سی ڈی آر رپورٹ کے مطابق وقوعے کے وقت مدعی مقدمہ محمد نواز خان سواتی جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا،گرفتار ملزمان میں سے کوئی بھی جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے،سی سی ٹی وی ریکارڈ اور سی ڈی آر حاصل کرلیا گیا

ڈسٹرکٹ ملیرخدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کا معاملہکراچی(رپورٹ:حافظ محمد قیصر) پاکستان تحریک انصاف کے مقامی کارکن خدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کا معاملہ مزید شواہد سامنے آگئے تفصیل کے مطابق امروز مورخہ 3 جنوری سال 2022کو معزز عدالت انسداد دہشت گردی کورٹ نے حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کے الزام میں گرفتار ملزمان سید سلیمان،زکریا اور واحد زمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل کسٹڈی کردیا ہے 
پولیس ذرائع کے مطابق مدعی مقدمہ محمد نواز خان سواتی موبائل ریکارڈ کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا اور نہ ہی مقتول خدا دوست عرف حیدر علی سواتی کے ساتھ گاڑی میں سوار تھا جبکہ مدعی مقدمہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں وقوعے کے وقت اپنے بھائی خدادوست حیدر علی سواتی کے ساتھ موجود تھا

اس بارے میں انوسٹی گیشن آفیسر کی جانب سے مدعی مقدمہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماء محمد نواز خان سواتی کو 160کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے کہ مقدمے سے متعلق مزید شواہد پیش کرے 

دوسری جانب انوسٹی گیشن آفیسر کی جانب سے معزز عدالت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملیر کو بھی استدعا کی گئی ہے اس واقعے سے متعلق ملیر کورٹ کا سی سی ٹی وی ریکارڈ فراہم کیا جائے تاکہ ملزمان کا تعین کیا جاسکے 

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں گرفتار ملزمان کا وقوعے کے وقت کا سی سی ٹی وی ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے جس وقت خدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ کا وقوعہ پیش آیا تو اس وقت گرفتار ملزمان اپنے گھر میں موجود تھےکیونکہ وقوعے کے فورا بعد ہی ملیر پولیس کی جانب سے مقدمے کے اندراج سے پہلے ہی گرفتار کرلیا تھا جس کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آگئے ہے اور گرفتار ملزمان ملیر کورٹ میں پیشی کے بعد اپنے گھر میں موجود تھے  

انوسٹی گیشن آفیسر کی جانب سے مدعی مقدمہ کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ وقوعے سے متعلق مزید گواہان پیش کرے تاکہ وقوعے سے متعلق تمام شواہد اکٹھے کر کے معزز عدالت میں فائنل چالان کے ساتھ پیش کیے جا سکیں

پولیس ذرائع کے مطابق تاحال گرفتار ملزمان میں سے سید سلیمان، زکریا اور واحد زمان سے متعلق خدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے کوئی بھی ٹھوس شواہد سامنے نہ آسکے ہیں

خدا دوست عرف حیدر علی کی مبینہ ٹارگٹ کلنگ میں ملزمان کو نامزد کیسے کیا گیا

ڈسٹرکٹ ملیر میں سرکاری اراضی پر قبضوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے اس حوالے سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق سید سلیمان ولد دل سبحان سکنہ مکان نمبر ریڑھی واقع ناکلاس 26ابراہیم حیدری کی اراضی 6ایکڑ کے لیزہولڈر ہیں اور اراضی پر گھاس کاشت کرتے آرہے ہیں ۔

ڈسٹرکٹ ملیرخدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کا معاملہ،گرفتار ملزمان کو جیل کسٹڈی کر دیا گیا

انکے مطابق این اے 238کے مقامی ایم این اے آغا رفیع اللہ اور ایم پی اے محمود عالم جاموٹ ،نواز سواتی اور حیدر علی ہماری لیز زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور تقریبا ایک سال قبل اسلحے سے لیس ہوکرزبردستی ہماری زمین پر قبرستان کا بورڈ لگایا اور ہمیں موت مار دھمکیاں دیتے ہوئے ہمارے اوپر تشدد کیا ایسی غیرقانونی حرکت کی اطلاع ہم نے تھانہ قائد آبادپر دی اور پھر درج بالا ملزمان کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملیر میں اندراج مقدمہ کے لیے تین عدد پٹیشنز دائر کیں جس پر معزز عدالت نے تھانہ قائد آباد پولیس کوپروٹیکشن دینے کے احکامات جاری کیے۔

