امریکہ :ہم آر کیلی کو ڈیڈی کہنے کے پابند تھے: جنسی جرائم کے متاثرین
امریکہ (ویب ڈیسک 29-09-2021)آر اینڈ بی سپر سٹار گلوکار آر کیلی کو جنسی جرائم کے مقدمے میں پیر کو مجرم قرار دیا گیا۔ وہ کئی دہائیوں سے نوجوان خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے متعدد الزامات کی مجرمانہ ذمہ داری سے بچتے آرہے تھے آر اینڈ بی سپر سٹار گلوکار آر کیلی کو جنسی جرائم کے مقدمے میں پیر کو مجرم قرار دیا گیا۔ وہ کئی دہائیوں سے نوجوان خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے متعدد الزامات کی مجرمانہ ذمہ داری سے بچتے آرہے تھے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سات مردوں اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری نے 54 سالہ کیلی کو مباحثے کے دوسرے دن تمام نو الزامات کے لیے مجرم پایا،بروکلین کی وفاقی عدالت میں جب یہ فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا تو چہرے پر ماسک اور کالے چشمے پہنے کیلی آنکھیں نیچی کیے بے حرکت کھڑے رہے ،شکاگو میں زیر التوا ایک علیحدہ وفاقی کیس میں دو افراد پر کیلی کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی ہے۔انہیں ان جرائم کے لیے کئی دہائیوں تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں مان ایکٹ کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔ یہ جنسی سمگلنگ کے خلاف ایک قانون ہے جو کسی کو بھی کسی بھی غیر اخلاقی مقصد کے لیے ریاستی حدود سے باہر لے جانے سے منع کرتا ہے۔ اس سلسلے میں سزا چار مئی کو مقرر کی گئی ہے،کیلی کے وکلا میں سے ایک ڈیوراکس کینک نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور اپیل کرنے کی امید رکھتے ہیں،کینک نے کہا: مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے بھی زیادہ مایوس ہوں کہ حکومت نے تمام تر تضادات کو دیکھنے کے باوجود مقدمے کو ترجیح دی ،کیلی، جن کا اصل نام رابرٹ سلویسٹر کیلی ہے، 2019 سے ضمانت کے بغیر جیل میں ہیں۔ نیویارک کی عدالت میں چلنے والا یہ کیس گلوکار کو درپیش قانونی مقدمات کا صرف ایک حصہ ہے۔ انہیں ریاست الینوائے اور مینیسوٹا میں بھی جنسی تعلقات سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔ ان مقدمات میں سماعت کی تاریخیں ابھی طے نہیں کی گئی ہیں۔
کیلی پر الزامات کیا تھے؟
استغاثہ نے الزام لگایا کہ مینیجروں اور معاونین کا ایک گروپ، جنہوں نے کیلی کو جنسی تعلقات کے لیے لڑکیوں سے ملنے میں مدد دی اور ان لڑکیوں کو خاموش رہنے پر مجبور کیا، ایک مجرمانہ کاروبار میں ملوث تھاکئی الزام لگانے والوں نے مقدمے کی سماعت کے دوران تفصیل سے گواہی دی اور بتایا کہ کیلی نےاس وقت انہیں گمراہ کیا اور جنسی عمل کے دوران اذیت دینے جیسی خواہشات کا نشانہ بنایا، جب وہ کم عمر تھے برسوں سے ہی میڈیا پر ان کے نابالغوں کے ساتھ نامناسب تعلقات کی باتیں ہوتی رہی ہیں۔ کیلی نے 1994 میں آر اینڈ بی گلوکار عالیہ سے اس وقت غیر قانونی شادی کی تھی، جب وہ صرف 15 سال کی تھیںلیکن اس کے باوجود بھی ان کے ریکارڈز اور کنسرٹ کے ٹکٹ فروخت ہوتے رہے۔ دوسرے فنکاروں نے ان کے گانوں کو ریکارڈ کرنا جاری رکھا، یہاں تک کہ 2002 میں وہ گرفتار ہوئے اور ان پر ایک 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی اور اس پر پیشاب کرنے کی ویڈیو ریکارڈ کرنے کا الزام لگا۔
وسیع پیمانے پر ان کی عوامی مذمت اس وقت تک نہیں آئی جب تک کہ سروائیونگ کیلی کے نام سے ایک دستاویزی فلم نے اس کیس کو می ٹو مہم کا حصہ بنانے میں مدد کی اور الزام لگانے والوں کو آواز دی کہ آیا ان کی کہانیوں کو پہلے اس وجہ سے نظر انداز کیا گیا کیونکہ وہ سیاہ فام خواتین تھی
