لیڈی ہیلتھ وزیٹرکوچودہ سال سروس کے بعد فارغ کردیاگیا،حکومت پنجاب کو مستقل بنیادوں پر مسائل کو سمجھنا اور حل کرنا ہوگا:تحریر،مظہر حسین باٹی
اب ہم آتے ہیں ایک ایسے ایشو کی طرف جس میں سرکاری ملازمین ذلیل و خوار ہوکر رہ گئے ہیں اور وہ اپنے حقوق کے لیے نت نئے طریقوں سے احتجاج کر رہے ہیں،سال 2007ء میں حکومت پنجاب نے محکمہ صحت میں ایل ایچ وی کی بھرتی کی،ان ایل ایچ ویز کے مقاصد حاملہ عورتوں کا چیک اپ،زچہ بچہ اور کمزور بچوں کا علاج معالجہ،ڈلیوری کی تمام سہولیات اور کوویڈ کی ویکسینیشن شامل ہیں جو کہ ان ہیلتھ ورکرز کے ذمہ تھیں،ان ایل ایچ ویز کو بھرتی ہوئے چودہ سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے،یہ ایل ایچ ویز بنیادی مراکز صحت میں موجودہ پسماندہ علاقوں میں ڈیوٹی سرانجام دیتی رہی ہیں اور سخت ڈیوٹی دیتی رہیں ہیں،اتنا عرصہ گزر گیا لیکن تاحال ان کو مستقل نہ کیا گیا اور نہ ہی ان کو بروقت کبھی تنخواہیں ملیں بلکہ ہر ماہ ان کو احتجاج کرکے ہی تنخواہیں ملتی رہیں،
ان ایل ایچ ویز کو اب چودہ سال بھرتی کو ہو گئے ہیں اب ان کو اچانک پنجاب حکومت نے نوکری سے فارغ کردیا ہے،پنجاب بھر میں تقریبا 4000 سے زائد ایل ایچ ویز ہیں جن کو تنخواہوں کے لیے ذلیل و خوار کرنے کے بعد نوکری سے فارغ کیا گیاہے ،سابقہ ادوار سال 2017ء میں کچھ ایل ایچ ویز کو پنجاب حکومت نے مستقل بھی کیا ہے،نوکری سے فارغ ہونے والی ایل ایچ ویز،ایاز اور سیکیورٹی گارڈز پورے پنجاب میں مستقلی کے لیے احتجاج کررہے ہیں،حکومت پنجاب کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ہزاروں کے حساب سے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں،ان ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنا ان کا معاشی قتل ہے حکومت نے ان ملازمین سے دو وقت کی روٹی کا نوالہ ان کے منہ سے چھین لیا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی حکومت کے ابتدائی ایام میں یہ نعرہ لگایا تھا کہ میں ایک کروڑ نوکریاں دوں گا اور بے روزگاری کا خاتمہ کروں گا بلکہ بیرون ممالک سے لوگ پاکستان میں روزگار اور نوکریوں کے حصول کے لیے آئیں گے،جوں جوں وقت گزرتا گیا تمام دعوے جھوٹ ثابت ہوتے گئے بلکہ پہلے سے موجود ملازمین کو بھی بے روزگار کردیا گیا،اب حکومت کو نوکری سے فارغ ہونے والے ملازمین بدعائیں دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں،یہ ملازمین جو کہ بہت محنت کرتے تھے اور سارا دن فیلڈ میں جاکر وقت گزارتے تھے ان کے ساتھ ظلم کیا گیا جبکہ اس کے برعکس محکمہ صحت میں سکول ہیلتھ اینڈ نیوزٹریشن سپروائزر کے ملازمین جن کی تنخواہیں ایک لاکھ سے زائد ہے وہ سارا دن اپنے گھروں میں رہتے ہیں اور ماہانہ اپنی کارکردگی رپورٹ اور حاضری بوگس بھیجتے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے
حالانکہ ان کا کام سکولوں میں جاکر بچوں کو حفظان صحت کے متعلق آگاہی مہیا کرنا تھا لیکن یہ ملازمین محکمہ صحت کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ماہانہ سرکار کو تنخواہوں کی مد میں کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا رہے ہیں،سابقہ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب فواد حسن فواد نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا کہ تمام نیوزٹریشن سپروائزر پبلک سروس کمیشن کے تحت پیپر دیں اور اپنے اپنے کاغذات متعلقہ ڈی سی آفس میں جمع کروائیں لیکن کوئی نیوزٹریشن سپروائزر بھی پبلک سروس کمیشن کے معیار پر پورا نہیں اترتا تھا لہذا وہ عدالت سے سٹے آڈر لے کر اپنی تنخواہیں دوبارہ بٹور رہے ہیں انہوں نے تاحال کوئی بھی حکومتی احکام پورا نہ کیا ہے
حالانکہ ایل ایچ ویز کی تنخواہ تقریبا بیس سے پچیس ہزار ہے اور نیوٹریشن کی تنخواہ ایک لاکھ سے زائد ہے،ایل ایچ ویز کی کام کی نوعیت بھی بہت اچھی ہے جبکہ نیوٹریشن سپروائزر کام چور ہیں اور کبھی بھی اپنی ڈیوٹی پر نہیں گئے،حکومت۔پنجاب کو چاہیے کہ ایل ایچ ویز کو مستقل کرے تاکہ وہ بھی اپنے گھر کا گزر بسر ٹھیک طرح سے کر سکیں،ان کو نوکری سے فارغ کرنے سے ان معاشی کے حالات بہت خراب ہوکر رہ گئے ہیں،ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت بھی ختم ہوکر رہ گئی ہے اور اکثر کے گھروں میں فاقے کی سی نوبت ہے
وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ ان ایل ایچ ویز کو مستقل کیا جائے ورنہ یہ خودکشی پر اتر آئیں گی،اگر ان کو مستقل کردیا جائے گا تو یقینا آنے والے الیکشن میں ان کی ہمدردی بھی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہوگی اورموجودہ حکمران جماعت کو ہی ملے گی،اگر ان مذکورہ ملازمین کو مستقل نہ کیا گیا تو یہ ملازمین عدالت عالیہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا سکتے ہیں،یہ لیڈی ہیلتھ وزیٹر متعدد سیاسی لوگوں کے پاس بھی گئیں کہ کہیں سے مسئلہ حل ہوجائے لیکن کوئی بھی طریقہ ان کے مسائل کو حل نہ کرسکا۔
0 Comments
Post a Comment