کیا نوے لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانی اگلے انتخابات میں حصہ لے پائیں گے اور اپنا ووٹ کاسٹ کرسکیں گے ۔۔۔۔؟
کراچی (ویب ڈیسک)کیا پاکستان میں اگلے انتخابات نئے قوانین کے تحت ہو پائیں گے۔۔۔؟ ابھی تک الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا ہے کمیٹیاں بنا دی ہیں، لاء پر بھی، لاجسٹکس پر بھی، پروکیورمنٹ پر بھی، تمام سفارشات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی ہیں، اس کے بعد الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہتا ہے، ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔۔۔جب پاکستان کی الیکشن کمیشن کے مطابق آئندہ انتخابات پارلیمان سے منظور شدہ تازہ قوانین کی روشنی میں انٹرنیٹ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کروائے جائیں گے یا پھر پرانے طرز پر ہی منعقد ہوں گے اس سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ادارہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خلاف نہیں ہے لیکن آئندہ عام انتخابات میں یہ مشینیں ووٹنگ کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں یا نہیں، اس بارے میں انہوں نے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیاپاکستان کی پارلیمان کی قانون سازی اپنی جگہ مگر الیکشن کمیشن ابھی اپنی تین کمیٹیوں کی مدد سے اس بات کا تعین کرے گی کہ یہ قانون قابل عمل بھی ہے یا نہیںاگر یہ قابل عمل ہے تو پھر اس پر عملدرآمد کے لیے کس قسم کے اقدامات اٹھانے ضروری ہوں گے۔
پہلی بات یہ کہ رائے دہی کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہوگا دوسری یہ کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق ملے گااجلاس کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں آئندہ عام انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے ہوں گے جبکہ 90 لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بذریعہ انٹرنیٹ ووٹ ڈالنے کا حق ملے گا جبکہ اپوزیشن رہنمائوں نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیاہے ۔
وزیر اطلاعات نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر آئندہ انتخابات نئے قوانین کے تحت نہ منعقد ہوئے تو پھر ایسے میں الیکشن کمیشن کی فنڈنگ بھی روکی جا سکتی ہے، آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے متعلق الیکشن کمیشن کے سپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین اور ڈائریکٹر جنرل محمد خضر عزیز نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے استعمال کے خلاف نہیں ہے اور پارلیمان کی جانب سے قانون سازی کے بعد کمیشن نے آئندہ انتخابات میں ان مشینوں کے استعمال کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے تین تکنیکی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹنگ کے لیے جو عمل درکار ہے اس کی نشاندہی اور عملدرآمد کے طریقہ کار سے متعلق سفارشات بھی یہی کمیٹی دے گی الیکشن کمیشن کی دوسری کمیٹی ان مشینوں پر آنے والے اخراجات کا جائزہ لے گی یہ کمیٹی ان مشینوں کی پائلٹ ٹیسٹنگ، میکنزم اور ان کی سٹوریج سے متعلق سفارشات تیار کرے گی جبکہ تیسری کمیٹی قانونی امور جیسی مشکلات کے تعین کے لیے موجودہ قوانین کی روشنی میں سابقہ قوانین کا جائزہ لے گی اور موجودہ قوانین اور قواعد میں ترامیم کے لیے اپنی تجاویز اور سفارشات مرتب کرے گی۔
الیکشن کمیشن کے ای ویم مشینوں پر اعتراضات سے متعلق خضر عزیز کا کہنا تھا کہ ان اعتراضات کا تعلق ابھی قانونی سازی سے متعلق نہیں تھا بلکہ وہ الیکشن کمیشن کی وہ رپورٹ تھی جو 2017 کے بعد مختلف انتخابات میں ڈیڑھ سو مشینوں کے تجربات کے بعد نتائج سامنے آئے تھے پائلٹ پروجیکٹ کے لیے ڈیڑھسو ای وی ایم مشینیں، سو بائیومیٹرک مشینیں لی تھیں جن پر پائلٹ ٹیسٹ کر کے رپورٹ پارلیمنٹ میں جمع کرائی تھی تا کہ اس پر بحث ہو، ان کے فیچرز پر بات ہو اور پھر اس کی روشنی میں قانون سازی کی جائے 'ان مشنیوں پر بار بار تجربات کرنے پڑتے ہیں تا کہ وہ بہترین نتائج دیں اور انتخابی عمل شفاف انداز میں مکمل ہو سکے'۔
0 Comments
Post a Comment