ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے رولز اینڈ ریگولیشن کی وائیلیشن کر کے کنٹریکٹر نے معصوم شہریوں کی زندگی کو داو پر لگا دیاگیا ہےچند دن قبل فہد نامی 13سے 14سالہ بچہ واٹر ٹینکر کی ٹکر سے جان کی بازی ہار گیا،ضلعی انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی پر سوالیہ نشان ہے
دوسری جانب واٹر ٹینکرز متعلقہ ڈپٹی کمشنر،کے ایم سی اور ڈسٹرکٹ ٹریفک پولیس آفیسر کی مبینہ ملی بھگت اور غفلت کی وجہ سے دندناتے پھرتے ہیں اور آئے روز روڈ حادثات میں کراچی کے معصوم شہریوں کی جانیں لیتے رہتے ہیں۔
معاہدے کے مطابق ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ٹینکرز کی رجسٹریشن ،ٹینکرز چلانے کے لیے کمرشل لائسنس اور آر۔ٹی۔اے سے گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ، واٹر ٹینکرکی رجسٹریشن بک اور روڈ پرمٹ پر واضح طور پر پانی کے ٹینکر کی وضاحت کاموجود ہونا ضروری ہے
یہی وجہ ہے کہ مزدا ،ٹرک،ہینویا پھر دوسری گاڑی جسکی رجسٹریشن (کاغذات )بک میں واٹر ٹینکر لکھا بھی نہیں ہے وہ کھلے عام روڈوں پر دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں اور آئے دن روڈ حادثات کا سبب بنتی ہیں اور ٹریفک پولیس سمیت آپریشن پولیس صرف منتھلیوں کے باعث خاموش تماشائی بنی نظر آتی ہے
اسی طریقے سے معاہدے کے مطابق ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر اس بات کا بھی سختی سے پابندہے کہ واٹر ٹینکرز کی آمدورفت کے ذریعے اگر روڈ کو کوئی بھی نقصان پہنچتاہے تواسکی بنانے کی تمام تر ذمہ داری کنٹریکٹر پر ہوگی یہی وجہ ہے کہ واٹر ہائیڈرینٹ کے خلاف مقامی رہائشیوں کی جانب سے ٹینکرز کی آمدورفت کے ذریعے روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے ہیں ۔
فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کی غیرسنجیدگی اور قوانین کی خلاف ورزی کا یہ عالم ہے اکثر ایسے واٹر ٹینکرز استعمال کیے جاتے ہیں جوکہ مبینہ طور پر آلٹریشن کیے ہوئے ہیں اور ٹینکرز مالکان کے پاس گاڑیوں کے فٹنس لیٹر اور روٹ پرمٹ رولز اور ریگولیشن کے مطابق نہیں ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے اور ایکسیڈنٹ کی صورت میں ہائیڈرینٹ کنٹریکٹرخود کو بری الذمہ کرسکے
اسکے علاوہ فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ سے ایسے ٹینکرز میں بھی پانی سپلائی کیا جاتا ہے جنکے پیچھے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ''لوگو''نمایاں نہیں ہوتا جبکہ معاہدے کے مطابق کنٹریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کاواٹر ٹینکرز کے پیچھے ''لوگو ''لگانے کا پابند ہے ۔
پچھلے دنوں تھانہ شرافی گوٹھ کی حدود میں فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کے واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک 13سے 14سالہ فہدنامی بچہ اپنی جان کی بازی ہار چکاہے جسکا مقدمہ نمبری 459/2021بجرم دفعہ 322/337-G/114/427ت پ تھانہ شرافی گوٹھ میں درج ہوا تھا
درج مقدمے میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈرائیورکے پاس ایچ -ٹی -وی لائیسنس نہیں تھا اور اسکے علاوہ واٹر ٹینکر کے پیچھے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ''لوگو''بھی نہیں تھا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شہریوں کے جان ومال کے ضیاع کا سبب بننے والے فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی اور ایسے غیرقانونی واٹر ٹینکرز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاتی جوکہ رولز اینڈ ریگولیشن کی مکمل طور پر خلاف ورزی کرکے ریاست کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
شہری نے درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ فیوچرموڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر واٹر ٹینکر کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کرنے میں بھی ملوث ہے اورڈسٹرکٹ ملیر سمیت ڈسٹرکٹ کورنگی میں منشیات مافیا واٹر ٹینکرز ڈرائیورز کے ساتھ ملی بھگت کرکے منشیات کی ترسیل کرتے ہیں جسکی وجہ سے نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہےجبکہ معاہدے کے مطابق فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کٹریکٹر اس بات کا پابند ہے کہ واٹر ٹینکرز کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ نہیں کرے گا۔
شہری حافط محمد قیصر نے مطالبہ کیا ہے کہ فیوچرموڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کے خلاف مذکورہ بالا معاہدے کی شرائط کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر انکوائری کی جائے اور عام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور فیوچر موڑ ہائیڈرینٹ کنٹریکٹر کے خلاف انکوائری رپورٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ارسال کی جائے تاکہ رولز اینڈ ریگولیشن کے پاسداری کو یقینی بنایا جاسکے ۔
0 Comments
Post a Comment