مہنگائی و بے روزگاری سے تنگ صحافی  فہیم مغل نے خودکشی کرلی

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی اپنے صحافتی فرائض سرانجام دینے والا صحافی فہیم مغل نے مہنگائی و بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرلی، ادارے سے نکالے جانے کے بعد کرائے کا رکشہ لے کر چلانا شروع کیا، پیٹرول کے بڑھتے داموں کی وجہ اور ہڑتال کے باعث تنگ آکر کچھ گھنٹے قبلصحافی  فہیم مغل  پنکھے سے جھول گیا،صحافی فہیم مغل کرائے کے گھر میں مقیم تھااور چار بچے تھے، بینک کے 60 ہزار قرض کی وجہ سے پریشان تھاوضاحت نیوز کے رپورٹر احسان یونس بات کرتے ہوئے ایک دفعہ انکا کہنا تھا کہمیں ابھی بہت مشکلمیں ہوں اور مسائل میں گھرا ہوا ہوں۔

کوئی بھی ادارہ کام نہیں دے رہا رکشہ چلتا کم ہے اور خراب زیادہ ہوتا ہے،پیٹرول مہنگا ہو گیا ہے سواری کو پیسے زیادہ بتا دوتو رکشے میں بیٹھتی نہیں ہے مشکل سے دن بھر کی  مزدوری کے بعد 800 یا ہزار روپے ہاتھ آتے ہیں جس میں سے آدھے پیسے اگلے دن صبح رکشے کے پیٹرول کے لئے رکھ لیتا ہوں آدھے پیسوں سے 8 افراد کا پیٹ پالتا ہوں،گھر میں گھستا ہوں تو غلطی سے بھی بل زیادہ آ جانے کے ڈر سے بلب جلانے کی غلطی نہیں کرتا،غربت کی جس ٹوکری کو سر پر اٹھائے گھوم رہا ہوں اسنے جوانی میں ہی مجھے بوڑھا کر دیا ہے۔

 صحافی  فہیم مغلکا کہنا تھاکہ پانچ بیٹیاں ہیں ایک بیٹا ہے ان کے مستقبل کا سوچتا ہوں تو حالات اندھیروں کی سرنگ میں مجھے گم کر دیتے ہیں بچوں کے مستقبل کی سوچ لئے آنکھ اشکوں کا سمندر بنی رہتی ہے،پتا نہیں کب مسائل سے آزادی حاصل ہو گی ،پاکستان کے بڑے سے بڑے اخبارات و پروڈکشن ہائوسز میں اپنے کام کا لوہا منوانے والے اخبار میکر فہیم مغل کے 20 روز قبل بولے جانے والے یہ الفاظ ابھی ذہن سے اترے نہ تھے کہ گزشتہ رات یہ خبر سامنے آ گئی کہ فہیم مغل نے خودکشی کر لی ہے۔