کراچی( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) پاکستان کے اہم ادارے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے فیکٹری ، کمپنیز مالکان اور کاروباری شخصیات کو بعض سیاسی ، لسانی اور منظم جرائم پیشہ مسلح گروہوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے ، بھتہ خوری اور چوری کی وارداتوں کا انکشاف ہوا متعدد مالکان اور کاروباری افراد ملزمان کے خوف اور منفی سرگرمیوں کے باعث اپنے کاروبار بند یا منتقل کر چکے ہیں ادارے کی سیکورٹی کے انچارج اور مجرمانہ ذہنیت کے حامل عملے کی جانب سے کاروباری افراد کو تحفظ فراہم کیے جانے کی بجائے ملزمان کی سہولت کاری نے درجنوں فیکٹری مالکان اور صنعت کاروں کے کاروبار اور زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا

ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں ملزمان سرکاری ہائیڈرنٹ کے آہنی پرزے چوری کر رہے ہیں

تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کے علاقے سکھن تھانے کی حدود میں واقع پاکستان کے انتہائی اہم ادارے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں جرائم پیشہ منظم گروہوں کی منفی اور سنگین سرگرمیوں کا انکشاف ہوا ہے مصدقہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بعض سیاسی اور لسانی گروہوں نے اپنے جرائم پیشہ کارندوں کو جبری طور پر اور مالکان کو ہراساں کرکے مختلف فیکٹریوں اور صنعتوں میں ملازمت دلوا رکھی ہے یہ جرائم پیشہ افراد دوسرے محنت کشوں کی طرح پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کی بجائے چوری اور دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں 

کمپنیوں سے چوری کی جانے والی قیمتی اور غیر ملکی شرٹ

ذرائع کے مطابق مذکورہ گروه کا کارندہ اگر چوری یا کسی سنگین جرم میں رنگے ہاتھوں پکڑنے جانے کے بعد نوکری سے نکال دیا جائے تو اسکے سیاسی اور لسانی سہولت کار فیکٹری پر دھاوا بول کر نا صرف کاروباری افراد کو ہراساں کرتے ہیں بلکہ جبری بھتہ بھی وصول کرتے ہیں مذکورہ جرائم پیشہ اور منفی سرگرمیوں کے شکار درجنوں کاروباری افراد خوف کے باعث اپنی فیکٹریاں اور صنعتیں بند کرکے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کو خیرباد کہہ چکے ہیں جبکہ بعض اپنے کاروبار منتقل کر نے میں کوشاں ہیں جسکے باعث ایک جانب تو ملک بھاری ریونیو سے محروم ہو رہا ہے تو دوسری جانب ہزاروں مرد اور خواتین محنت کش روزگار سے بھی محروم ہو رہے ہیں ذرائع کے مطابق ایک جرائم پیشہ گروہ نے ایک کمپنی پر دھاوا بول کر کمپنی مالک کی صاحبزادی سے فحش کلامی اور بدتمیزی کی جس پر کمپنی مالک نے اپنا ادارہ فوری طور پر بند کردیا جو تاحال بند ہے ایک بڑی کمپنی کے مالک نے اپنی دو کمپنیوں کو شاہ فیصل کالونی پل کے اطراف میں منتقل کردیا ہے جبکہ بعض مالکان بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں

چیرمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون ڈاکٹر سیف الدین جونیجو

 ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی سیکورٹی پر مامور جی ایم سیکورٹی آصف بجرانی اور انکے قریبی سیکورٹی اہلکاروں پر الزام ہے کہ وہ فیکٹری مالکان اور کاروباری افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے ملزمان کی سہولت کاری میں ملوث ہیں کیونکہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون فیکٹری میں آمدورفت کے لئیے ایک ہی راستہ ہے جس پر آہنی گیٹ اور بھاری سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ جی ایم سیکورٹی اور کسٹم آفس بھی موجود ہے ذرائع کے مطابق مختلف فیکٹریوں اور کمپنیوں سے یومیہ لاکھوں روپے مالیت کے کپڑے اور دیگر قیمتی اشیاء چوری کی جارہی ہیں جو اکلوتے داخلی اور خارجی راستے اُس پر تعینات بھاری سیکورٹی کے عملے کی کارکردگی پر ناصرف بدنماء داغ ہے بلکہ انکی سہولت کاری کا ناقابل تردید ثبوت بھی ہے ذرائع کے مطابق ایکسپورٹ پروسینگ زون فیکٹری کے اندر بھی سیکورٹی اہلکار مسلسل گشت کرتے ہیں اسکے باوجود نجی فیکٹریوں کے علاوہ سرکاری اشیاء بھی چوری کرکے ملزمان با آسانی باہر لے جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ ماضی میں چوروں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اور سہولت سمیت دیگر سنگین الزامات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر تبدیل ہونے والے جی ایم سیکورٹی آصف بجرانی کو ایک بار پھیر ملک کے انتہائی اہم ادارے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کا محافظ اور جی ایم سیکورٹی تعینات کردیا گیا ہے مذکورہ سیکورٹی انچارج آصف بجرانی کے خلاف یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ انکے کئی بڑے اور منظم چور اور کباڑی مافیا سے خصوصی مراسم ہیں مذکورہ مافیا سیکورٹی اہلکاروں کی ملی بھگت سے کباڑ کی آڑ میں کروڑوں روپے مالیت کی اشیاء چوری کر چکے ہیں دوسری جانب کاروباری افراد اور فیکٹری مالکان سمیت دیگر متاثرین نے چیرمین ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے اپیل کی ہے کہ ادارے کو تباہی سے بچانے اور کاروباری افراد کو فراہمی تحفظ کیلئے فوری مثبت اقدامات کیے جائیں  منفی شہرت کے حامل اور سنگین الزامات میں ملوث جی ایم سیکورٹی آصف بجرانی کو تبدیل کرکے کسی دیانت دار اور اصول پرست شخص کو جی ایم سیکورٹی تعینات کیا جائے قبل ازیں مذکورہ الزامات کے بعد انتہائی کوشش کے باوجود جی ایم سیکورٹی آصف بجرانی سے رابطہ ممکن نہ ہونے کے باعث انکا موقف حاصل نہ ہوسکاہے