پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین خوشدل خان نے عدالت عظمیٰ میں پہلی خاتون جج کی ممکنہ تقرری کے حوالے سے کہا ہے کہ جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ جوڈیشل کمیشن میں لایا گیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے جسٹس عائشہ ملک کی بطور جج سپریم کورٹ نامزدگی کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ چھ جنوری کو ہونے والے اجلاس سے جسٹس عائشہ ملک کا نام واپس لیا جائے۔
پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین خوشدل خان نے عدالت عظمیٰ میں پہلی خاتون جج کی ممکنہ تقرری کے حوالے سے کہا ہے کہ جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ جوڈیشل کمیشن میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے بار کونسل کے اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے دن یعنی چھ جنوری کو ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
خوشدل خان کا کہنا تھا کہ ’سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کا مقصد کیا ہے۔‘
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ وہی ہے کہ سینیارٹی کے اصول کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ججز کی تقرری میں سینیارٹی کا اصول ہر صورت سامنے رکھنا چاہیے۔‘
نائب چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان نے اجلاس میں طے کردہ متفقہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی جج سے ہماری ذاتی دشمنی نہیں لیکن لاہور ہائیکورٹ سے جونیئر ججز کی تقرری پر پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔ لہذا چھ جنوری کو سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد آئندہ ماہ ریٹائر ہورہے ہیں۔ خود چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ ججز کی تقرر کا معاملہ نئے چیف جسٹس پر چھوڑنا چاہیے اس لیے چیف جسٹس گلزار احمد نئے جج کی تقرری بھی آنے والے چیف جسٹس پر چھوڑ دیں۔
’بار کے وکلا ججز تقرری کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ ہائی کورٹس اور دیگر عدالتوں میں بھی ججز تقرری قانون اور اصولوں کے مطابق ہونی چاہیے۔ ایک بار اگر رولز اور پیرامیٹرز بن جائیں تو ججز تقرری کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چھ جنوری کو طلب کر رکھا ہے۔ جس میں لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کو عدالت عظمی کی جج کے طور پر تعینات کرنے پہ غور کیا جائے گا۔
اس سے قبل بھی گذشتہ برس نو ستمبر کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کے حوالے سے غور ہو چکا ہے لیکن اس وقت بھی بار کے وکلا کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تخفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
گذشتہ اجلاس میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، اٹارنی جنرل اور وزیر قانون فروغ نسیم نے جسٹس عائشہ کے نام کی حمایت کی تھی لیکن جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق مسعود، ریٹائرڈ جج جسٹس دوست محمد اور ممبر پاکستان بار کونسل اختر حسین نے مخالفت کی تھی۔جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکے تھے۔
چار چار برابر ووٹ ہونے کے باعث معاملہ ٹائی ہو گیا تھا۔ یوں نو ستمبر والے اجلاس میں جسٹس عائشہ کے نام پر اتفاق نہ ہو سکا اور تجویز مسترد ہوگئی۔
0 Comments
Post a Comment