پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان کوجوڈیشل مجسٹریٹ ملیرکی معزز عدالت میں پیش کردیاگیا

مقتول شہید ناظم الدین جوکھیو کے وکلا نے معزز عدالت کوبتایا کہ درج کیس کے مطابق مرکزی ملزمان پولیٹیکل پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے اور ایم پی اے ہیں اور مقتول ناظم الدین جوکھیو اور مدعی مقدمہ افضل احمد جوکھیو کا تعلق بھی اسی پولیٹیکل پارٹی سے ہے

حقیقت یہ ہے کہ مقتول ناظم الدین جوکھیو اور ان کے بھائی شکایت کنندہ افضل احمد جوکھیو کی جانب سے کسی بھی سیاسی انتقام کے حوالے سے ایسا کوئی بھی عنصر موجود نہیں ہے:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

مقتول اور ملزم کے درمیان ماضی میں کوئی ذاتی دشمنی ریکارڈ پر نہیں ہے، مقتول کو کہا گیاتھا کہ سرادروں کے مہمان غیر ملکیوں کی ویڈیو وائرل کرنے کا جرم قبول کرتے ہوئے معافی مانگو جس کے نتیجے میں مقتول کا سفاکانہ اور گھنانا قتل کیاگیا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

ملزم ایم این اے جام عبدالکریم جوکھیو اور ایم پی اے جام اویس عرف گہرام خان بجار جوکھیو مقتول ناظم الدین جوکھیو اور شکایت کنندہ افضل احمد جوکھیو کے ساتھ ملیر اور آس پاس کی تمام جوکھیو برادری کے "سردار" ہیں:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

مرکزی ملزم ایم این اے جام عبدالکریم جوکھیو اور ایم پی اے جام اویسعرفگہرام جوکھیو جوکھیو قبیلے اور دیگر برادری کے "سردار" ہونے کے ساتھ ساتھ علاقے کے اعلی بااثر افراد ہونے کی وجہ سے ایم پی اے اور ایم این اے کی نشستوں پر ہیں :وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

اس جرم کا مقصد جوکھیو قبیلے اور دیگر برادریوں کو، وحشیانہ اور گھنانا سبق سکھاناہے جس کی وجہ سے یہ جرم "ڈیزائن" کیا گیا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

اس جرم کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی ملزمان کے اور ان کے مہمانوں  کے خلاف اپنے حلقے میں کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے بارے میں آواز نہ اٹھائیاور اگر کوئی آواز اٹھائیگا تو اسے بھی شہید ناظم الدین جوکھیو کی طرح بے دردی سے قتل کیا جائے گا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

مقتول کے قتل کا یہ 'عمل' جس کے 'مطابق' مقتول کوقتل گیا اور وحشیانہ اور بہیمانہ انداز میں کیا گیاہے جس سے عوام میں خوف، دہشت، عدم تحفظ اور کرب پیدا ہوا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

ملزمان کی جانب سے مقتول کے قتل کا یہ 'عمل' جس کے 'مطابق' مقتول کوقتل گیاہے عوام کے ایک بڑے طبقے میں بالخصوص ضلع ملیر اور جوکھیو قبیلے کی پوری برادری کو بڑے پیمانے پر عدم استحکام کا شکار کیاہے اور اس لیے یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 6 کاہے :وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

مقتول ناظم الدین جوکھیو کا(قتل) اس لیے کیا گیا کہ کوئی بھی "سرداروں" کے خلاف آواز نہ اٹھائے اور غریب عوام سرداروں کے خود اپنے بنائے ہوئے کالے قانون کی پابندی کرے اور ملزمان چونکہ جوکھیو برادری کے "سردار" ہیں جنہوں نے ناظم الدین جوکھیو کا قتل کرکے دیگر تمام برادری کے لوگوں کو اپنے غیرقانونی احکامات کی تعمیل کرنے کا میسج دیا ہے :وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

ملزمان نے جوکھیو خاندان کے ایم این اے اور ایم پی اے اور جاگیردار(سردار) ہونے کے ناطے یہ قتل اس وجہ سے کیاہے کہ ملزمان کی مرضی اور خواہش سے کسی بھی وقت جوکھیو قبیلے کے کسی بھی فرد کو اغوا کر کے غیر قانونی طور پر قید کر پرائیویٹ ٹارچر سیلوں میں غیر قانونی طور پرتشدد کرکے قتل کردیں گے:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

مقتول ناظم الدین جوکھیونے جام عبدالکریم بجار و جام اویس عرف گہرام کی غیر قانونی خواہش اور مرضی کو پورا نہ کیا جس کے نتیجے میں مقتول کو پہلے دھمکیاں دیتے ہوئے اغوا کیا گیا اورپھر ٹارچر سیل میں رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے سفاکانہ اور گھنانا قتل کیاگیا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

ملزمان نے شہید ناظم الدین جوکھیو کیسفاکانہ اور گھنانے قتل کے عمل کو اس وجہ سے انجام دیاکہ تمام جوکھیو اور اس کے آس پاس رہنے والی دیگر برادریوں کے لیے عبرت کا نشان ہے کہ وہ ان جاگیرداروں یعنی جام عبدالکریم بجار جوکھیو کے غلام بن کر اپنی زندگیاں گزاریں اور اگر کوئی انکار کرے تو اسکا انجام بھی شہید ناظم الدین جوکھیوکی طرح ہوگا:وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

لہذا یہ کیس قانون کی روشنی میں اور عدالت عظمی کی طرف سے منظور کردہ قوانین کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 6، 7 اور 8 کے مطابق ہے قانون کے مطابق درج مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیاجائے اورانکوائری و تفتیش کو برائے مہربانی آگے بڑھایا جائے :وکیل شاہ محمد زمان جونیجو

پرسیکیوٹر و پولیس کی جانب سے تفتیش نامکمل ہونے کی بنا پر گرفتار ملزمان کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر معزز عدالت نے گرفتار ملزمان کو مزید 2دن کے پولیس کے حوالے کردیا

جبکہ مقتول شہید ناظم الدین جوکھیو کے وکیل کی جانب سے  مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست پر آرگیومنٹ پر رکھ دیا ہے