منی بجٹ،مہنگائی کا سونامی عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا۔۔۔۔۔  تدوین :شگفتہ سکندر

شگفتہ سکندر
عوام کو سکھ کا سانس لینے کا کچھ موقع اسی صورت میں مل سکتا ہے جب حکومت وزیروں اور مشیروں کی تعداد اور غیرضروری سرکاری اخراجات میں آخری ممکنہ حد تک کمی کرکے اس کا فائدہ بنیادی اشیائے ضرورت پر زرِتلافی کی شکل میں عوام کو منتقل کرے۔

وفاقی حکومت نے ٹیکس قوانین کے چوتھے ترمیمی بل 2021کے مسودے کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں تقریبا 100ٹیکسوں پر چھوٹ ختم کی گئی ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت اب تک 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس سے مستثنی بیشتر اشیا ء سے چھوٹ واپس لینے کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے ایک منی بجٹ پیش کرنے کو تیار ہے۔ منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ حکومت پی او ایل مصنوعات پر 17فیصد کی معیاری جی ایس ٹی شرح نافذ کرے گی یا نہیں کیونکہ اگر جی ایس ٹی کی پوری شرح اور پیٹرولیم لیوی کو 30روپے فی لیٹر تک لایا گیا تو مہنگائی کا طوفان نئی انتہاوں کو چھو سکتا ہے جس سے سراسر متوسط طبقہ شدید متاثر ہوگا۔

 فی الوقت، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کی کم از کم رقم وصول کر رہی ہے، واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 350ارب روپے کی جی ایس ٹی چھوٹ ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ،مالیاتی ادارے کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جی ایس ٹی نظام میں اصلاحات کا عمل یکساں ٹیکس کی بنیاد پر اور آئین کی حدود میں آگے بڑھایا جائے گا حکومت نے برآمدی اور کیپٹل مشینری کے سامان کے علاوہ ٹیکس سے مستثنی تمام اشیا کو معیاری سیلز ٹیکس کی شرح پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

آٹھ شیڈول کے تحت کم کیے گئے نرخوں کو ختم کرکے ان تمام اشیا کو معیاری سیلز ٹیکس کی شرح پر لایا جائے گاجن میں بنیادی خوراک، ادویات، انسانی استعمال کے لیے زندہ جانور، تعلیم اور صحت سے متعلق اشیا شامل نہیں ہونگی ذرائع کے مطابق ان اصلاحات سے سالانہ بنیادوں پر جی ڈی پی کا تخمینہ اعشاریہ سات فیصد حاصل ہونے کی امید ہے، بیک وقت ساڑھے تین سو ارب کی ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور بیشتر ضروریات زندگی پر جو اب تک جی ایس ٹی سے مستثنی تھیں 17فیصد ٹیکس کا نفاذ بظاہر ملک میں مہنگائی کے ایک نئے طوفان بلکہ سونامی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا دکھائی دیتا ہے لیکن حکومت کی موجودہ معاشی حکمت کار ٹیم کے سربراہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے عوام کو تسلی دی ہے کہ کھانے پینے کی اشیا مہنگی نہیں ہوں گی۔ 

انہوں نے یہ نوید بھی سنائی ہے کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی، ایک انٹرویو میں گزشتہ روز انہوں نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت آئندہ ہفتے منی بجٹ لا رہی ہے تاہم اس میں کھانے پینے کی اشیا پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم نہیں ہوگی لہذا منی بجٹ سے اشیائے خور و نوش مہنگی نہیں ہوں گی، شوکت ترین کے مطابق منی بجٹ میں درآمدی میک اپ کا سامان، کپڑے، جوتے اور پرفیوم سمیت دیگر درآمدی آسائشی سامان اور اشیائے تعیش پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائی جائے گی ۔

اس کے علاوہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کچھ اشیا پر بھی 5فیصد کی چھوٹ ختم کرکے سیلز ٹیکس کی شرح 12سے بڑھا کر 17فیصد کی جائے گی جس سے اکثر اشیا مہنگی ہو جائیں گی، مشیر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں نیچے آنے کے بعد اب تک پیٹرول کی قیمتیں کم نہیں ہوئی تھیں مگر آئندہ ہفتوں میں پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی۔ 

مشیر خزانہ کی یہ یقین دہانیاں درست ثابت ہوں گی یا نہیں، آنے والا وقت بہت جلد اس حوالے سے حقیقت واضح کردے گا لیکن بظاہر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ ایسی صورت میں جب جی ایس ٹی کی چھوٹ کے خاتمے کے بغیر ہی اشیائے خورو نوش سمیت مہنگائی روز افزوں ہے تو سینکڑوں مزید اشیا پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد کھانے پینے کی اشیا بھی مزید مہنگی کیوں نہ ہوں گی۔۔۔۔؟