قائم مقام امریکی اٹارنی جیکولین کاسولیس نے پیر کو اس کیس کے متاثرین کو مخاطب کرکے کہا: آپ کی آوازیں سنی گئیں اور آخر کار انصاف مل گیا،کیلی پر الزام لگانے والوں میں سے ایک کی وکیل گلوریا آلریڈ نے عدالت کے باہر کہا کہ وہ تمام افراد جن کے خلاف انہوں نے کیس لڑا، جن میں ہاروی وائن سٹائن اور جیفری ایپسٹین بھی شامل ہیں، کیلی بدترین ہیں،مقدمے کی سماعت کے دوران کیلی پر الزام لگانے والوں میں سے کئی نے اپنی رازداری کے تحفظ کے لیے اپنے اصلی ناموں کا استعمال کیے بغیر گواہی دی۔ ججوں کو کیلی کے جنسی عمل میں ملوث ہونے کی وہ ویڈیوز دکھائی گئیں جن کے بارے میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ دوسرے فریقین اس پر راضی نہیں تھے۔
آپ نے مرضی سے اس میں حصہ لیا: وکیل کیلی
دوسری جانب کیلی کے وکلا نے الزام لگانے والوں پر گروپیز اور سٹاکرز کا لیبل لگایا،کیلی کے وکیل ، کینک نے سوال اٹھایا کہ اگر خواتین کو لگتا ہے کہ ان کا استحصال کیا جا رہا ہے تو وہ کیلی کے ساتھ تعلقات میں کیوں رہیں،کینک نے گواہی دینے والی ایک خاتون سے کہا: آپ نے خود انتخاب کیا۔ آپ نے اپنی مرضی سے اس میں حصہ لیا۔
کیلی کو ڈیڈی کہنے کا حکم
مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے گلوکار کو ایک ایسے انسان کے طور پر پیش کیا، جسے لاڈ پیار کی عادت ہے اور وہ دوسروں پر کنٹرول رکھنا چاہتا ہے۔ ان پر الزام لگانے والوں نے کہا ہے کہ وہ انہیں ڈیڈی کہنے کے احکامات کے پابند تھے اور ان سے توقع کی جاتی تھی کہ جیسے ہی وہ کمرے میں آئیں تو ہم چھلانگ لگا کر ان تک پہنچیں اور انہیں بوسہ دیں۔ اس کے علاوہ جب وہ باسکٹ بال گیمز کھیلیں تو ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں،کیلی پر مقدمہ کرنے والوں نے الزام لگایا کہ انہیں خفیہ فارموں پر دستخط کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور روب کے قواعد توڑنے کی صورت میں انہیں دھمکیوں اور سزاں کا نشانہ بنایا گیا۔ کچھ نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ سیکس کرتے ہوئے کیلی نے جو ویڈیوز ریکارڈ کیں، وہ ان کے خلاف استعمال ہوں گی، اگر انہوں نے یہ سب کچھ بے نقاب کیا۔
ستول کی نوک پر زیادتی
دیگر پریشان کن واقعات میں سے ایک یہ ہے کہ کیلی نے پستول کی نوک پر لاس اینجلس کے میوزک سٹوڈیو میں ایک خاتون کو جنسی تعلقات پر مجبور کرنے کی پیشکش کی۔ کیلی نے ایک نوعمر لڑکے کو ایک برہنہ لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات کے لیے اپنے ساتھ شامل ہونے پر مجبور کیا۔ اس کے علاوہ کیلی نے ایک ایسی شرمناک ویڈیو شوٹ کی، جس میں اپنے قوانین کو توڑنے کی سزا کے طور پر ایک لڑکی کے چہرے پر فضلہ ملتے ہوئے نظر آئے۔
مقدمے میں زیر غور 14 الزامات میں سے جیوری نے صرف دو کو ثابت نہیں پایا۔ ان الزامات میں ایک خاتون نے کہا تھا کہ کیلی نے 2003 میں ان سے جنسی فائدہ اٹھایا جب وہ ایک ریڈیو سٹیشن میں انٹرن تھیں،مذکورہ خاتون نے گواہی دی کہ کیلی نے انہیں اپنے شکاگو ریکارڈنگ سٹوڈیو میں پہنچایا، جہاں انہیں بند رکھا گیا، نشہ آور اشیا دی گئیں اور کیلی نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی، جس کے بعد وہ ہوش و ہواس کھو بیٹھی تھیں۔ خاتون کے مطابق جب انہیں احساس ہوا کہ وہ پھنس گئی ہیں تو میں خوفزدہ تھی۔
عالیہ کے ساتھ کیا ہوا؟
ایک گواہی کیلی کے عالیہ کے ساتھ تعلقات پر مرکوز ہے۔ حتمی گواہوں میں سے ایک نے بتایا کہ کیلی نے 1993 میں عالیہ سے جنسی زیادتی کی، جب وہ 15 سال کے لگ بھگ تھیں،جیوری ارکان نے کیلی کی دھوکہ دہی سے شادی کی سکیم کے بارے میں گواہی بھی سنی جب انہیں خدشہ ہوا کہ ان کی وجہ سے عالیہ حاملہ ہوگئی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ان کی شادی جوگنگ سوٹس میں ہوئی، ہوئی جس میں جعلی لائسنس کا استعمال کرتے ہوئے عالیہ کی عمر 18 سال بتائی گئی۔ اس وقت کیلی 27 سال کے تھے،عالیہ، جن کا پورا نام عالیہ ڈانا ہاگٹن تھا، نے کیلی کے ساتھ کام کیا تھا۔ جنہوں نے 1994 میں اپنا پہلا البم ایج اینٹ نتھنگ بٹ اے نمبر لکھا اور تیار کیا تھا۔ وہ 22 سال کی عمر میں 2001 میں ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں چل بسی تھیں،کیلی پر اس سے پہلے ایک بار شکاگو میں چائلڈ پورنوگرافی کیس میں بھی مقدمہ چلایا گیا تھا، لیکن 2008 میں انہیں بری کر دیا گیا۔
0 Comments
Post a Comment