امریکی لکھاری  کی ریپ کے جرم میں غلط سزا پانے والے شخص سے معذرت

امریکی لکھاری  کی ریپ کے جرم میں غلط سزا پانے والے شخص سے معذرت

کراچی (ویب ڈیسک)امریکی مصنفہ ایلس سبولڈ نے اس شخص سے معافی مانگ لی ہے جو ان کے ریپ کے الزام میں 16 برس تک جیل میں رہنے کے بعد بے گناہ قرار پایا ہے ایلس سبولڈ کو 18 برس کی عمر میں نیویارک میں یونیورسٹی جاتے ہوئے ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا1981 میں اس واقعے کے بعد ایک روز انہوں نے اپنی گلی میں چلتے ہوئے ایک سیاہ فام شخص کی شناخت بطور اپنے مبینہ حملہ آور کے کی تھی پولیس نے ایلس سبولڈ کی نشاندہی پر اینتھونی براڈ واٹر نامی سیاہ فام شخص کو گرفتار کر لیا جو ایلس سبولڈ کی گواہی پر 16 برس تک جیل میں رہے۔

ایلس سبولڈ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات لکی کے نام سے اپنی یادداشت میں شائع کیں ہیں اینتھونی براڈ واٹر نے اس الزام سے بری ہونے کے بعد اپنے وکیل کے ذریعے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ وہ ایلس سبولڈ کی معافی سے مطمئن ہیںایلس سبولڈ نے اپنے معافی نامے میں کہا مجھے سب سے زیادہ افسوس آپ سے غیر منصفانہ طور پر چھن جانے والے برسوں کا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ کوئی معافی بھی اس کو نہیں بدل سکتی جو آپ کے ساتھ ہوا ہے ایلس سبولڈ کی یاداشت لکی کی ایک لاکھ کتابیں فروخت ہوئی تھیں جس سے ان کا کیرئیر پروان چڑھا۔ اس کے بعد ان کا ناول لولی بونز بہت مشہور ہوا جسے ہالی وڈ میں فلم کی شکل دی جا چکی ہے۔

ادھر ایلس سبولڈ کی یادداشت لکی کے پبلشر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کتاب کی فروخت کو روک رہے ہیں اور مصنفہ کے ساتھ مل کر اس میں تبدیلیوں پر غور کریں گے اس مقدمے کی تفتیش کے دوران ملزمان کی شناخت پریڈ کے دوران ایلس سبولڈ اینتھونی براڈ واٹر کو شناخت نہیں کر سکی تھیں لیکن پولیس نے پھر بھی ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھاالبتہ جب مقدمہ عدالت میں پہنچا تو ایلس سبولڈ نے عدالت میں اینتھونی براڈ واٹر پر ہی ریپ کا الزام عائد کیا۔ عدالت نے ایلس سبولڈ کی گواہی اور اینتھونی براڈ واٹر کے بالوں کے مائیکرو سکوپک تجزیے کی بنیاد پر انھیں مجرم قرار دیا۔

اینتھونی براڈ کو 1998 میں جیل سے رہائی مل گئی لیکن ان کا نام جنسی مجرمان کی فہرست میں شامل رہااگرچہ اینتھونی براڈ اپنی سزا کاٹ چکے تھے، اس سال 22 نومبر کو ان کے مقدمے کا دوبارہ جائزہ لیے جانے کے بعد ناکافی شہادتوں اور گواہی کے متروک طریقہ کار کے استعمال کی بنا پر انہیں بیگناہ قرار دیا گیاایلس سبولڈ کی یادداشت لکی پر ہالی وڈ فلم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا فلم کی تیاری کے لیے ریسرچ کے دوران ایک ایگزیکٹو پروڈیوسر ٹموتھی موچانتے نے ان شہادتوں پر سوالات اٹھائے جن کی بنیاد پر اینتھونی براڈ واٹر کو سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن ایگزیکٹو پروڈیوسر موچانتے نے جب اپنے تحفظات اپنی ٹیم کے سامنے رکھے تو انھیں بتایا گیا کہ فلم کے سکرپٹ کو وکیلوں نے منظور کیا ہے

اب 61 برس کے اینتھونی براڈ واٹر نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ وہ اپنی بریت کی خبر سننے کے بعد سے خوشی کے آنسو بہا رہے ہیںایلس سبولڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پچھلے آٹھ روز سے یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا،ایلس سبولڈ نے مزید کہا کہ وہ اس حقیقت سے بھی نبرد آزما ہیں کہ ان کا ریپ کرنے والا شخص تو کبھی پکڑا نہیں گیا، اور نہ ہی اس کے پکڑے جانے کا کوئی امکان ہے ان کا کہنا ہے کہ اس دوران اس نے نہ جانے کتنی عورتوں کا ریپ کیا ہو گیا اور وہ اپنے جرم کی پاداش میں کبھی جیل نہیں جائے گا جس طرح اینتھونی براڈ واٹر جیل میں رہے ہیں۔