معاہدے کے مطابق واٹر ہائیڈڑینٹ ان رہائشی علاقوں میں عام عوام تک پانی بذریعہ واٹر ٹینکرپہنچانے کے پابند ہیں جہاں تک پائپ لائن کے ذریعے پانی نہیں پہنچ پاتا،اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ٹینکرز کی رجسٹریشن اور گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ،واٹر ٹینکرکی رجسٹریشن بک اور روڈ پرمٹ پر واضح طور پر پانی کے ٹینکر کی وضاحت کاموجود ہونا ضروری ہے :رپورٹ
کراچی(رپورٹ :حافظ محمد قیصر )ڈسٹرکٹ کورنکی اور لانڈھی کے رہائشی علاقوں میں جو پانی گھروں کے نلوں میں آنا چاہیے اُسے چوری کر کے فروخت کردیاجاتاہے اورہائیڈرینٹ مافیا واٹر بورڈ کی مین لائن سے غیرقانونی طورپرکنکشن کرکے پانی چوری کرنے بھی ملوث ہیں ،شہر کراچی میں ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں 20سال سے پائپ لائن کے ذریعے سرکاری پانی سپلائی نہیں ہو ا اور وہاں کے عوام گزشتہ کئی برسوں سے ٹینکرز سے پانی خریدتے ہیں۔
لیکن واٹرہائیڈرینٹ مافیا پورے کراچی میں اس معاہدے پر کہیں بھی پورا نہیں اترتے جسکی وجہ سے بھاری واٹر ٹینکرز متعلقہ ڈپٹی کمشنر،کے ایم سی اور ڈسٹرکٹ ٹریفک پولیس آفیسر کی مبینہ ملی بھگت اور غفلت کی وجہ سے دندناتے پھرتے ہیں اور آئے روز روڈ حادثات میں کراچی کے معصوم شہریوں کی جانیں لیتے رہتے ہیں۔
معاہدے کے مطابق واٹرہائیڈڑینٹ ان رہائشی علاقوں میں عام عوام تک پانی بذریعہ واٹر ٹینکرپہنچانے کا پابندہے جہاں تک واٹر بورڈ پائپ لائن کے ذریعے پانی نہیں پہنچا پاتا،اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ٹینکرز کی رجسٹریشن ،ٹینکرز چلانے کے لیے کمرشل لائسنس اورRTA سے گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ) واٹر ٹینکرکی رجسٹریشن بک اور روڈ پرمٹ پر واضح طور پر پانی کے ٹینکر کی وضاحت کاموجود ہونا ضروری ہے) لیکن انتظامیہ کی مبینہ غفلت و پرواہی کے سبب واٹر ہائیڈرینٹ پر متعدد واٹر ٹینکرز ایسے بھی موجود ہیں جوکہ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے معیار کے مطابق نہیں ہیں اور آر ٹی اے ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گاڑی کی کاغذات میں انکوواٹر ٹینکر کے طور پراستعمال کے لیے بھی نہیں لکھا گیا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ مزدا ،ٹرک،ہینویا پھر دوسری گاڑی جسکی رجسٹریشن (کاغذات )بک میں واٹر ٹینکرکے مقصد کا لکھا بھی نہیں ہے وہ کھلے عام روڈوں پر دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں اور آئے دن روڈ حادثات کا سبب بنتی ہیں اور ٹریفک پولیس سمیت آپریشن پولیس صرف منتھلیوں کے باعث خاموش تماشائی بنی نظر آتی ہے ۔
اسی طریقے سے معاہدے کے مطابق ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر اس بات کا بھی سختی سے پابندہے کہ واٹر ٹینکرز کی آمدورفت کے ذریعے اگر روڈ کو کوئی بھی نقصان پہنچتاہے تواسکی بنانے کی تمام تر ذمہ داری کنٹریکٹر پر ہوگی یہی وجہ ہے کہ واٹر ہائیڈرینٹ کے خلاف مقامی رہائشیوں کی جانب سے ٹینکرز کی آمدورفت کے ذریعے روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے ہیں اور روڈ پر ہروقت پانی کھڑا رہتا ہے جسکی وجہ سے علاقہ مکینوں کو آمدورفت میں شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑتاہے ۔دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے روزانہ 145 ملین گیلن پانی پپری پمپنگ اسٹیشن پر بھیجا جاتا ہیجس سے لانڈھی قائد آباد تک 54 انچ قطر کی 2 لائنیں آتی ہیں جن میں سے ایک لانڈھی کورنگی کے صنعتی اور رہائشی علاقوں کو پانی فراہم کرتی ہوئی ڈیفینس ویو تک آتی ہے اور یہاں پر ڈیفنس کا پمپنگ اسٹیشن موجود ہے جسے واٹر بورڈ طے شدہ معاہدے کے تحت 80 ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کرتا ہے دوسری لائن ملیر تک پانی سپلائی کرتی ہے۔
0 Comments
Post a Comment