ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ میں سولہ سالہ لڑکی نے خود کو مبینہ جنسی ہراسانی سے بچانے کے لیے لڑکے پر فائرنگ کر کے اسے زخمی کر دیا اور بعد میں پولیس سٹیشن جا کر لڑکے کے خلاف رپورٹ بھی درج کروا دی۔
پولیس تھانہ کاٹلنگ کے عملے کے مطابق گذشتہ ہفتے 16 سالہ لڑکی نے رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے گھر کی دیوار پر اُپلے لگا رہی تھیں کہ عباس نامی 21 سالہ لڑکے نے انہیں مبینہ طور پر پیسوں کے عوض جنسی بد فعلی کے لیے کہا۔ جس پر ’میں نے لڑکے کو جواب میں کہا کہ انتظار کرو میں آ رہی ہوں پولیس اہلکار کے مطابق بعد میں انہوں نے ’گھر جا کر اپنے بھائی کی پستول اٹھائی حفاظت کی خاطر لڑکے پر بہ ارادہ قتل فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہو گیا۔‘
پولیس نے لڑکی کی رپورٹ پر ملزم کے خلاف دفعہ 345/376/511/100/15 ڈبل اے کےتحت مقدمہ درج کر لیا ہے جس کی کاپی انڈیپنڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے۔
دوسری جانب لڑکی کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ملزم عباس نے مردان میڈیکل کمپلیکس میں زخمی حالت میں ہسپتال پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے کھیتوں میں موجود تھا کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کیا ہے جبکہ ان کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے۔
لڑکی کے بھائی سراج خان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وقوعے کے وقت وہ اور ان کے والد گھر پر نہیں تھےانہوں نے کہا کہ واقعے کے اگلے روز مقامی جرگہ کے مشران نے ہمارے گھر آکر معاملے کو ختم کرنے کی درخواست کی جس پر ہمارے آپس میں بغیر کسی شرط کے صلح کرا دی گئی۔
جرگہ ممبر جمشید خان نے صلح نامے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کے گھر والے بہت شریف لوگ ہیں۔ انہوں نے لڑکے کے خاندان اور زخمی لڑکے کو معاف کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس مردان آفیسر ڈاکٹر زاہد اللہ نے کہا کہ لڑکی کی رپورٹ پر ملزم کو ہسپتال میں پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور جب وہ ہسپتال سے فارغ ہو جائے گا تو جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں پاکستان پینل کورٹ کی دفعہ 100 شامل ہے جس کا مطلب ہے کہ لڑکی نے اپنے بچاؤ میں ملزم پر فائرنگ کی تھی۔
فریقین کے مابین صلح کے حوالے سے ڈی پی او ڈاکٹر زاہد نے کہا کہ ملزم عدالت میں پیشی اور عدالتی فیصلے کا پابند ہے۔
ادھر مردان سے تعلق رکھنے والے ہائی کورٹ کے وکیل اکبر ہوتی کا کہنا ہے کہ قانوں کے مطابق اگر کوئی انسان اپنی حفاظت میں کوئی عمل کرنے اور اس اس سے کسی کو بھی نقصان پہنچے تو اسے سزا نہیں دی جا سکتی ہے چاہے وہ مرد ہو یاعورت۔
0 Comments
Post a Comment