مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی ہدایت عمران خان نے دی، آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

عمران خان کی مشکلات میں اضافہ

سلام آباد( رپورٹ:رانا مسعود حسین) پاکستان تحریک انصاف کےʼʼلانگ مارچ ʼʼکے دوران وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے ʼʼ راستوں کی بندش اور گرفتاریوںʼʼسے متعلق زیر التواء مقدمہ میں آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے عملدرآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے ،جس کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر بپھرے ہوئے مظاہرین سپریم کورٹ میں ریلی کے لئے طے شدہ مقام ، سیکٹر جی نائین اور ایچ نائن کے درمیان کے گرائونڈ کی جانب جانے کی بجائے ڈی چوک کی جانب بڑھے تھے۔

یہ مظاہرین پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت اور رہنمائی میں ریڈ زون میں داخلے کے لیے مکمل طور پر منظم تھے ،اس حوالے سے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے ٹویٹس، ویڈیو کلپس اور سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی پوسٹیں ریکارڈ پر موجود ہیں، مظاہرین نے پولیس اور رینجرز پر پتھرائو کیا ،پولیس پرگاڑیاں چڑھائیں،کنٹینرز ہٹانے کیلئے بھاری مشینری کا استعمال کیا،درختوں کو جلایا،پتھرا ئوسے 23 سیکورٹی اہلکار زخمی، صورتحال بگڑنے پررات گئے فوج طلب ، پی ٹی آئی کے 77افراد گرفتار ، 19ایف آئی آرز درج کی گئیں، سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود25 مئی کی شام پی ٹی آئی کے مظاہرین کے گروپ ڈی چوک کی جانب جانا شروع ہو گئے۔

جنہیں ان کی قیادت کی جانب سے رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دی گئی تھی،مظاہرین لاٹھیوں اور پتھروں سے مسلح تھے جنہوں نے پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر پتھرائو بھی کیا اور پولیس اہلکاروں پر اپنی گاڑیاں بھی چڑھائیں، راستے میں رکھے گئے کنٹینرز ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا اور درختوں کو بھی جلایا تھا ،مظاہرین کی جانب سے پتھرا ئوکے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال سے آخری حد تک گریز کیا گیا ،تاہم امن عامہ کی صورتحال بگڑنے کے خدشات بڑھ جانے پررات دیر گئے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا،اس واقعہ کے دوران کل 26 افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم کسی ایک کی بھی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔

جبکہ پی ٹی آئی کے 77ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مجموعی طور پر 19ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں،یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے آئی جی ،آئی ایس آئی اور آئی بی سے اس حوالے سے رپورٹیں طلب کی تھیں ، جمعہ کے روز جمع کروائی گئی آئی جی اسلام آباد ،اکبر ناصر خان کے دستخطوں سے جاری کی گئی( دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ) 12 صفحات پر مشتمل عملدرآمد رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ،عمران خان نے 25مئی کو ʼʼسپریم کورٹ کے حکم سے مکمل آگاہ ہونے کے باوجود ʼʼ،ریلی کی قیادت کرتے ہوئے شام 6.50بجے چھچھ انٹر چینج ضلع اٹک سے ایکʼʼ ویڈیو پیغام ʼʼ کے ذریعے اپنے کارکنوں کو ایچ نائین اورجی نائین کے طے شدہ گرائونڈ کی بجائے ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی تھی ،اور کہا تھا کہ میں بھی ایک گھنٹے کے اندر اندر ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کررہا ہوں۔

رپورٹ کے مطابق قومی میڈیا نے عمران خان کا یہ بیان 7.38بجے نشر کیا تھا ،جبکہ اے آر وائی چینل نے اس خبر کو 9.45بجے بھی نشر کیا تھا ،جبکہ اس وقت عمران خان اٹک پل کراس کررہے تھے ،رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر پی ٹی آئی کی قیادت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو 23مئی کو ایک خط کے ذریعے سری نگر ہائی وے پر ایچ نائین اورجی نائین کے درمیان واقع جگہ پر دھرنا دینے کی اطلاع کرتے ہوئے سیکورٹی طلب کی تھی ،تاہم اگلے روز ہی پی ٹی آئی کی قیادت نے ایک ویڈیو بیان میں کارکنوں کو(ضلعی انتظامیہ سے مانگی گئی جگہ کی بجائے) ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 25مئی کو عمران خان نے 2.30اور2.35بجے دوپہر کے درمیان انبار انٹر چینج ضلع صوابی کے مقام پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں ڈی چوک پہنچنے کی ہدایات کی تھی ،رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے 6.00بجے اپنا حکم جاری کیا تھا ،پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سپریم کورٹ کے حکم کی روح کے مطابق عملدآمد کرتے ہوئے ریڈ زون کے تحفظ کے لئے راستے بند کئے تھے ، جوکہ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے طے شدہ جگہ سے کافی دور واقع ہے۔رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فورسز کو مکمل صبر وتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