ڈسٹرکٹ ملیرخدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کا معاملہ،گرفتار ملزمان کو جیل کسٹڈی کر دیا گیا

جس کے بعد ڈسٹرکٹ کورٹ ملیر میں سول سوٹ نمبر18/19/30/2021درج کیے جس پر معزز عدالت کی جانب سے ریڈ کمشنر مقرر کیا گیا جس نے معزز عدالت میں رپورٹ جمع کروائی کہ جائے وقوعہ پر نہ تو کوئی قبرستان ہے اور نہ ہی کوئی قبر موجود ہے اورمذکورہ اراضی کی ٹوٹل پیمائش 32ایکڑ ہے جس پر مدعاعلیہان کا قبضہ ہے اور 40سال سے نکاسی آب سے کاشتکاری کرتے آرہے ہیں جبکہ 25ایکڑ اراضی الاٹیز کے قبضہ و استعمال میں ہے جبکہ بقایا سات ایکڑاراضی پر علاقے کانکاسی آب سمندر میں جاتاہے۔

پھر مورخہ 03-12-2021کوسید سلیمان اپنے چھوٹے بھائی زکریاکے ساتھ اپنی زمین پر موجود تھا کہ بوقت تقریبا11:00بجے رات کو اسلحے سے لیس نواز سواتی،حیدر علی و دیگر تین نامعلوم صورت شناص اسلحے سے لیس ہوکر زمین پر آئے اور حیدر علی اور نواز سواتی نے سید سلیمان اور زکریا سے گالم گلوچ کرتے ہوئے اور دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کو زمین پر آنے سے منع کیا تھا اوراس سے پہلے بھی آپ کے اوپر جھوٹے مقدمے بھی درج کروائے ہیں مگر آپ لوگ باز نہیں آئے ہواور انہوں نے کہاکہ عزت سے زمین خالی کردواورزمین نہ خالی کرنے کی صورت میں ہم آپ کوجان سے مار دیں گے

 اسی دوران نواز سواتی اور حیدرعلی ودیگرتین نامعلوم صورت شناص نے قتل کے ارادے سے اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے پسٹل
 سے سید سلیمان اور زکریا پر سیدھے فائرشروع کردیے اور ایک گولی زکریاکی بائیں ٹانگ پر گھٹنے سے نیچے لگی ،گولی لگنے کی وجہ سے زکریا زمین پر گر گیا اور ٹانگ سے خون بہنے لگا ،جب ملزمان نے دیکھا کہ گولی ٹانگ میں لگ چکی ہے تو نواز سواتی اور حیدر علی و دیگر تین نامعلوم صورت شناص نے حراساں کرتے ہوئے اور موت مار دھمکیاں دیتے ہوئے اور ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے بھاگ گئے  جسکا مقدمہ نمبری 767/21بجرم دفعہ 147/148/149/324تھانہ قائدآباد پر درج ہوا ۔

