پاکستانی قومی ترانہ ڈیجیٹل دور کی جدید موسیقی اور آوازوں کے ساتھ
کراچی (رپورٹ :امرگرڑو)پاکستان کے قومی ترانے کو 1954 کے بعد پہلی بار جدید آوازوں کے ساتھ باضابطہ ازسر نو ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس اقدام کا مقصد آرکسٹریشن اور ووکل رینڈرنگ کا اعلی ترین بین الاقوامی معیار یقینی بنانا ہے حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے قومی ترانے کی جدید دور کی موسیقی کے ساتھ ریکارڈنگ کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد بنائی گئی سٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین نیگزشتہ روز سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر جاوید جبار کی زیرصدارت میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ایک رسمی اجلاس کے دوران قومی ترانے کی ازسر نو ریکارڈنگ پر تبادلہ خیال کیاقومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کے لیے بنی اس کمیٹی کے اراکین میں معروف موسیقار ارشد محمود، روحیل حیات، نفیس احمد، آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر پروڈکشن بریگیڈیئرعمران نقوی، فلم سیکٹر لیڈر ستیش آنند، سیکرٹری اطلاعات و نشریات شاہیرہ شاہد، ڈائریکٹرالیکٹرانک میڈیا اور پبلیکیشنز عمرانہ وزیر شامل ہیں۔
سٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ، سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر جاوید جبار نے بتایا کہ اگلے سال قیام پاکستان کی پچہترویں سالگرہ ہے، اس موقعے پر قوم کو ازسرنو ریکارڈ کیے ہوئے قومی ترانے کا تحفہ دیا جائے گا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں قومی ترانے کا نیا سنگ بنیاد ہوگا جاوید جبار نے بتایا پاکستان کا قومی ترانہ 1954 میں منظور ہوا۔ اس وقت موسیقی کے محدود ذرائع تھے اور قومی ترانے کی ریکارڈنگ کے لیے صرف 12 لوگوں کی آواز شامل کی گئی تھی۔ ان 60 سے زائد سالوں میں دنیا میں موسیقی میں جدت آچکی ہے۔ اس لیے اب یہ ضروری ہوگیا تھا کہ قومی ترانے کو ڈیجیٹل دور کی جدید موسیقی کے تحت خوبصورت بنا کر محفوظ کیا جائے۔
مگر ایک بات بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ قومی ترانے کے بول تبدیل نہیں کیے جائیں گے اور ترانے کی جو موسیقی احمد جی چھاگلہ نے ترتیب دی تھی اسے بھی نہیں چھیڑا جائے گا۔ قومی ترانے کو صرف ازسرنو ریکارڈ کیا جائے گا۔ قومی ترانے کی بنیادی کمپوزنگ کو بھی نہیں چھیڑا جائے گا۔جاوید جبار کے مطابق پاکستان میں موسیقی کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کوئی باضابطہ آرکسٹرا موجود نہیں ہے جیسے ترکی جاپان اور دیگر ممالک میں باضابطہ آرکسٹرا ہوتے ہیں۔ اس لیے عام طور پر پاکستان میں کسی بھی ریکارڈنگ کے لیے پاکستان آرمی، نیوی یا پولیس بینڈ کی مدد لی جاتی ہے قومی ترانے کی ازسر نو ریکارڈنگ کے لیے پاکستان کے بہترین موسیقاروں کے ساتھ پاکستان آرمی، نیوی کے بینڈ کے علاوہ ضرور پڑی تو پاکستان کے دوست ممالک، مثال کے طور پر ترکی کے آرکسٹرا کی مدد لی جائے گی جب کہ دوبارہ ریکارڈنگ کے لیے چاروں صوبوں، گلت، بلستان اور آزاد کشمیر کے 120 سے 150 سریلے فنکاروں کو شامل کیا جائے گا تاکہ فیڈریشن اور ملک کے تمام حصوں کی قومی ترانے میں مناسب نمائندگی ہو سکے اس کے علاوہ ترانے کی نئی وڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی۔
0 Comments
Post a Comment