ہمارا ذوہیب حسن ولد حسن علی سے کوئی بھی تعلق اور واسطہ نہ ہے اور میرے والدین اور ہم نے بوجہ نافرمانی ذوہیب حسن کو عاق کردیاہے اسکے کسی بھی قول و فعل کے ہم ذمہ دار نہ ہیں:بھائی صابرعلی
کچھ دن پہلے بتاریخ 24دسمبر سال 2021بوقت تقریبا 10:00بجے شام کومیں کلینک پر موجود تھا کہ اے وی سی سی گارڈن ہیڈ کوارٹر کی موبائل کلینک کے باہر آکر رکی جس میں سے 8سے9افراد نقاب پوش اترے اور انکے ساتھ انسپکٹر ارشاد آرائیں بھی ساتھ تھا وہ میرے پاس کلینک کے اندر آیا اور مجھے کہا کہ مجھے سانس نہیں آرہا مجھے آکسیجن لگائو تو میں نے فورا انکو طبعی امداد دینے کے لیے انکو اندر وینٹی لیٹر پر لیٹنے کو کہا تو انسپکٹرارشاد آرائیں کے ہمراہ 8سے 9افراد نقاب پوش نے میرے اوپر اسلحہ تان لیا اور مجھے کہا کہ چپ چاپ ہمارے ساتھ چلو۔
جسکی تحریر درخواست میری پھوپھو گل بانو خاصیلی نے متعلقہ پولیس تھانہ محمود آباد کو دی اور 15پولیس مددگار کو بھی فوری اطلاع دینے کے بعد میری جبری گمشدگی اور اغواکی درخواست بذریعہ آن لائن آئی جی سندھ صاحب کو دی جسکا کمپلین نمبر109256دیا گیا اور وہ کمپلین بھی ریکارڈ پر موجود ہے ۔
اسکے بعد انسپکٹر ارشاد آرائیں مجھے لیکر اے وی سی سی گارڈن ہیڈ کوارٹرچلے گئے اور وہاں جاکر مجھ سے میرے بھائی بنام ذوہیب حسن ولد حسن علی شناختی کارڈ نمبر42301-3089693-7 کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے لگے اور مجھے کہا کہ ہمیں لیکر اسکے پاس چلواور وہ کہاں ہے تو میں نے بتایا کہ میں 15سال سے کلینک پر کام کرتا ہوں اور میری والدہ گزشتہ 20سال سے شوگر اور دل کی مریضہ ہیں اور انسولین لگاتی ہیں اور میرے والد صاحب ڈرائیور ہیں اور دل کے مریض ہیں اور ہمارا اپنے بھائی ذوہیب حسن ولد حسن علی سے کوئی بھی تعلق اور واسطہ نہ ہے اور میرے والدین نے اور ہم نے بوجہ نافرمانی اپنے بھائی کو عاق کردیاہے اسکے کسی بھی قول و فعل کے ہم ذمہ دار نہ ہیں ۔
اسکے بعد مجھے انسپکٹر ارشاد آرائیں نے 24 گھنٹے غیرقانونی طور پراے وی سی سی گارڈن ہیڈ کوارٹر میں رکھنے کے بعد مورخہ 25 دسمبر بوقت تقریبا رات کو 10:00بجے مجھے چھوڑ دیا اور انسپکٹر ارشاد آرائیں نے مجھے دھمکی دی کہ باہر جاکرمنہ نہیں کھولنا اور نہ ہی کسی کو کچھ بتانا نہیں تو اغواء برائے تاوان کے جھوٹے مقدمے میں فٹ کرکے تمہیں 25سال کے لیے جیل بھیج دیں گے اور انسپکٹر ارشاد آرائیں نے مجھ سے میرے گھروالوں والد،والدہ اور میرے چھوٹے بھائی شعیب کا موبائل نمبر بھی لیا ۔
میری آپ جناب سے گزارش ہے کہ ہمارا ذوہیب حسن ولد حسن علی سے کوئی بھی تعلق اور واسطہ نہ ہے اور میرے والدین اور ہم نے بوجہ نافرمانی ذوہیب حسن کو عاق کردیاہے اسکے کسی بھی قول و فعل کے ہم ذمہ دار نہ ہیں اور ذوہیب حسن کے متعلق میرے والد اور میری والدہ کو تنگ نہ کیاجائے اور غیرقانونی طور پر ہمیں حراساں کرکے پریشان نہ کیا جائے ۔
اس حوالے سے انسپکٹر ارشاد آرائیں اے وی ایل سی گارڈن ہیڈ کوارٹر سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ تھانہ بوٹ بیسن کی حدود سے کیڈٹ کالج کے اسٹوڈنٹ شعیب احمد خان کے اغوا کے مقدمے میں ملزم ذوہیب کے بھائی صابر علی کو پوچھ تاچھ کے لیے اپنی تحویل میں لیا تھا اور پوچھ گچھ کے بعد اسے بحفاظت چھوڑ دیا گیا تھا باقی اس معاملے میں مزید تفتیش کررہے ہیں بہت جلد مغوی کو بازیاب کروا لیا جائے گا
0 Comments
Post a Comment