اسکے بعد سید سلیمان کی جانب سے درخواست ارسال کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ مورخہ 05دسمبرسال2021بوقت تقریبا12:00بجے دن کو ایم این اے آغا رفیع اللہ ہماری زمین پر دوبارہ آیا اور اسکے ساتھ دیگر قبضہ مافیا کی پوری ٹیم شامل تھی اور لوگوں کو اکٹھاکرکے دھمکیاں دی کہ کوئی بھی گواہی نہیں دے کہ میرے بندوں نواز سواتی اور حیدر علی نے فائرنگ کرکے محمد زکریاکوزخمی کیا ہے اور کہا کہ زمین پر قبضہ کرنے کی خاطر مجھے جس حد تک بھی جانا پڑا تو میں جائوں گا ،ایس ایچ او ،ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے جسکی ویڈیو بھی ہمارے پاس موجود ہے ۔
مریم بی بی دختر محمد اجان سکنہ رہائش شیرپائو کالونی ،ملیر کراچی
مریم بی بی دختر محمد اجان سکنہ رہائش شیرپائو کالونی ،ملیر کراچی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ مجھے اور میری بہنوں ہر ایک نامی جمالہ بی بی  اور حسن بانو کو اپنے والد محمد اجان کی جانب سے سواتی محلہ نزد اسٹار گرائونڈ میں ایک عدد پلاٹ دیا گیاجس پر ہم تینوں بہنوں نے تعمیراتی کام کرواتے ہوئے چاردیواری کے ساتھ مین گیٹ لگوایااور کمرے تعمیر کروائے اور عرصہ پانچ سال سے ہم نے وہ جگہ کرائے پر کباڑی والوں کو دے رکھی ہے اور ہمارے پلاٹ کے نزدیک ہمارے والد صاحب کی 15ایکڑ لیز زمین واقع ناکلاس 26دیہی ریڑھی ،تپو ابراہیم حیدری ضلع ملیر بھی موجود ہے جس پر قبل از ایک سال سے ہمارے علاقے کے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغارفیع اللہ ،محمود عالم جاموٹ ،طائوس خان ،نواز خان سواتی ودیگر قبرستان کی آڑ لیکر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کے خلاف میرے بھائی واحد زمان کی جانب سے معزز عدالت ڈسٹرکٹ ملیر کورٹ میں ایک عدد سول مقدمہ نمبری30/2021بھی زیر سماعت ہے ۔
ڈسٹرکٹ ملیرخدا دوست عرف حیدر علی سواتی کی ٹارگٹ کلنگ کا معاملہ،گرفتار ملزمان کو جیل کسٹڈی کر دیا گیا
بالا ملزمان اثرو رسوخ رکھنے والے اور بڑے سیاسی لینڈ مافیا ہیں جنہوں نے وقتا فوقتاہمارے بھائیوں ،چچا،اور چچا زاد بھائیوں کے اوپر روینیو ڈیپارٹمنٹ کے کرپٹ افسران سے اور پولیس سے ملکر تھانہ قائدآباد پر جھوٹے مقدمات درج کروائے اور ہمارے والدمحمد اجان کی لیز زمین پر قبرستان کی آڑ لیکرمسلسل قبضہ کرنے کی کوشش کرتے آرہے ہیں اور ہمارے گھروں پر غیرقانونی پولیس کی چڑھائی کروائی گئی اورمیرے والدکی لیز زمین پر سول مقدمہ معزز عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود بھی پولیس کی مدد سے غیرقانونی طور پر قبضہ مافیا نے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچاتے ہوئے چاردیواری کا زمین پر تعمیراتی کام شروع کروا رکھا ہے اور ایم این اے آغارفیع اللہ نے وہاں پرمحمد نواز خان سواتی ،محمد زادہ ودیگر غنڈہ عناصر کو کام کی نگرانی و چوکیداری کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔

 جبکہ کچھ دن پہلے نواز خان سواتی ،خدا دوست عرف حید رعلی و دیگر تین صور ت شناص افراد نے ہماری زمین پر ہمارے چچا زاد بھائی سید سلیمان اور زکریا خان  ولد دل سبحان کے اوپر جان سے مارنے کی نیت سے قاتلانہ حملہ کیا اورگولی لگنے سے میرا چچا زاد بھائی زکریاخان زخمی بھی ہوگیا تھا جسکا مقدمہ تھانہ قائدآباد پرمیرے چچا زاد بھائی سید سلیمان کی مدعیت میں محمد نواز خان سواتی اور اسکے بھائی خدا دوست عرف حیدر علی کے اوپر درج ہے۔

