امریکی سینیٹ میں پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ ۔۔۔۔کیا خطرے کی گھنٹی ہے؟

کراچی (ویب ڈیسک)امریکی سینیٹ میں پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ پیش کیاگیا ہے جس کے مطابق کہا گیا ہے کہ امریکی حکام جائزہ لیں کہ 2001 سے لے کر 2020 کے دوران پاکستان سمیت طالبان کو مدد فراہم کرنے والے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کا کردار کیا تھا اور اس میں طالبان کو محفوظ پناہ گاہوں، مالی اور انٹیلیجنس مدد، طبی ساز و سامان، تربیت اور تکنیکی یا سٹریٹجک رہنمائی کا معاملہ بھی شامل ہو۔

اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ حکومتِ پاکستان سمیت ریاستی اور غیرریاستی عناصر کی جانب سے طالبان کو 2021 کی اس کارروائی میں کتنی مدد حاصل رہی جس کا نتیجہ افعانستان کی حکومت کے خاتمے کی صورت میں نکلا اور یہ کہ پاکستان سمیت یہ عناصر 2021 میں ہی وادی پنجشیر میں مزاحمتی فورس کے خلاف طالبان کے آپریشن میں کیسے مددگار رہے؟

یہ مطالبات امریکی سینیٹ میں منگل کو پیش کیے گئے افغانستان کاونٹر ٹیررازم، اوور سائٹ اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ نامی بل میں کیے گئے ہیں اور امریکی انتظامیہ سے ان معاملات کی تحقیقات کے بعد 180 دن میں پہلی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے

یہ بل کس نے پیش کیا اور اس میں مزید کیا ہے؟

رپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جم رشک نے 22 ساتھی سینیٹرز کے ہمراہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے افغانستان سے جلد بازی میں انخلا کے فیصلے اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے یہ بل پیش کیا ہے جس میں افغان طالبان اور ان کی مدد کرنے والی حکومتوں، بالخصوص پاکستان پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اس مسودے میں امریکی محکم خارجہ سے افغانستان سے امریکی شہریوں، اور افغان سپیشل امیگرنٹ ویزا رکھنے والے افراد کو ملک سے نکالنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے اس کے علاوہ بل میں طالبان کے خلاف مقابلے کے لیے اور طالبان کے پاس امریکی ساز و سامان اور اسلحے کو واپس حاصل کرنے کا بھی کہا گیا ہے ،بل میں سب سے اہم جزو ان عناصر پر پابندی کے مطالبے کا ہے جن پر طالبان کو مدد فراہم کرنے کا الزام ہے اور اس میں بیرونی حکومتیں بھی شامل ہیں اور پاکستان کا اس میں بالخصوص نام لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹ میں اس وقت ڈیموکریٹک اور رپبلکن سینیٹرز کی تعداد برابر ہے (دونوں کے 50، 50 ممبران ہیں)اور کسی بل کو پیش کرنے اور اس کو منظور کرانے کے لیے اکثریت نہ ہونے کی صورت میں نائب صدر کملا ہیرس کا حتمی ووٹ استعمال کیا جائے گا۔

اس بل کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان میں سینٹر جم رشک نے کہا کہ امریکہ کو طالبان سے دوبارہ سے خطرہ ہے اور انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اس کی مدد سے ان افراد کی جلد سے جلد مدد کر سکیں گے جو افغانستان میں ابھی بھی موجود ہیں اور اس بل کی مدد سے امریکی مفادات کو تحفظ فراہم کر سکیں گے۔