پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندی، ملک کی معیشت میں مزید بگاڑ کا امکان ہے:ماہرین

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندی، ملک کی معیشت میں مزید بگاڑ کا امکان ہے:ماہرین

کراچی (ویب ڈیسک)گذشتہ برس کے آخر میں دنیا بھر کے مالیاتی اداروں کی کارکردگی کو جانچنے والے امریکی ادارے مارکیٹ کرنٹس ویلتھ نیٹ نے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کو ایشیا میں سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر بیسٹ پرفارمنگ مارکیٹ قرار دیا تھاتاہم ایک سال کے بعد حالیہ مہینوں میں ملکی سٹاک مارکیٹ اس وقت زبردست دبا کی شکار نظر آتی ہے کئی ماہ سے اس کی کارکردگی میں اتار چڑھا کے بعد جمعرات کو سٹاک مارکیٹ میں زبردست مندی دیکھنے میں آئی اور سٹاک مارکیٹ کی کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2100 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی گذشتہ برس ایشیا کی بیسٹ پرفارمنگ مارکیٹ کا اعزاز حاصل کرنے پر اسے پاکستانی معیشت کی اچھی کارکردگی کا عکاس قرار دیا گیا تھا جس نے کورونا وائرس کے منفی اثرات کے باوجود بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم حالیہ مہینے میں سٹاک مارکیٹ کی کارکردگی مسلسل تنزلی کی شکار رہی اور اس کا انڈیکس 48 ہزار پوائنٹس کی سطح تک جانے کے بعد 43 ہزار کی سطح تک گر گیا۔

جمعرات کو ریکارڈ مندی کی وجہ سے اسے سٹاک مارکیٹ کے لیے سیاہ دن قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ سنہ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا پھوٹنے کے بعد جب پاکستان میں لاک ڈان لگانے کی تیاری ہو رہی تھی تو 16 مارچ 2020 کو سٹاک مارکیٹ میں 2000 پوائنٹس سے زائد کی کمی دیکھنے میں آئی تھی اور جمعرات کو 2135 پوائنٹس کی کمی موجودہ سال میں ایک کاروباری دن میں سب سے بڑی کمی رہی ہے سٹاک مارکیٹ کے کاروبار سے وابستہ اور اس کے ماہرین کے مطابق پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کی وجہ پاکستان کے معاشی میدان میں تواتر سے ظہور پذیر ہونے والے ایسے واقعات ہیں جن کا اثر پاکستان کی سٹاک مارکیٹ پر منفی صورت میں پیدا ہواہے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معیشت اتنی بلند شرح سود کے ساتھ ترقی نہیں کر سکتی اس لیے پاکستانی معیشت میں منفی رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔

سٹاک مارکیٹ کیوں کریش ہوئی؟

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کے رجحان اور جمعرات کے روز اس میں موجودہ سال کی سب سے بڑی آنے والی کمی کے بارے میں سٹاک مارکیٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد نے کہا کہ یہ معیشت کے میدان میں آنے والی منفی خبروں کے نتیجے میں نچلی سطح پر جا پہنچی ہے سٹاک مارکیٹ کے بورڈ کے رکن احمد چنائے نے اس سلسلے میں بتایا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ بہت حساس ہے اور کسی بھی منفی خبر پر بہت جلدی رد عمل دکھاتی ہے اور موجودہ صورت حال بھی منفی خبروں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے انھوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں ایک چھوٹی سی منفی خبر پر بھی بہت زیادہ رد عمل آتا ہے اور اب تو معاشی میدان سے مکمل طور پر منفی خبریں آ رہی ہیں جس کا سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان سے پتا چلتا ہے۔

احمد چنائے نے کہا شرح سود میں ہونے والے اضافے نے حصص کے کاروبار پر بہت زیادہ منفی اثر ڈالا ہے اور اس میں مزید متوقع اضافے کی خبروں نے بھی کاروبار کو متاثر کیا ہے ان کے مطابق اسی طرح ملک کا بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور اس کی وجہ سے جاری کھاتوں کے خسارے میں اضافہ اور مقامی کرنسی پر آنے والے دبا نے سٹاک مارکیٹ کو منفی خبروں کی زد میں لے رکھا ہے عارف حبیب لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو شاہد علی حبیب نے اس سلسلے میں کہا کہ جب کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد سٹاک مارکیٹ 30 ہزار پوائنٹس سے بھی نیچے چلی گئی تھی تو پھر معیشت میں بہتری آنی شروع ہوئی جب شرح سود کو نیچے گرایا گیا تو اس کا اثر سٹاک مارکیٹ پر مثبت انداز میں ہوا جب کاروبار میں تیزی دیکھی گئی اور انڈیکس بڑھ کر 48 ہزار کی سطح تک پہنچ گیاتاہم ان کے مطابق مسلسل کئی ہفتوں سے معاشی محاذ پر منفی خبروں نے سٹاک مارکیٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے جس میں سب سے بڑی وجہ شرح سود میں اضافہ ہے اور اس نے سٹاک مارکیٹ میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب کیے انھوں نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریے منفی ہوئے ہیں جن میں درآمدات میں اضافہ شامل ہے جس کی وجہ سے تجارتی اور جاری کھاتوں کے خساروں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

شاہد حبیب کے مطابق شرح سود میں مزید اضافے کی خبروں نے مارکیٹ میں منفی رجحان کو بہت زیادہ بڑھاوا دیا جس کی ایک مثال مرکزی بینک کی جانب سے چھ مہینے کے حکومتی بانڈز پر ساڑھے 11 فیصد کی شرح سود پر خریداری ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگلی زری پالیسی میں شرح سود میں مزید اضافہ ہوگاسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن کے رکن عادل غفار نے کہا ہے کہ شرح سود میں اضافے نے منفی اثر ڈالا تو اس کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی سخت شرائط نے بھی کاروبار میں منفی رجحان پیدا کیا کیونکہ ان شرائط کی وجہ سے ملک کی معیشت میں مزید بگاڑ کا امکان ہے۔