سیالکوٹ: توہین مذہب کی آڑ میں سری لنکن شہری پرانتھا کمارا کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیا گیا،افسوس ناک واقعے پر مذہبی،سیاسی و عسکری شخصیات کی شدید تنقید

سیالکوٹ: توہین مذہب کی آڑ میں سری لنکن شہری پرانتھا کمارا کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیا گیا

سیالکوٹ میں واقع ایک نجی فیکٹری میں توہین مذہب کی آڑ میں مشتعل گروہ نے سری لنکن شہری پرانتھا کمارا کو انتہائی بے دردی قتل کر دیا گیاہے جس کے بعد مشتعل گروہ سری لنکن شہری کی لاش کو سڑک پر گھسیٹتے رہے اور بعد میں پرانتھا کمارا کی لاش کو آگ لگا دی گئی واضح رہے کہ مشتعل گروہ کے افراد واقعے کے وقت مذہبی نعرے بازی بھی کرتے رہے 

پرانتھا کمارا کون تھا ۔۔۔۔۔

پرانتھا کمارا نے سال 2013 میں سیالکوٹ میں واقع  راجکو فیکٹری میں بطور جی ایم پروڈکشن  ملازمت اختیار کی فیکٹری مالک نے بتایا کہ پرانتھا کمارا محنتی اور ایماندار پروڈکشن مینجر تھے فیکٹری ورکرز نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگاکر انتہائی بے دردی سے قتل کردیامالک کا کہنا ہے کہ پرانتھا کمارا کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی، جب اس معاملے کی اطلاع ملی تب پرانتھا کمارا ہجوم کے ہتھے چڑھ چکا تھا۔

فیکٹری مالک کا مزید کہنا ہے کہ پولیس کو تقریبا صبح  پونے گیارہ بجے اطلاع دی گئی تھی، جب پولیس پہنچی تو نفری کم تھی، پولیس کی مزید نفری پہنچنے سے پہلے پرانتھا کمارا کو فیکٹری ورکرز نے قتل کر دیا تھافیکٹری مالک کے مطابق پرانتھا کمارا نے 2013 میں بطور جی ایم پروڈکشن جوائن کیا تھا، پرانتھا کمارا محنتی اور ایماندار پروڈکشن مینجر تھے۔پرانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگا لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا اور فیکٹری ورکرز پرانتھا کمارا کو گھسیٹتے اور تشدد کرتے ہوئے نیچے لے آئے۔

 فیکٹری گارڈز پرانتھا کمارا کو بچانے میں مکمل طور پر ناکام رہے اس دوران مشعل فیکٹری ورکرز نے پروڈکشن  منیجر پرانتھا کمارا کو جان سے مار دیا اور لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے اور پھر آگ لگا دی۔

ناموس رسالت کی آڑ میں سیالکوٹ واقعہ افسوسناک قرار، دینی شخصیات کی مذمت

معروف عالم دین و مبلغ مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں ناموس رسالت کی آڑ میں واقعہ افسوسناک ہے الزام کی بنیاد پر قانون کو ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے ٹوئٹر پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اسلام میں تشدد اور شدت پسندی کی کوئی جگہ نہیں، علمائے کرام انتہاپسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے یقین دہانی کروائی ہے کہ سیالکوٹ واقعے کی شفاف،غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں گی پنجاب حکومت 24گھنٹے میں مجرموں کی گرفتاری کاحکم دے چکی ہے نورالحق قادری نے کہا کہ ریاست اورپاکستانی شہری بہیمانہ واقعے کی مذمت کر رہے ہیں عوام کے جان ومال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے سیالکوٹ کاواقعہ مذہبی منافرت پھیلانے کی گھنانی کوشش ہے وزیرمذہبی امور کا مزید کہنا تھا کہ توہین مذہب کی سزاکیلئے ملکی قوانین موجود ہیں ہرمجرم کوقانون کے سامنے لایا جائے گا ایسے واقعات عالمی سطح پرپاکستان کے لیے بدنامی کے باعث بنتے ہیں۔

معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بربریت اور وحشت کے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اس واقعے میں ملوث لوگوں نے اسلام کو بدنام کیا ہے توہین مذہب کا معاملہ ہوتو اس پر قوانین موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ملوث افراد نے سیرت طیبہۖ کی بھی مخالفت کی ہے سیالکوٹ واقعے میں جو بھی مجرم ہیں وہ کیفرکردار تک پہنچیں گے تمام علما اور مختلف مذاہب کے لوگوں نے واقعے کی مذمت کی ہے اس واقعے نے توہین مذہب کے قوانین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ہم نے بڑی مشکل سے پاکستان میں محبت امن رواداری کی مثال قائم کی ہے موجودہ دور میں کوئی ایک ایف آئی آر توہین مذہب کے قانون کی درج نہیں ہوئی ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ واقعے پر میں شرمندہ ہوں دنیا کے سامنے اس واقعے سے پاکستان کا چہرہ مسخ کیا گیا سری لنکا کے سفارتخانے میں تمام علماء تعزیت کیلئے بھی جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سیالکوٹ میں پیش آنے والا سانحہ شرمناک، انتہائی قابل مذمت اور اسلام و شرف انسانیت کی توہین ہے پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔

ڈان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد صدیق رضوی رہنما و امیر پی پی36 تحریک لبیک پاکستان سیالکوٹ نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان ایک مذہبی و سیاسی جماعت ہے جس کا اس سانحے سے کوئی تعلق نہیں ہے،کوئی بھی فرد یا افراد تحریک لبیک پاکستان کے نام کا سہارا لیکر انتشار پھیلاتا ہے تو اسکا تعلق ٹی ایل پی سے نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ اس افسوس ناک واقعے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کروائی جائیں۔

پنجاب پولیس

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ غیرملکی منیجر کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی عثمان بزدار نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہیکہ سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں سری لنکن شہری کا بہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے اس واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری میں سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد فراہم کریں گےآئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ اس گھنانے جرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول ایڈمنسٹریشن کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔

پولیس کی مدعیت میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے پنجاب پولیس کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ مرکزی ملزم کو مبینہ طور پر ویڈیو میں تشدد کرتے اور اشتعال دلاتے دیکھا جا سکتا ہے پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ انھوں نے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے، 'جن کے کردار کا تعین سی سی ٹی وی فوٹیج سے کیا جا رہا ہے۔' پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس سے پہلے وزیر اعلی پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹویٹ کی تھی کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 50 درندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آر پی او اور کمشنر گوجرانوالہ سیالکوٹ میں ہیں اور انکوائری کر رہے ہیں۔ انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کر لی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور نادار کے پاس چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجت کی مدد سے واقعے کے تمام ذمہ داران کو پکڑا جائے گا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھنانا حملہ اور سری لنکن مینیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن ہے میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