کراچی:کورنگی میں بھتہ مافیا کی نئی شکل ،کورنگی 5 نمبر ماڈل پارک میں پارکنگ کی مد میں زبردستی 20 روپے وصول کیے جانے لگے

ڈسٹرکٹ کورنگی میں واقع ماڈل فیملی پارک،جہاں زبردستی شہریوں سے 20روپے وصول کیے جاتے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی:کورنگی میں بھتہ مافیا کی نئی شکل ،کورنگی 5 نمبر ماڈل پارک میںپارکنگ کی مد میں زبردستی 20 روپے وصول کیے جانے لگے اور سروس روڈ گھیر کر تفریح کے لئے آنے والے شہریوں سے پارکنگ کی مد میں زبردستی 20 روپے لوٹنے کا انکشاف ہواہے ۔

کورنگی کے علاقے کورنگی پارک میں کافی غنڈے پالے ہوئے ہیں اور موجودہ وقت میں ڈی سی کورنگی کا نام استعمال کرکے 5 نمبر کورنگی ماڈل پارک میں غیر قانونی پارکنگ اور غیر قانونی پتھارے لگانے میں ملوث ہیںپارکنگ فیس ادا نہ کرنے والوں کی موٹرسائیکلیں، گاڑیاں چوری اور ان کی ہوا بھی نکال دی جاتی ہیں۔

 مقامی پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگی ہے جبکہ فیملی پارک کے نام پر تفریح کے لئے آنے والی فیملیز کو ناقص میٹریل سے بنے کھانا انتہائی مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے فیملی پارک کے نام پر سیاسی جماعت کے غنڈہ پرست عناصر کا ٹولہ خواتین اور کپلز کو چھیڑنے اور نا زیبا اشارے کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کورنگی کا واحد یہ پارک بھی اب وائٹ کالر کا ایسا سنگین جرم بن چکا ہے جو مقامی پولیس کی لگی بندھی آمدنی کا معقول ذریعہ ہے اس غیرقانونی پارکنگ مافیاز کا خاص کارندہ عرفان بٹ جوکہ خود بھی بدنام زمانہ سیاسی پارٹی کا سرگرم کارکن ہے وہ اور  اس کے پالے ہوئے اجرتی غنڈے تھانے میں معقول حصہ دیتے ہیں اسی باعث مقامی پولیس شہریوں پر تشدد کرنے کا کوئی نوٹس نہیں لیتی مقامی شہری نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کورنگی 5 نمبر میں قائم یہ پارک فیملیز کے لئے کم جبکہ فحاشی کے لئے ذیادہ  استعمال ہونے لگا ہے۔

پارک کے اندر غیراخلاقی حرکات جا بجا دیکھی جا سکتی ہیں اس کے علاوہ وہاں کے منتظمین اور کارندوں کو معقول نذرانے کے فحاشی کے لئے جگہ بھی استعمال ہوتیہے ذرائع نے بتایا کہ عرفان بٹ نے کورنگی نمبر 4 موبائل مارکیٹ میں بھی غیرقانونی تجاوزات قائم کر رکھی ہے سوال یہ ہے کہ آ یا واقعی ڈی سی کورنگی اس میں ملوث ہے یا یہ شخص عرفان بٹ اپنے غیر قانونی دھندے کو شیلٹر دینے  کے لئے ایک اچھے افسر کا نام استعمال کرکے بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔۔۔۔؟

مافیازغیر قانونی پارکنگ، غیر قانونی پتھاروں اور غیر قانونی انٹری فیس سے یومیہ ایک لاکھ روپے اور ماہانہ تیس لاکھ روپے غیر قانونی طور پر کما کر وائٹ کالر بنے ہوئے ہیں حیرت کی بات  یہ ہے سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہونے کے باوجود ڈی سی کورنگی،اے سی کورنگی،ایس ایس پی کورنگی اور تھانہ کورنگی کیوں ایکشن نہیں لے رہی ہے یا ان کی نظر میں یہ سب قانونی ہے۔۔۔۔؟

ذرائع نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس منظممافیا میں صحافت کا لبادہ اوڑھے بہت سے صحافی بھی حصہ دار بنے ہوئے ہیں جن کے گھروں کا چولہا بھی اسی حرام کی کمائی کی پشت پناہی سے چلتا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان منظم جرائم کی سہولت کاری اور پردہ پوشی کرنے والے عناصر کو منظرعام پر لایا جا سکتا ہے یا پھر لانڈھی کورنگی کی عوام قانون سے بالاتر سمجھنے والے مافیاز کی چکی میں پِستی رہے گی۔۔؟