تاہم مظاہرین نے سپریم کورٹ میں طے شدہ جگہ ایچ نائین اورجی نائین کے گرائونڈ کی بجائے ڈی چوک کی جانب بڑھنا شروع کردیا ،جہاں ایکسپریس چوک اور دیگر مقامات پر پی ٹی آئی کی قیادت اور مظاہرین کے ہمراہ پولیس اور دیگر اداروں سے ٹکرائو ہوا ،مظاہرین نے اپنے زور سے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کی وہیں پر بھاری مشینری (کرین)کا بھی استعمال کیا ،مظاہرین نے اسلام آباد کے مختلف مقامات پر درختوں اور جھاڑیوں کو آگ بھی لگائی ،7.30بجے مظاہرین نے چائنہ چوک سے کنٹینرز ہٹا نا شروع کردیے اور اپنی اور ریلی کی گاڑیوں کے لئے راستہ صاف کیا،7.35بجے ایکسپریس چوک پرمظاہرین کی مزید گاڑیاں آنا شروع ہوگئیں اور وہاں پر درختوں اور جھاڑیوں کو آگ لگائی گئی،تاہم پولیس،رینجرز اور ایف سی نے انہیں ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا ،اسی دوران پی ٹی آئی کے رہنما سیف اللہ نیازی ،عمران اسماعیل ،راجہ خرم نواز ،علی نواز اعوان اور زرتاج گل نے مقامی قیادت کی رہنمائی میں تقریبا ً2ہزار کے قریب مظاہرین کے ہمراہ ریڈ زون کی پہلی رکاوٹ کی جانب بڑھنا شروع کردیا،جہاں پولیس اور دیگر فورسز نے ان پر آنسو گیس استعمال کرکے انہیں 8.05بجے منتشر کردیا،اسی دوران بعض مظاہرین نے ایکسپریس چوک پر ٹریفک پولیس کے لوہے کے جنگلے بھی توڑ دیے۔

رپورٹ کے مطابق 9.35بجے مظاہرین پہلی رکاوٹ توڑنے میں کامیاب ہوئے ،تاہم پولیس نے ان پر آنسو گیس استعمال کرکے انہیں منتشر کردیا،مظاہرین نے رات 11.40بجے مزید رکاوٹیں توڑ دیں، جبکہ اگلی صبح یعنی 26مئی کو 3.05بجے مزید رکاوٹیں توڑ دیں،اس کے بعد 8.05بجے ہزار سے پندرہ سو کے قریب مظاہرین نے ایکسپریس چوک کے کنٹینرز ہٹا کر ریڈ زون جانے والی رکاوٹیں توڑ دیں ،تاہم فورسز نے کسی بھی سخت اقدام سے گریز کیا ،اس کے بعد مظاہرین بھی وہیں پر رک گئے اور فورسز نے پارلیمنٹ اور دیگر حساس عمارتوں سے انہیں دو رکھنے کے لئے رکاوٹیں کھڑی کردیں۔

اس کے بعد کسی قسم کا کوئی تصادم نہ ہوا ،آئی جی کی رپورٹ کے مطابق یہ مظاہرین پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت اور رہنمائی میں ریڈ زون میں داخلے کے لیے مکمل طور پر منظم تھے ،رپورٹ کے مطابق 25مئی کی شام 7.45بجے( سپریم کورٹ کے حکم کے اجراء کے پونے دو گھنٹے بعد)، زرتاج گل، فواد چوہدری اور سیف اللہ نیازی نے کارکنوں کے نام جاری سوشل میڈیا پیغام پر انہیں ڈی چوک پہنچ کر عمران خان کا استقبال کرنے کی ہدایت کی تھی ،رپورٹ کے مطابق پولیس اور دیگر فورسز مظاہرین کو بار بار ریڈ زون سے دور رہنے کے اعلانات کرتی رہیں،عدالت کے حکم کی روشنی میں پولیس نے انتہائی جامع سیکورٹی پروگرام مرتب کیا تھا ،اسی بناء پر ریلی کے شرکاء کے طے شدہ مقام،ایچ نائین اورجی نائین کے گرائونڈ تک پہنچنے کے راستے سے تمام تر رکاوٹیں اور فورس ہٹا لی گئی تھی ، اورپولیس نے قانون کے اندر رہتے ہوئے صرف ریڈ زون جانے کے راستے بند کرتے ہوئے ا من عامہ برقرار رکھنے کے لئے دفاعی پوزیشن اختیار کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مجمع بپھرا ہوا تھا جس کے پتھرائو سے فورسز کے 23جوان زخمی ہوئے تھے ،رپورٹ کے مطابق فورسز کے پاس کسی قسم کا کوئی آتشیں اسلحہ موجود نہیں تھا ،حالانکہ مجمع کے شرکاء کے پاس آتشیں اسلحہ ہونے کی اطلاعات موجود تھیں ،رپورٹ کے مطابق جب پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی جانب سے امن عامہ کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا تو آئین کے آرٹیکل 245کے تحت سول انتظامیہ کی معاونت کے لئے فوج طلب کرنا پڑی ۔

تاہم 26مئی کی صبح بھی فورسز نے اسی صبر وتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا ،رپورٹ کے مطابق جب سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے شاہراہ سری نگر سے سیکٹر جی نائین اور ایچ نائن کے درمیان کے گرائونڈ میں ریلی اور جلسہ منعقد کرنے پر اتفاق کیا تو اضافی فورسز کو بھی ریڈ زون اور دیگر راستوں سے ہٹا لیا گیا ،اور ریڈ زون کی حفاظت کے لئے صرف دو رکاوٹیں قائم رکھیں۔

 یاد رہے کہ آئی جی کی اس رپورٹ کے ساتھ اس حوالے سے چلنے والی خبروں کا مکمل ریکارڈ ،پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے ڈی سی کو لکھے گئے خط کی کاپی ،عمران خان کے خطابات کی ویڈیوز،مختلف مقامات پر مظاہرین کی جانب سے کنٹینرز ہٹانے کی ویڈیوز،مسلح افواج کی طلبی کا حکمنامہ ،پمز اور پولی کلینک سے علاج کروانے والے زخمیوں کی تفصیلات اور گرفتار ملزمان کی فہرست بھی لف کی گئی ہے۔