ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے سروے میں پولیس اورعدلیہ سب سے زیادہ کرپٹ ترین قرار

Curren-tnews
کراچی،اسلام آباد،لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ملک بھر میں کرپشن perception سروے 2021 جا ری کردیا جس میں ملک میں کرپشن، مہنگائی اور بے روزگاری کی بڑی وجوہات کے بارے میں پاکستانی عوام کی رائے طلب کی گئی تھی۔

سروے میں عوام کی رائے میں بتایا گیا کہ کمزور احتساب ، طاقتور طبقے کی ہوس اورکم تنخواہیں کرپشن کی سب سے بڑی وجوہات ہیں جب کہ حکومتی نااہلی ، کرپشن ، سیاست دانوں کی کار سرکار میں مداخلت اور پالیسیوں پر عدم عمل کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

پولیس

سروے میں پاکستانی عوام نے پولیس کو ملک کاسب سے کرپٹ ترین ادارہ قراردیا جب کہ عدلیہ کو کرپشن میں دوسرے نمبر پر جگہ دی۔

سروےکے مطابق، 92.9 فیصد پاکستانیوں کی رائے میں سب سے زیادہ مہنگائی تحریک انصاف کے دور میں ہوئی، 85 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ پچھلے 3 سال میں ان کی آمدنی میں کمی آئی اور وہ موجودہ حکومت کی خود احتسابی سےبھی مطمئن نہیں۔66.8 فیصد عوام کا خیال ہےکہ احتساب کا عمل جانبدارانہ ہے جب کہ 50فیصد لوگوں کے خیال میں مہنگائی اوربے روزگاری میں اضافے کی وجہ حکومت کی نااہلی ہے۔23.3 فیصدکہتےہیں کہ مہنگائی اوربےروز گاری میں اضافےکی اصل وجہ کرپشن ہے، 9.6 فیصد عوام سمجھتےہیں کہ سیاستدانوں کی کار سرکار میں مداخلت مہنگائی اوربےروز گاری میں اضافےکی اصل وجہ ہے۔16.6فیصد شہریوں کی رائے ہےکہ پالیسیوں پرعمل نہ ہونے کی وجہ مہنگائی اورکرپشن ہے، 51.9 لوگوں کاکہناہےکہ کرپشن کی اہم وجہ کمزوراحتساب ہے،29.3 فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ طاقتور طبقے کی ہوس کی وجہ سےکرپشن ہے جب کہ 18.8فیصد لوگوں نے کرپشن کی اہم وجہ کم اجرت کو قرادیا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ نے کہا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ ہمارے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،عام اور خاص کیلئے انصاف کے الگ الگ پیمانوں نے ہمیں تماشا بنایا،غور کرنا ہو گا کہ عدلیہ اور پولیس پر ہی کرپٹ ترین کی چھاپ کیوں لگی

معزز عدلیہ

اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ 66فیصد عوام کا احتساب پر عدم اعتماد نظام انصاف کی گراوٹ ظاہر کرتا ہے شہزاد سعید چیمہ نے مزید کہا کہ ،قومی اور انفرادی سطح پر دوہرے معیار کو ختم کرنا ہو گا،اگر،مگر،اور نظریہ ضرورت کی بجائے میرٹ کی بنیاد پر آگے بڑھنا ہو گا ،چیف جسٹس آف پاکستان اوراعلی پولیس حکام سر جوڑ کر بیٹھیں ۔