کراچی ملیر ایس ایس پی عرفان بہادر کی پولیس بہرتی ہائی کورٹ میں چیلنچ، آئینی درخواست داخل

 ایس ایس پی عرفان بہادر کا والد بہادر خان پولیس میں بطور سب انسپکٹر ایس ایچ او تعنیات تھے اور 1992 میں ایم کیو ایم لندن کے خلاف آپریشن میں پی پی پی کی حمایت کی اور ایم کیو ایم نے اپنی دشمنی کی بنیاد پر سب انسپکٹر بہادر خان کو 1994 میں دوران ڈیوٹی شہید کیا

 شہید سب انسپکٹر بہادر خان کے بیٹے عرفان بہادر کو سن کوٹہ پر پولیس میں بھرتی کیا گیا، دوران بھرتی عرفان بہادر کی عمر 18 سال 3 ماہ تھی اور تعلیم انٹرمیڈیٹ تھی ،حکومت سندھ یا پی پی پی کی سن کوٹہ پر ڈائریکٹ ڈی ایس پی بھرتی غیر قانونی و غیر آئینی ہے

 حکومت سندھ و پیپلز پارٹی نے اپنی غیر قانونی و غیر آئینی بھرتی کو قانونی شکل دینے کے لئے عرفان بہادر کو سندھپبلک سروس کمیشن کو معاملہ بھیجا کیونکہ ڈی ایس پی کی بھرتی قانونی اور آئینی طور پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے جانب سے ہی ہوسکتی ہے

 اس غیر قانونی و غیر آئینی بھرتی کے وقت سندھ حکومت یہ بھول گئی کے سندھ پبلک سروس کمیشن کے قانون کے مطابق کم از کم عمر 21 سال اور تعلیم گریجویشن ہونا لازمی ہے جو کہ سراسرنظرانداز کی گئی 


 تو لہذ ا ایس ایس پی عرفان بہادر کی ڈائریکٹ شہید کوٹہ پر بھرتی بطور ڈی ایس پی غیر قانونی و غیر آئینی ہے:ایڈووکیٹ شاہ محمد زمان جونیجو

 ایس ایس پی عرفان بہادر کی ڈائریکٹ بھرتی بطور ڈی ایس پی 18 سال 3 ماہ کی عمر اور تعلیم انٹرمیڈیٹ سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے غیر قانونی و غیر آئینی ہے 

 آئینی پٹیشن کی سماعت اور مدعی کو سننے کے بعد ہائی کورٹ آف سندھ کے محترم جسٹس صلاح الدین پنھور نے پٹیشن کو سننے کے قابل قرار دینے کہ بعد فریقین کو آئینی پٹیشن پر جواب داخل کرنے کے لئے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