دنیا بھر میں ایک غلط روایت فروغ پاچکی ہے وہ یہ کہ 31دسمبر کی شب،،نیوائیر نائیٹ،، منانے کے نام پر طوفان بدتمیزی کی جاتی ہے
ہمارا مذہب اسلام ہمیں زندگی گزارنے کے تمام طریقے بتاتا ہے اور زندگی کے ہر پہلو پر ہماری رہنمائی بھی کرتا ہے جس میں اگر ہم اپنے آقاﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں تو ہم اپنی زندگی میں کسی بھی موڑ پر ناکام نہ ہوں بلکہ کامیابی ہمارے قدم چومے،ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے آقاﷺ کی ہر سنت پر عمل پیرا ہوں اسی میں ہماری دنیاوی و آخرت کی کامیابی مضمر ہے جب سے ہم نے اپنے مذہب اسلام سے دور ہوئے ہیں اور اسلام کے بتائے ہوئے طریقےنہیں اپناتے تب سے ہم ذلیل و رسوا ہورہے ہیں
ہم نے اپنے مذہب اسلام کے طریقوں کو چھوڑ کر اغیار کے طریقوں کو اپنا یا ہے اور ان کے رسوم و رواج کو ہی اپنی زندگی میں اپنے اوپر لاگو کرلیاہے افسوس کا مقام ہے کہ یورپ کے تمام اور غیر مسلموں کے سارے رواج ہم میں پائے جاتے ہیں ان کے فیشن،فلمیں،ڈرامے اور لباس بھی ان کی طرز پر پہنے جاتے ہیں ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے ہمیں یہ تمام طریقے اپنے مذہب اسلام کے مطابق اپنانے تھے لیکن یہ بات ہم سب بھول گئے اور ناکامیاں ہمارا مقدر بن گئیں اور معاشرے میں ہر جگہ ذلیل و رسوا ہونے کے ساتھ ساتھ ہم پرزلزلہ،کالی آندھی،مہلک بیماریاں اور اس کے علاوہ مختلف قسم کے عذاب بھی آئے لیکن ہم سب کچھ دیکھ کر بھی راہ راست پر نہ آئے اور غیر مسلموں کے طریقوں کو اپناتے رہے،کبھی کسی غیر مسلم نے بھی مذہب اسلام کے طریقے اپنائے ہیں اگر نہیں اپنائے تو ہم ایک مسلمان ہونے کے ناطے ان غیر مسلموں کے طور طریقوں پر کیوں چلتے ہیں
اب نیا انگریزی سال 2022ء شروع ہونے والا ہے جبکہ ہمارا پہلا اسلامی سال یکم محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے نئے سال کے آغاز پر ہمارے اسلامی ملک میں تمام رسومات غیر مسلموں کی ہوں گی اور یکم جنوری سے پہلے اور بعد میں رنگا رنگ کی محفلیں ہوں گی کہ یہ ہمارا نیا سال شروع ہوگیا ہے چاہیے تو یہ تھا کہ ہمیں نئے سال محرم الحرام کی آمد پر بھی مذہبی محفلیں کرواتے تاکہ سب کو یہ پتہ چلتا کہ مسلمان اسلامی سال کے آغاز بابرکت محفلوں سے کرتے ہیں لیکن یہاں تو نظام بالکل ہی یکسر مختلف ہے اس سلسلے میں نیو ائیر نائٹ کو شراب میں ڈبونے کے لیے ڈیلروں نے لنگوٹ کس لیے ہیں ولایتی کے ساتھ دو نمبر،کپی اور دیسی شراب کی وسیع پیمانے پر سپلائی عروج پر پہنچ گئی ہے
جبکہ ڈیرو ں اور فارم ہاؤسز کے ساتھ گیسٹ ہاوسز اور ہوٹلوں میں کمرے بک کرا دیے گئے ہیں منچلوں نے شہر میں اودھم مچانے کے لیے علیحدہ سے انتظام کرلیے ہیں معلوم ہوا ہے کہ ضلع خانیوال سمیت پورے پنجاب بھر میں شراب کی فروخت شروع کردی گئی ہے ہر قسم کی شراب گھروں،ڈیروں اور خفیہ مقامات پر پہنچائی جارہی ہے مقامی ہوٹلوں میں بھی شراب فروخت ہورہی ہے دو نمبر شراب بیچنے والوں کی چاندی ہوگئی ہے لوگوں نے اپنے گھروں میں بھٹیاں بھی لگا کر شراب کی تیاری شروع کردی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا شدید خطرہ ہے
