متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا

متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا

کراچی (ویب ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا ہےافریقی ملک سے امارات پہنچنے والی خاتون میں مہلک وبا کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔

اماراتی حکام نے ملک میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق افریقی ملک سے امارات پہنچنے والی خاتون میں مہلک وبا کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی,اس سے قبل افریقہ میں امیکرون کے پھیلاو کی تصدیق ہونے کے بعد اماراتی حکومت نے پیر کے روز جاری اپنے اعلامیہ میں شہریوں کو کورونا ویکسین کی بوسٹر شاٹس لینے کی ہدایت کی تھی۔

 دوسری جانب آج بدھ کے ہی روز سعودی عرب میں بھی اومیکرون کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے ، اس ضمن میں وزارت صحت کے ایک سعودی اہلکار نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حکام کی جانب سے ٹیسٹ کرائے جانے کے بعد شمالی افریقی ملک سے سفر کرنے والے ایک مسافر میں اومی کروناوائرس پایا گیا ہے،اومی کرون کی تصدیق والے سعودی شہری اور اس کے ساتھ سماجی رابطوں میں آنے والے دیگر افراد کو صحت کے طریقہ کار کے مطابق قرنطینہ کرنے کا کہا گیا ہے۔

دوسری طرف اومیکرون کی دریافت کے بعد مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک نے کئی افریقی ممالک کے مسافروں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں،نئی سفری پابندیاں لگانے والے ممالک میں عمان ، قطر ، مصر ، ایران ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مراکش ، کویت ، اسرائیل اور اردن شامل ہیں۔

 جبکہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 21 ممالک میں کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دے چکاہےاور کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے موقف اختیار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے ابتدائی شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ یہ نئی قسم دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش ہیں کورونا وائرس کی یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے لہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے اُبھر کر آئی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی سے پھیلتی ہے۔