ڈسٹرکٹ ملیر :ایم این اے آغا رفیع اللہ علاقہ مکینوں کو اعتماد میں لینے این اے 238دیہی ریڑھی واقع ناکلاس 26پر پہنچ گئے
اسکے بعد میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے پاس گیا اور کہا کہ میرے حلقے میں لوگوں کے بچے نالے میں گرکر مرجاتے ہیں اور پھر ملتے نہیں ہیں انکی مائیں تین تین دن تک نالے پر بیٹھی ہوتی ہیں جس پروزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ صاحب نے اسی ٹائم احکامات جاری کیے کہ نالے کی بائونڈری وال کی جائے اور نالے کا مرمتی کام کروایا جائے ،اسکے بعد اسلام آباد میں دو ممبر اسمبلی اور یہاں کے کچھ ساتھی جو یہاں پر زمین پر کام کرنا چاہ رہے تھے وہ میرے پاس آئے اوراپنے انداز میں جو وہ مجھ سے کہہ سکتے تھے انہوں نے مجھے کہا لیکن میں نے کہا کہ ہم نے یہاں قبرستان کے لیے جگہ مختص کردی ہے اب انشا اللہ یہاں قبرستان بنے گاوہ بات انکو آج دن تک سمجھ نہیں آئیہے ۔
آپ لوگوں کو جو ہم نے آج یہاں تکلیف دی اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج سے دو دن پہلے انہوں نے ایک اور بری حرکت کی ہے جسکا مجھے افسوس ہے کہ اپنے آپ کو خود گولی ماری ہے ،اور یہ تائثر دینے کی کوشش کی ہے کہ خدا نہ خواستہ نواز سواتی اور اسکے بھائی نے گولی ماری ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ،میں اس بات کا حلف دیتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اسکا مجھے افسوس ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا ہے،اس علاقے میں ہر وہ کام جو میرے حلقے کے عوام کے مفاد میں ہوگا آپ لوگوں کے صلاح اور مشورے سے وہ میں کرونگا اور اس میں ذاتی طورپر مجھے نقصان ہو یا انفرادی طورپر میرے دوست کو نقصان ہویاپھرمیرے جاننے والے کو نقصان ہو اسکی میں پرواہ نہیں کروں گایہ مجھے طاقت آپ لوگوں نے دی ہے 5سال کے لیے میں ممبر نیشنل اسمبلی آپ لوگوں کا ہوں کسی بھی سیاسی و مزہبی و لسانی جماعت کا تفاوت کیے بغیر میں این اے 238کے عوام کا ایم این اے ہوں۔
اسکے بعد جنوری سال 2021 میں مقامی الاٹیز دل سبحان ،محمد یونس اور محمد اجان کی جانب سے ایم این اے آغا رفیع اللہ کے خلاف ملیر کورٹ میں سول سوٹ نمبر18/19/30/2021 بھی درج کیے گئے اور ملیر کورٹ میں درج سول سوٹ زیرسماعت ہیں اور معزز عدالت کی جانب سے مذکورہ اراضی پر اسٹے آرڈر بھی جاری کیا جاچکا ہے ،کورٹ کے احکامات کے مطابق ریڈ کمشنر نے معزز عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ جائے وقوعہ پر نہ تو کوئی قبرستان ہے اور نہ ہی کوئی قبر موجود ہے اورمذکورہ اراضی کی ٹوٹل پیمائش 32ایکڑ ہے جس پر مدعاعلیہان کا قبضہ ہے اور 40سال سے نکاسی آب سے کاشتکاری کرتے آرہے ہیں جبکہ 25ایکڑ اراضی الاٹیز کے قبضہ و استعمال میں ہے جبکہ بقایا سات ایکڑاراضی پر علاقے کانکاسی آب سمندر میں جاتاہے۔
مقامی ایم این اے آغا رفیع اللہ کی جانب سے تاحال معزز عدالت میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے یا دیگر متعلقہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایسا کوئی بھی لیٹر تاحال پیش نہیں کیا گیا جس میں یہ لکھا ہو کہ مذکورہ اراضی قبرستان کے لیے مختص کی جا چکی ہے ،سندھ گورنمنٹ کے بجٹ سال2019/20اور سال 2020/21 یا کے ڈی اے کی جانب سے ایسا کوئی بھی بجٹ مذکورہ لیز اراضی کو قبرستان کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے مختص نہیں کیا اور نہ ہی ایسی کوئی رپورٹ معزز عدالت میں پیش کی گئی مدعاعلیہان کی جانب سے اور معزز عدالت کی جانب سے بار بار ایم این اے آغا رفیع اللہ اور ایم پی اے محمود عالم جاموٹ و دیگر کو نوٹسز ملنے و اخبار میں اشتہار جاری ہونے کے باجود بھی اپنے وکیل کی معرفت جواب داخل نہ کروا سکے جس پر معزز عدالت نے کیس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈیفینڈڈ کے جواب داخل کروانے کے حق کو بھی ختم کرتے ہوئے ایکس پارٹی پروف کا آرڈر جاری کیاہے اور مذکورہ کیس فائنل آرڈر پر ہے۔
پہلے تو الاٹیز کے اوپر تھانہ قائدآباد میں 4عدد جھوٹے مقدمات درج کروائے گئے جن پر وہ معزز عدالت سے ضمانت پر ہیں اور پھر ایم این اے آغا رفیع اللہ نے اپنے گاروڈوں نواز سواتی اور حیدر علی سمیت دیگر 3نامعلوم صورت شناص نے الاٹی دل سبحان کے بیٹوں سید سلیمان اور زکریاکے اوپر قاتلہ حملہ کرکے فائرنگ کی جس پر ایک گولی زکریا کو لگی جس پر وہ زخمی ہوگیا ہے اور آج ایم این اے آغا رفیع اللہ و دیگر لینڈ گریبرز وسہولت کاروں کے ساتھ اسی سرزمین پر اپنی عدالت لگاکر فیصلہ بھی سنادیا اور الاٹیز کو مزید دھمکیاں بھی دی جوکہ ریکارڈ پر ہیں
0 Comments
Post a Comment