دیہی علاقوں میں شراب شاپروں میں ڈال کر بیچی جاتی ہے مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور مرنے والوں کا انتظار کررہی ہے نئے سال کے آغاز پر عیاشوں نے بھی ابھی سے لنگوٹ کس لیے ہیں ڈیروں،فارم ہاؤسز،کوٹھیوں اور گیسٹ ہاؤسز میں شراب،کباب کی محفلیں جمانے کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے،ناچ گانے کے لیے رقصاؤں کو منہ مانگے پیسوں پر بک کرلیا گیا ہے اس سلسلے میں اپنی اپنی محفلوں کو بھرپور اور دوسروں کی نسبت رنگین بنانے کے لیے باقاعدہ مقابلہ بازی بھی ہوتی ہے
دوسری طرف منچلے نوجوانوں نے علیحدہ سے پروگرام تشکیل دے رکھے ہیں جس کے تحت موٹر سائیکلوں کے سائیلنسراتار کر شہر بھر میں اودھم مچایا جائے گا ون ویلنگ کے علیحدہ سے پروگرام تشکیل دے گئے ہیں مگر ہر سال کی طرح اس بار بھی شراب فروشوں،منچلوں اور رنگین محفلوں کے خلاف کاروائی کے لیے کسی محکمے کی طرف سے کریک ڈاؤن کا نہ تو اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کاروائی دیکھنے میں آئی ہے اس نئے سال کے آغاز پر ہر سال رنگین محفلوں پر لاکھوں نہیں کروڑوں روپے لگا دیے جاتے ہیں،زہریلی شراب اور ون ویلنگ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں کئی کم عمر نوجوان ون ویلنگ کے دوران گاڑیوں کے نیچے آجاتے ہیں،یہ نوجوان شہروں اور دیہاتوں میں سائلنسر اتار کر موٹر سائیکل پر سپیڈ سے روڈز پر گشت کرتے ہیں جس سے عوام کا سکون برباد ہوکر رہ جاتا ہے ایسے واقعات میں متعدد ایکسیڈنٹ بھی ہوتے ہیں،جبکہ رنگین محفلوں میں زہریلی شراب سے بھی متعدد افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ہوائی فائرنگ سے بھی علاقے بھر کا امن تباہ ہوجاتا ہے نیو ائیر نائٹ پر ساری رات تتلیاں رقص کرتی ہیں اور بھنورے ان پر نوٹ نچھاور کرتے ہیں لیکن افسو س کہ حکومت کی طرف سے ان کی روک تھام کے لیے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے جاتے بلکہ انتظامیہ اس رات خاموش تماشائی بنی ہوتی ہے انتظامیہ کی ڈیوٹی خلاف قانون کام کرنے والوں کو اپنے شکنجے میں لینے کے ساتھ ساتھ غیر شرعی کام کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائی کرنے کی ڈیوٹی ہوتی ہے۔
نیو ایئر نائٹ منانا کیسا ہے۔۔۔؟
نیو ایئر نائٹ منانا حضورﷺ کے امتیوں کا شیوا نہیں،ہمارا مذہب ایسے بے ہودہ کاموں کی ہرگز اجازت نہیں دیتا ہمارا اسلام سال یکم محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے،نیو ایئر نائٹ کی آڑ میں سڑکوں،ہوٹلوں،محلوں میں رنگین محفلیں سجا کر ساری رات جو طوفان بدتمیزی اور بے ہودہ حرکات کرکے شرافت کا جنازہ نکالاجاتا ہے حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے ایسے لوگوں کا محاسبہ کریں یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اللہ اور رسول ﷺ کو ناراض کرکے دشمنان رسول ﷺ کو خوش کرنے کی بجائے قوم اس رات توبہ استغفار کرکے اللہ اور اسکے رسول ﷺ کو راضی کرے اسی میں ہماری دنیادی و آخرت میں کامیابی ہے۔ ریاست مدینہ بنانے کے دعویداروں کو نیو ایئر نائٹ پر غیر شرعی کاموں کی مکمل پابندی لگانی چاہیے تاکہ انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکیں اور نئے سال میں سرکاری طور پر محافل نعت کروائی جائیں۔
0 Comments
Post a Comment