اس سے بڑی کوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے کہ شہری لاپتا ہو جائے..... :اسلام آباد ہائیکورٹ

اس سے بڑی کوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے کہ شہری لاپتا ہو جائے..... :اسلام آباد ہائیکورٹ
کراچی(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اس سے بڑی کوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے کہ شہری لاپتا ہو جائے؟ وفاق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت سے چھ سال سے لاپتا شہری عمران خان کی فیملی کو اخراجات کی مد میں 16 لاکھ روپے ادا کر دئیے گئے ہیںاہل خانہ کے وکیل عبدالوحید نے کہا کہ اخراجات کی مد میں دی گئی رقم عدالتی حکم کے مطابق نہیں، فریقین کو لاپتا عمران خان کی بازیابی اور اہل خانہ کو مکمل ادائیگی کرنے کا حکم دیا جائے، پروڈکشن آرڈر کے باوجود لاپتا شہری کو پیش نہیں کیا گیا۔

اس پر عدالت نے سیکرٹری انسانی حقوق کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے کیس کو دیگر لاپتا افراد کے کیسز کے ساتھ یکجا کر کے آئندہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم بھی دیا ہے ،منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے چھ سال سے لاپتا شہری عمران خان کی بازیابی کیلئے نسرین بیگم کی درخواست کی سماعت کی،اس موقع پر وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 13 اگست کے عدالتی حکم کے نتیجے میں لاپتا شہری عمران خان کی فیملی کو 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ادائیگی ہو گئی ہے؟ جس پر عبدالوحید ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کچھ ادائیگی ہوئی ہے لیکن جو بیان حلفی میں ذکر تھا اس کے مطابق مکمل ادائیگی نہیں ہوئی ،انہوں نے کہا کہ لاپتہ عمران خان کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری ہوئے مگر نہ اسے پیش کیا گیا اور نہ ہی عدالتی حکم کے مطابق متاثرہ فیملی کو اخراجات کی ادائیگی کی گئی ہے۔