پانچ ارب انسان حصول آب کی جدوجہد پر مجبور ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 2050 میں دنیا کے پانچ ارب سے زائد انسان پانی کے حصول کے لیے باقاعدہ جدوجہد پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ اس ادارے نے عالمی رہنماں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے تدارک کے لیے ابھی سے کوششیں کریں۔

اقوام متحدہ کی طرف سے یہ مطالبہ کرہ ارض پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے موضوع پر اس عالمی ادارے کی COP26 نامی اس سربراہی کانفرنس سے پہلے کیا گیا ہے، جو برطانیہ کے شہر گلاسگو میں 31 اکتوبر کو شروع ہو کر 12 نومبر تک جاری رہے گی۔

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے فن لینڈ سے تعلق رکھنے والے سربراہ پیٹیری تالاس نے جنیوا میں بتایا کہ عالمی آبادی کے لیے پانی تک رسائی پہلے ہی ایک مسئلہ ہے، جو بتدریج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

عالمی موسمیاتی ادارے کے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہیڈ کوارٹرز میں ڈبلیو ایم او کے سربراہ نے کہا کہ 2018 میں دنیا میں 3.6 ارب انسان ایسے تھے، جو ہر سال کم از کم ایک ماہ تک پانی تک مناسب اور کافی رسائی سے محروم رہتے تھے۔

پیٹیری تالاس نے عالمی موسمیاتی ادارے کی سال 2021 کے لیے پانی سے متعلق نئی رپورٹ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران زمین پر، اس کی سطح سے کچھ نیچے، بہت زیادہ گہرائی میں اور برف یا گلیشیئرز کی صورت میں، پانی کی سطح میں ایک سینٹی میٹر سالانہ کی شرح سے کمی ہوئی ہے۔

سب سے زیادہ نقصان انٹارکٹکا اور گرین لینڈ میں ریکارڈ کیا گیا۔ لیکن ساتھ ہی کرہ ارض کے گنجان آبادی والے زیریں یا نشیبی علاقوں میں پانی کے ان ذخائر میں بھی کمی ہوئی، جن پر انسانی آبادی روایتی طور پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے کے مطابق اس امر کا شدید خدشہ ہے کہ زمین پر انسانی آبادی میں سے پانچ ارب سے زائد انسانوں تک کو سن 2050 تک پانی کے حصول کے لیے مجبورا ایسی جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے، جس سے فرار شاید ممکن ہی نہ ہو۔

یہ صورت حال اس لیے بھی تشویش ناک ہے کہ کرہ ارض پر جتنا بھی پانی ہے، اس میں سے صرف 0.5 فیصد پانی ہی ایسا ہے، جسے انسانی آبادی استعمال کر سکتی ہے اور جسے پینے کے قابل تازہ پانی کہا جاتا ہے۔