15دن میں دو بھائی لاپتہ،سی ٹی ڈی سے جواب طلب

راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رئوف نے ٹیکسلا اور اسلام آباد سے پندرہ دن کے دوران لاپتہ ہونے والے دو بھائیوں کے ایک گھنٹہ کے وقفے سیدو اضلاع میں وارداتوں کے مقدمات میں ملوث ہونیپر سی ٹی ڈی سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔جبکہ لاپتہ بھائیوں کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس موجودگی کے اصرار پر درخواست گزار کے وکیل کو بیان حلفی دینے کی ہدایت کی ہے۔عدالت عالیہ کے حکم پر بدھ کو وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل گروپ کیپٹن سہیل نے پیش ہوکر آگاہ کیا کہ دونوں بھائی وزارت دفاع کے کسی ماتحت ادارے کے پاس نہیں ہیں۔جبکہ سی ٹی ڈی کی طرف سے ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر رضوان پیش ہوئے اور بتایا کہ دونوں کے خلاف ایف آئی آرز ہیں اور وہ اس میں اشتہاری ہیں۔جس پر درخواست گزار کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے موقف اختیار کیا کہ ایک گھنٹہ کے وقفہ سے دو مختلف اضلاع میں درج ایف آئی آرز میں پہلے تو لاپتہ بھائیوں کا نام ہی شامل نہیں بلکہ ان کو بعد میں تفتیش میں شامل کیا گیا ہے۔علی شیر نے کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کے زریعے دائر رٹ میں موقف اختیار کیا تھاکہ 11اکتوبر2019کو دوپہر کے وقت ٹیکسلا میں واقع ان کے گھر سیگاڑیوں میں کالی یونیفارم پہنے لوگ آئے اور میرے بھائی جنڈول کو لے گے کہ اس کی تصدیق کرنی ہے۔اس کی آٹھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ہم نے پولیس سے رابطہ کیا لیکن ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔بعد میں26اکتوبر کو دوبارہ گاڑیوں میں کالی یونیفارم پہنے لوگوں نے میرے دوسرے بھائی رفیع اللہ کو اسلام آباد سے اٹھالیا۔رفیع اللہ کے چھ بچے ہیں۔پولیس نے ایف آئی آر کی بجائے رپورٹ درج کرلی۔اب تک بھائیوں کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے۔