بھارت کوکئی گنازیادہ طاقت ور بنانے کا عالمی منصوبہ

کشمیر کا تنازعہ حل کئے بغیر امن ممکن نہیں، عمران خان، جنرل اسمبلی سے خطاب امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جاپان کا


بھارت کی فوجی طاقت کئی گنا بڑھانے کا فیصلہ تین غیر ملکی سفیروں کی بلاول سے ملاقاتیں، سندھ کے دورے ہونگے! پاکستان: وزیر خارجہ آج سے برطانیہ کا چار روزہ دورہ تیل، گھی، چینی، انڈے، مرغی، سبزیاں، ہوش ربا مہنگائی تحریک انصاف و پیپلزپارٹی 9 اکتوبر کو کرکٹ میچ آصف زرداری شدید علیل، 29 ستمبر کو احتساب عدالت اسلام آباد میں طلبی پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے بھارت نژاد امریکی نائب صدر کملا!

وزیراعظم پاکستان عمران خان اس بار جنرل اسمبلی میں نہیں گئے اور آن لائن خطاب کیا۔ ان کی تقریر وہی تھی جو پچھلے اور اس سے بھی پچھلے سال کی تھی کہ بھارت سے امن کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے، اسلامو فوبیا کی روک تھام کی جائے وغیرہ۔ عمران خان کے اس بار جنرل اسمبلی میں نہ جانے کی بعض  منطقی وجوہ نمایاں تھیں۔ اہم ترین معاملہ ان کی سکیورٹی کا تھا۔ انہوں نے کھلے عام امریکہ اور بھارت پر جو الزامات لگائے خاص طور پر افغانستان سے امریکہ اور بھارت کے بزدلانہ فرار پر جو تبصرے کئے اور امریکہ پر جو سنگین الزامات لگائے، ان سے بھارتی اور امریکی حلقوں میں ان کے خلاف سخت فضا پیدا ہو چکی ہے۔ دوسرا منظر نامہ یہ کہ امریکہ میں بھارت کی جس انداز سے پذیرائی کی جا رہی ہے اور اسے امریکی اور بھارتی میڈیا میں اچھالا جا رہا ہے اور مزید اطلاعات کہ بھارت نے عمران خان کی تقریر کے دوران جنرل اسمبلی کے باہر ہنگاموں اور مظاہروں کا پروگرام بنایا تھا۔ امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کو وائٹ ہائوس میں ضیافت پر بلا لیا اور وزیراعظم پاکستان سے اب تک ٹیلی فون پر بات بھی گوارا نہ کی، ایسے حالات میں امریکہ نہ جانا ہی بہتر تھا!

٭اب پاکستان اور چین کے خلاف بھارت کو بے پناہ طاقت ور بنانے کا منصوبہ! اس وقت دنیا بھر میں عالمی سطح پر تیزی سے حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ امریکہ اور سوویت یونین (اب صرف روس) میں برسوں سرد جنگ جاری رہی۔ قیام پاکستان کے فورا بعد پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان نے روس کے دورہ کی دعوت مسترد کر کے امریکہ کے دورے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ آنے والے نصف صدی سے زیادہ عرصہ کے لئے روس کی ناراضی اور اس کے بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کا مظہر رہا۔ اس دوران امریکہ نے پاکستان کو اپنا فرمانبردار محکوم اتحادی سمجھ کر اس کے ساتھ جو سلوک کیا (پاکستانی سرزمین پر 780 حملے) اس پر بالآخر احتجاج شروع ہوا۔ دوسری طرف بھارت نے روس کی دوستی کے ساتھ امریکہ کے ساتھ گہرے رابطے شروع کئے تو روس اور بھارت کے تعلقات بھی سرد ہونے لگے۔ 1973 میں اسرائیل کے ہاتھوں مصر اور دوسرے عرب ملکوں کی جو عبرت ناک شکست ہوئی اس کی بڑی وجہ یہ سامنے آئی کہ اسرائیل کے پاس جدید امریکی اسلحہ اور طیارے تھے۔ جب کہ مصر کے پاس روس کا فرسودہ اسلحہ اور طیارے بالکل ناکارہ ثابت ہوئے۔ اسرائیل کے طیاروں نے مصر کے ڈیڑھ سو سے زیادہ طیاروں کو اڑنے ہی نہ دیا اور ہوائی اڈوں پر کھڑے کھڑے ہی تباہ کر دیا۔ یہی صورت حال 1965 میں پاکستان کی فضائیہ کے ہاتھوں بھارت کے روسی طیاروں اور اسلحہ کے ناکارہ ہونے کے باعث ہزیمت کا سبب بنی! بھارت میں روس کے بہت سے مِگ طیارے تباہ ہو چکے ہیں۔ 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بہت نمایاں خبر آئی کہ امریکہ کا پانچواں طیارہ بردار بحری بیڑا مشرقی پاکستان کی امداد کے لئے آ رہا ہے۔ یہ بیڑا آیا اور الٹا مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہو گیا!!

