فیوچر موڑ واٹر ہائیڈرینٹ کی دسمبر 2020 میں ٹینڈر کی کامیاب بولی کے بعد اس ہائیڈرنٹ کے ٹھیکے دار کو کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی، ابھی ورک آرڈر کی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ واٹر بورڈ کراچی میں مبینہ سیاسی عمل دخل پر زبانی آرڈر کے ذریعے پہلے طے شدہ سپلائی کا دورانیہ 18 گھنٹے سے کم کردیاگیا


 کراچی (رپورٹ :حافظ محمد قیصر )ڈسٹرکٹ کورنگی کو پانی سپلائی کرنے والا فیوچر موڑ واٹر ہائیڈرینٹ کی دسمبر2020 میں ٹینڈر کی کامیاب بولی کے بعد اس ہائیڈرنٹ کے ٹھیکے دار کو کام شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی، ابھی ورک آرڈر کی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ واٹر بورڈ کراچی میں مبینہ سیاسی عمل دخل پر زبانی آرڈر کے ذریعے پہلے طے شدہ سپلائی کا دورانیہ 18 گھنٹے سے کم کردیاگیا ،ٹھیکے دار نے اس تمام صورتحال اور زبانی احکامات کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے جہاں ابھی واٹر بورڈ کا جواب داخل نہیں ہوا ہے۔ علاقہ مکین بدلتی صورتحال سے اس لیے بھی پریشان ہیں کہ اب ہائیڈرنٹ دن کے 18 گھنٹے چلنے کے بجائے صرف رات کے 8 گھنٹے چلایا جاتا ہے جس سے پانی کی قلت بڑھ گئی ہے۔

 فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کے خلاف مبینہ سیاسی عمل دخل پر پانی چوری کرنے کا جھوٹا مقدمہ نمبری 466/21اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرواٹر بورڈ کراچی کی مدعیت میں بھی تھانہ شرافی گوٹھ میں درج کرایا گیا جس کو معزز عدالت نے خارج کردیاہے ،اس وقت پانی کی فی ہزار گیلن قیمت ایک ہزار روپے ہے جبکہ ٹینکر 10 کلومیٹر کے دائرے سے باہر ہر کلومیٹر کے 65 روپے فی کلو میٹر کرایہ وصول کرنے کا مجاز ہے پانی کے ٹینکر کی پیشگی بکنگ کروانا ہوتی ہے جو واٹر بورڈ کی ویب سائٹ سے آن لائن کروائی جاتی ہے۔


 پانی کو کمرشل ریٹ پر فروخت کرنے کے سوال پرفیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کا کہنا تھا کہ ایسی شکایات بالکل بجا ہیں علاقہ پولیس اور واٹر بورڈ کے افسران کی ملی بھگت کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پانی کو کمرشل ریٹ پر فروخت کرنے والے پرائیویٹ افراد ہیں جو کہ جھوٹ بول کر آن لائن بکنگ کرواتے ہیں اور متعلقہ مکان نمبر پر پانی کا ٹینکرز خالی نہیں کروایا جاتا ہے واپس آکر ڈرائیور شکایت درج کرواتا ہے جس کے اوپر ایکشن لیتے ہوئے ہم اس نمبرکو بلیک لسٹ کردیتے ہیں  

فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس باقاعدہ طور پر بکنگ آفس موجود ہیں اور اس میں باقاعدہ طور پر ورکر بیٹھے ہوئے کام کررہے ہیں اور رہی بات پانی چوری کرنے کی تو وہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ واٹر بورڈ کی جانب سے ہماری لائن پر ایک میٹر نصب کیا جاتاہے اور اس میٹر کے مطابق ہی پانی ہمیں ملتا ہے ۔