پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ نے عدالتی کارروائی کو اسٹرائیک کے نام پر موخر نہیں ہونے دیا، عوام کو انصاف فراہم کرنے میں اسٹیٹ نے کبھی کوتاہی اورغفلت سے کام نہیں لیا ہے

آپ نے بڑے بڑے نامور قانون دان اور عدالتی نظام سے جڑے ہوئے دانشوروں کو بارہا یہ کہتے ہوئے سنا ہوگا کہ بار اور بنچ کا بہت قریبی تعلق ہوتا ہے۔۔۔بار اور بنچ ہی غریب عوام کو انصاف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔۔بار کے بغیر بنچ نہیں چل سکتا ۔۔۔وغیرہ وغیرہ 

راقم بخوبی سمجھتا ہے کہ بار اور بنچ کا آپس میں کیا تعلق ہوتا ہے اور درج بالا جملوں کی حقیقت کیا ہے ۔۔۔۔

لیکن آج تک بنچ اور پولیس کے مابین کیا تعلق ہے اس پر کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں ہے، آخر بات کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے پولیس ڈیپارٹمنٹ ریاستی ادارة ہے اور ریاست کی بنیاد پر ہی بنچ قائم ہے اور ایک ذمہ دار ریاست ہی عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے بنچ کا قیام عمل میں لاتی ہے

قارئین کو بخوبی علم ہوگا کہ ہماری عدالتیں اتوار کے روز بھی کھلی ہوتی ہیں اور پولیس ڈیپارٹمنٹ اپنی عدالتی ذمہ داری اتوار کے روز بھی پوری کررہا ہوتا ہے جب بار چھٹی پر ہوتی ہے

بنیادی طور پر بار کا کاونسپٹ اس وقت عمل میں آتا ہے جب ریاست کے قوانین کو اتنا مشکل اور مخفی رکھاجائے کہ عام آدمی کی قوانین تک رسائی انتہائی دشوار ہو 

اور یہی چیز عام آدمی کے لیے حصول انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اگر قوانین ملکی و ریاستی زبان میں عام اور سہل بنادئیے جائیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ایک عام شہری کو حصول انصاف کے لیے مشکلات کا سامنا ہرگز نہیں کرنا پڑے گا 

اگر آپ کا کبھی کسی معزز عدالت میں جانا ہو تو دیکھیے گا  ڈسٹرکٹ کورٹس میں تعینات 90فی صد سے زائد عملہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا ہوتا ہے جو کہ عام اور سادہ لباس میں شہریوں کی رہنمائی کر رہا ہوتا ہے اور مختلف امور سرانجام دے رہا ہوتا ہے 

سول مقدمات ہوں یا پھر کریمنل کیسز ان سب کی پیروی کرنے کے لیے پولیس ڈیپارٹمنٹ معزز عدالتوں میں موجود ہوتا ہے اور متعلقہ مقدمے کی ابتدائی رپورٹ بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ عدالت کے سامنے پیش کرتا ہے 

کریمنل مقدمات میں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فائنل رپورٹ آنے کے بعد ہی کیس نمبر لگایا جاتا ہے اور پھر متعلقہ عدالت میں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی میں مقدمے کا ٹرائل ہوتا ہے 

دوران ٹرائل کسی بھی مقدمے میں اگر ریڈر،پراسیکیوٹر یا پھر انوسٹی گیشن آفیسر کسی بھی وجہ سے عدالت میں حاضر نہ ہوسکے تو مقدمے کی سماعت آئندہ تاریخ پر رکھ دی جاتی ہے

اور پاکستان کی تاریخ میں آج تک انوسٹی گیشن آفیسر کے اختیارات کو چیلنج نہیں کیا گیا ہے اور پاکستان کے عدالتی نظام کی تاریخ میں آج تک ایسی کوئی بھی لاء سائیڈریشن سامنے نہ آسکی ہے جس میں مقدمے کے انوسٹی گیشن آفیسر کے اختیارات کو کسی بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے

بار کا وجود قوانین سے جہالت اور لاعلمی پر قائم ہے اور اگر شہریوں میں قوانین کا شعور آگیا تو سائل اور بنچ کے درمیان  حائل بار کو گرنے میں ذرا سا بھی وقت نہیں لگے گا 

اوراللہ نہ کرے اگر آپ نے کبھی یہ سن لیا کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ اور پراسیکیوٹر ودیگر پولیس ڈیپارٹمنٹ کا عدالتی عملہ آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا تو سمجھ جائیے گا کہ وہ دن آپکی ریاست کا آخری دن ہے اور آپکی ریاست کی عدالتوں کو اس دن تالا لگا ہوگا