پاکستان کی پہلی قومی بھنگ پالیسی تیار2025 تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی

پاکستان کی پہلی قومی بھنگ پالیسی تیار2025 تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی
کراچی(ویب ڈیسک)اسلام آباد : پاکستان کی پہلی قومی بھنگ پالیسی تیار کرلی گئی ، وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے بھنگ اتھارٹی بنائی جائے گی تفصیلات کے مطابق وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے قومی بھنگ پالیسی تیار کرلی اور منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کو بھجوا دی ہے۔

سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے بھنگ اتھارٹی بنائی جائے گی، ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے گاوفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ بھنگ کی کاشت کیلئے لاتعداد درخواستیں موصول ہورہی ہیں، پہلے مرحلے میں 100 کمپنیوں کو بھنگ کی کاشت کالائسنس جاری کیا گیاشبلی فراز کا کہنا تھا کہ بھنگ پالیسی اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعدتشکیل دی ، اس سلسلے میں وزارت تعلیم، کامرس، زراعت ،انسداد منشیات سے مشاورت کی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھنگ کی کاشت کے ایریا کے گردبانڈری وال ،فیلڈ میں کیمرے لگیں گے، عالمی سطح پر بھنگ کی 100 ارب سے زائد کی مارکیٹ ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ بھنگ پالیسی میڈیکل اور انڈسٹریل کاشت کیلئے بنائی گئی ہے، بھنگ کی کاشت سے ادویات اور ٹیکسٹائل کی امپورٹ کم ہوگی۔

وزیراعظم کی ہدایت پروزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پی سی ایس آئی آر نے انڈسٹریل و میڈیکل ہیمپ (بھنگ)پالیسی کا مسودہ تیار کیا ہے مسودہ اس آئندہ ہفتے منظوری کیلئے پیش کیا گیا،وزارت سائنس انڈسٹریل و میڈیکل ہیمپ کے ایشو کو دیکھے گی پی سی ایس آئی آر حکام کے مطابق پالیسی کی تیاری میں وزارت انسداد منشیات ، ڈریپ، ایف بی آر اور اے این ایف ، وزارت فوڈ سیکورٹی ، وزارت تجارت کے لوگ بھی شامل ہونگے تاہم مرکزی کردار وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے پاس ہے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ہی انڈسٹریل و میڈیکل ہیمپ کے ایشو کو بھی دیکھے گی اور ون ونڈو حل پیش کرے گی۔

حکومت نے بھنگ کی کاشت کی پالیسی لانے کا اعلان کردیا

پاکستان کی پہلی قومی بھنگ پالیسی تیار2025 تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی
وفاقی حکومت نے رواں سال دسمبر تک ملک میں بھنگ کی کاشت کی پالیسی لانے کا اعلان کردیا ہے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس اور ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ساجد مہدی کی زیرِ صدارت ہوا، اجلاس میں کمیٹی نے نیشنل میٹرالوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کا بل منظور جبکہ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ترمیمی بل ایم این اے ریاض فتیانہ کی عدم حاضری پر آئندہ اجلاس تک موخر کردیاہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بھنگ کی پیدواری منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی بی ڈی آئل کا ایک لیٹر 10 ہزار ڈالر ہے، روات میں ادویات میں استعمال کے لیے بھنگ کی کاشت شروع کی گئی ہے، بھنگ کے ایک بیج کی قیمت 12 ڈالر ہے، روات کے قریب بھنگ کے بیج بھی تیار کیے جائیں گے، 2025 تک بھنگ کی عالمی مارکیٹ 95 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، 3 سال کے لیے 1896 کا بھنگ کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔

کام نے کمیٹی کو بتایا کہ خان میں صنعتی مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت شروع کریں گے، پہلے مرحلے میں بھنگ کا میٹیریل درآمد کرنا پڑے گا، گرین ہاوسز لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں بنیں گے، پی سی ایس آئی آر نے تجرباتی بنیادوں پر بھنگ سے تیل پیدا کرنا شروع کیا ہے جبکہ اے این ایف نے بھنگ کی کاشت کے لیے 4 سائٹس کی منظوری دے دی ہے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ را میٹیریل بیرون ملک لے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے جواب میں کہا کہ را میٹیریل کی برآمد روکنے کے لیے سخت قانون سازی کرنی ہوگی، بھنگ کے منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آگئے، ملک میں ابھی تک بھنگ کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں، دسمبر تک ملک میں بھنگ کی کاشت کی پالیسی آجائے گی ،کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ گھروں میں استعمال ہونے والی بجلی کی چیزوں میں بچت کا سوچا ہے، اس پراجیکٹ سے تین ہزار چار سو میگاواٹ کی بجلی بچے گی، پاکستان میں کل 24 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوتی ہے، 16 ہزار میگا واٹ صرف کولنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، پانی کی موٹرز میں ہم 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت کر سکتے ہیں۔