ویکسین غیر موثرہے ، امریکی کمپنی کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی طور پر 50 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر ویکسین لگائی جائے گی اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیس اسلام آباد ڈاکٹرزعیم ضیا کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بوسٹر ویکسین آج سے لگائی جائے گی۔

عالمی وبا کورونا سے بچا ئوکے لیے فی الحال بوسٹر ویکسین، سائنوفارم، سائنو ویک اور فائزرلگائی جائے گی واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا ہے کہ جب جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون نے دنیا بھر ایک مرتبہ پھر لوگوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