٭اس تمہید کے بعد اب موجودہ صورت حال! بھارت اور روس کے درمیان وہ پہلے جیسی گرم جوشی دکھائی نہیں دے رہی۔ عالمی سیاست میں بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔ ایک طرف چین، پاکستان، ایران، ترکی، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں اتحاد بن رہے ہیں، افغانستان کے بارے میں یکساں پالیسیاں اختیار کی جا رہی ہیں۔ افغانستان سے امریکہ اور بھارت کے بیک وقت ذلت آمیز فرار نے ان دونوں کو مزید اکٹھا کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین کے خلاف آسٹریلیا، جاپان اور جنوبی کوریا متحد ہو گئے ہیں۔ اس اتحاد میں امریکہ، برطانیہ اور بھارت بھی شامل ہو گئے۔ ایشیا پیسیفک اور "QUAD" نام کی نئی تنظیمیں وجود میں آ گئی ہیں۔ آسٹریلیا نے جنوبی بحرالکاہل میں چینی بحریہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے فرانس سے آبدوزیں خریدنے کا معاہدہ کیا۔ امریکہ اور برطانیہ کے دبائو پر آسٹریلیا نے فرانس سے معاہدہ ختم کر کے امریکہ سے ایٹمی آبدوزیں خریدنے کا معاہدہ کر لیا۔ اس پر فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا لئے۔ ان سارے حالات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ عالمی طاقتوں نے اب ساری توجہ بحر ہند اور بحرالکاہل میں چین کو گھیرے میں لینے پر مبذول کر دی ہے۔ پاکستان چین کا گہرا دوست اور رفیق کار ہے۔ اس نے افغانستان کے معاملہ پر طالبان کے ساتھ جو تعلقات قائم کئے ان سے امریکہ کو جو زک پہنچی ہے، مزید یہ کہ پاکستان کی جانب سے امریکہ کے خلاف جو کھلے بیانات دیئے گئے اور اب بھی دیئے جا رہے ہیں۔ ان سے پاکستان اور امریکہ میں جو تنائو پیدا ہو گیاہے اس کے جواب میں بھارت کو چین اور پاکستان کے خلاف زیادہ قوت اور طاقت کے ساتھ کھڑا کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز واشنگٹن کے وائٹ ہائوس میں امریکہ کے صدر جاپان اور آسٹریلیا کے سرکردہ رہنمائوں اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ QUAD کے ذریعے بھارت کو موجودہ صورت حال سے کئی گنا زیادہ مضبوط بنایا جائے گا۔ اس کے لئے ہر قسم کی مالی و عسکری امداد دی جائے گی۔ بظاہر یہ منصوبہ چین کے خلاف بن رہا ہے مگر اس براہ راست ہدف میں پاکستان بھی شامل ہے!

٭قارئین بور ہو رہے ہوں گے کہ اپنی باتیں چھوڑ کر، سات سمندر پار کی باتیں سنائے جا رہا ہے۔ مگر عزیزان کرام! جو کچھ ہو رہا ہے، جو کچھ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، اسے نظر انداز تو نہیں کیا جا سکتا! اس وقت عالمی صورت حال بالکل نئی کروٹیں لے رہی ہے! اس پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ چلئے، گھر واپس آتے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ 75,70 روپے درجن والے انڈے گزشتہ روز تک 180 روپے درجن بک رہے تھے، نئی قیمت 183 روپے!! گویا 15 روپے فی انڈا! تیل، گھی، چینی، گوشت، دودھ، دہی، سبزیوں والوں کومزید آگ لگ گئی ہے، کروڑوں عوام رل گئے، دو وقت سے ایک وقت روٹی پر آ گئے، وہ بھی ممکن نہیں رہی۔ اور ایسے عالم میں حکومت کو کھیل تماشوں کی پڑی ہوئی ہے۔ دونوں طرف منافقت! بلاول تحریک انصاف کو گھر بھیجنے کے پیغامات دے رہا ہے، امریکہ، برطانیہ اور چین سے سفارتی مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، تینوں سفیروں نے بلاول سے اہم ملاقات کی اور سندھ کے دورے کی اجازت بلکہ سندھ حکومت کی میزبانی کا شرف بھی حاصل کر لیا ہے! (یہ دورے کیوں؟ کس لئے؟) سندھ کا وزیراعلی تین بار امریکہ جا چکا ہے اوراور، دوسری طرف 9 اکتوبر کو لاہور میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچ کا اعلان کیا گیا ہے، تحریک انصاف کی ٹیم کی کپتانی پنجاب کا وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان اور پیپلزپارٹی کی کپتانی یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کریں گے۔ پنجاب حکومت کھانا دے گی۔ دونوں ٹیموں کی میچ کی وردیاں بھی تیار ہوگئی ہیں۔ میں منافقت کا مناسب انگریزی ترجمہ ڈھونڈ رہا ہوں