موجودہ زمین کا اسٹیٹس کیا ہے
 

ایڈووکیٹ مظہر علی جونیجو نے بتایا کہ مذکورہ اراضی پر 40سال سے مقامی لیز ہولڈر والاٹیز دل سبحان ،محمد اجان اور جہانگیر قانونی طور پر گھاس کاشت کرتے آرہے ہیں ،نومبر سال 2020 میں ایم این اے آغا رفیع اللہ ،ایم پی اے محمود عالم جاموٹ ودیگر سیاسی قبضہ مافیا نے قبرستان کی آڑ لیکر مذکورہ اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور مقامی کاشتکاروں و الاٹیز کو تشدد کا نشانہ بنایا
اسکے بعد جنوری سال 2021 میں مقامی الاٹیز دل سبحان ،محمد یونس اور محمد اجان کی جانب سے ایم این اے آغا رفیع اللہ کے خلاف ملیر کورٹ میں سول سوٹ نمبر18/19/30/2021 بھی درج کیے گئے ملیر کورٹ میں درج سول سوٹ زیرسماعت ہیں اور معزز عدالت کی جانب سے مذکورہ اراضی پر اسٹے آرڈر بھی جاری کیا جاچکا ہے 
کورٹ کے احکامات کے مطابق ریڈ کمشنر نے معزز عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ جائے وقوعہ پر نہ تو کوئی قبرستان ہے اور نہ ہی کوئی قبر موجود ہے اورمذکورہ اراضی کی ٹوٹل پیمائش 32ایکڑ ہے جس پر مدعاعلیہان کا قبضہ ہے اور 40سال سے نکاسی آب سے کاشتکاری کرتے آرہے ہیں جبکہ 25ایکڑ اراضی الاٹیز کے قبضہ و استعمال میں ہے جبکہ بقایا سات ایکڑاراضی پر علاقے کانکاسی آب سمندر میں جاتاہے

مقامی ایم این اے آغا رفیع اللہ کی جانب سے تاحال معزز عدالت میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے یا دیگر متعلقہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایسا کوئی بھی لیٹر تاحال پیش نہیں کیا گیا جس میں یہ لکھا ہو کہ مذکورہ اراضی قبرستان کے لیے مختص کی جا چکی ہے 

سندھ گورنمنٹ کے بجٹ سال2019/20اور سال 2020/21 یا کے ڈی اے کی جانب سے ایسا کوئی بھی بجٹ مذکورہ لیز اراضی کو قبرستان کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے مخص نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایسی کوئی رپورٹ معزز عدالت میں پیش کی گئی ۔

مدعاعلیہان کی جانب سے اور معزز عدالت کی جانب سے بار بار ایم این اے آغا رفیع اللہ اور ایم پی اے محمود عالم جاموٹ و دیگر کو نوٹسز ملنے و اخبار میں اشتہار جاری ہونے کے باجود بھی اپنے وکیل کی معرفت جواب داخل نہ کروائے جس پر معزز عدالت نے کیس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈیفینڈڈ کے جواب داخل کروانے کے حق کو بھی ختم کرتے ہوئے ایکس پارٹی پروف کا آرڈر جاری کرچکی ہے اور مذکورہ کیس فائنل آرڈر پر ہے۔

پہلے تو الاٹیز کے اوپر تھانہ قائدآباد میں 4عدد جھوٹے مقدمات درج کروائے گئے جن پر وہ معزز عدالت سے ضمانت پر ہیں اور پھر ایم این اے آغا رفیع اللہ نے اپنے گاروڈوں نواز سواتی اور حیدر علی سمیت دیگر 3نامعلوم صورت شناص نے الاٹی دل سبحان کے بیٹوں سید سلیمان اور زکریاکے اوپر قاتلہ حملہ کرکے فائرنگ کی جس پر ایک گولی زکریا کو لگی جس پر وہ زخمی ہوگیا ۔

 سیاسی لینڈ گریبر ایم این اے آغا رفیع اللہ کے کہنے پر نوازخان خان سواتی نے اپنے بھائی حیدرعلی کے قتل کا مقدمہ نمبری 1967/2021 بھی تھانہ شاہ لطیف پر میرےکلائیڈز کے خلاف  درج کروایا ہے اور زمین پر قبضے کو برقرار رکھنے کی خاطر نواز خان سواتی نے اپنے بھائی حیدر علی کی تدفین و قبر بھی مذکور زمین پر بناڈالی ہے ۔