شہید ذوالفقار علی بھٹو خاندان سے رشتے داری ہی زرداری خاندان کا سب سے بڑا جرم رہا ہے،جس کی پاداش میں آصف علی ذرداری، میر منور تالپور اور فریال تالپور سمیت زرداری خاندان کے دیگر افراد کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ورنہ شہید بی بی سے شادی سے پہلے آصف علی زرداری یا ان کے خاندان پر کبھی کوئی مقدمہ نہیں بنا تھا۔ بھٹو خاندان کے ساتھ رشتے داری کے بعد زرداری خاندان کے خلاف ایک منظم گروہی مہم چلا کر اس خاندان کے خلاف عوام کے زہنوں میں زہر بھرا گیا ورنہ 60 اور 70 کی دہائی میں یہ خاندان اور خود حاکم علی زرداری اگر اس وقت کے ملک ریاض نہیں تھے تو پھر ملک ریاض جیسوں سے کم بھی نہیں تھے۔ حاکم علی زرداری کا شمار اس وقت کی کامیاب ترین کاروباری لوگوں میں ہوتا تھا۔
کئی ہزار ایکڑ زمینوں، بیمیبنو سینما جیسے عالی شان منزلہ اور کاروبار کے مالک حاکم علی زرداری ایک ساتھ درجنوں کاروبار کررہے تھے اور ساتھ سیاست میں بھی متحرک تھے۔
آصف علی ذرداری کے ننیال بھی کوئی عام لوگ بہ تھے۔ سندھ مدستہ السلام جیسی عظیم اداروں کے بانی خان بہادر آفندی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی والدہ کے دادہ تھے۔
پاکستان میں خواتین کو قید کرنا کوئی نئی رسم نہ تھی اس سے پہلے شہید بینطیر بھٹو کو بھی ایک آمر کے دور میں جیل میں قید رکھا گیا لیکن اس کے بعد ان کی آصف علی زرداری سے شادی ہوگئی اور جیلیں اور قیدیں آصف علی زرداری کا مقدر بن گئیں۔
کس نے سوچا تھا کہ شہید بی بی کے بعد بھی یہ خاندان نشانہ بنتے رہے گا اور پھر ہم نے دیکھا آصف علی زرداری کے ساتھ ان کی بہن فریال تالپور کو بھی ایک جھوٹے مقدمے میں عمرانی خان کی فسطائی حکومت نے قید کرلیا۔
سندھ کی بیٹی فریال تالپور صاحبہ کو چاند رات کو عید سے ایک روز قبل رات بارہ بجے اس طرح گرفتار کیا گیا کہ جیسے وہ صبح ہوتے ہی عمران حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیں گی۔
ہماری معزز عدالت شیری مزاری کے لیے رات 12 بجے کھلی اور ان کے رہائی کے لیے بھی احکامات جاری کیے۔
مگر سندھ کی بیٹی کے لیے نہ کوئی عدالت تھی نہ کوئی منصف خو اس وقت کی آمرانہ حکومت کو ایک خاتون کی غیر قانونی گرفتاری سے روکتا۔
فریال تالپور کے حلقے کے لوگ سوال کرتے تھے کہ ہماری ایم پی اے جو اس سے پہلے ایم۔این اے بھی رہے چکی ہیں، کیا خوئی القاعدہ کی دہشت گرد تھیں جنہیں کورٹ اے پی سی میں لے جایا جاتا تھا ؟
جس اے پی سی پر سندھ کی بیٹی فریال تالپور کو آڈیالہ جیل سے کورٹ کے جایا جاتا تھا اس آس پاس کے بازاروں میں گھمایا جاتا رہا اور بتایا جاتا تھا کہ زرداری کی بہن ہے، گرفتار ہے۔
یہ سب تماشہ اس لیے ہورہا تھا کہ فریال تالپور کا تعلق سندھ اور پی پی پی سے تھا۔ شیری مزاری کی گرفتاری پر ماتم کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کے دور میں بیمار فریال تالپور جو ہسپتال میں داخل تھیں، انھیں وہاں سے وارڈ سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور گرفتار کیا گیا۔
اور جب گرفتاری کے بعد ان کا طریقہ معائنہ اور ای سی جی ہوا تو ڈاکٹر نے کہا آپ کو کیسے گرفتار کرلیا گیا آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں مگر زرداری کی بہن نے کہا میں جمہوریت کی بقاء کے لیے شہید بی بی اور شہید بھٹو کی سپاہیوں کی طرح تیار ہوں یہ لوگ ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے مگر میں چاہتی ہوں کہ جیل میں قید خواتین کے لیے اور انکی فلاح کے لیے اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو عطیہ کروں۔ یہ سننے کے بعد عمران خان کی جیل انتظامیہ نے انھیں قید تنہائی میں رکھا جہاں سانس لینا بھی دشوار تھا، جہاں روشنی تو دور ہوا تک نہیں پہنچ رہی تھی اور یہ منظر جیل کے عملے سمیت وہاں خواتین قیدیوں نے بھی دیکھا کہ کیسے ایک بیمار خاتون جس کا تعلق سندھ سے ہے اسے قیدی تنہائی بھی رکھ کر ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سندھیوں کو یہ بھی یاد رہے گا کہ جب سندھ کی ایک بیٹی کو آڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا تو اس کی کال کوٹھڑی میں پنکھا تک موجود نہ تھے لیکن پھر لاہور کے لاڈلوں کے لیے آڈیالہ میں آے سی بھی لگتے دیکھے گئے۔
پورے آڈیالہ جیل میں فریال تالپور ایک واحد سندھی خاتوں تھی۔ شاہد یہ کہنا غلط نہ ہوگا پورے پنجاب میں ایک واحد سندھی قیدی خاتون فریال تالپور تھیں، جس پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے، جس پر سختیوں کی ہر لاٹھی آزمائی گئی کہ وہ ٹوٹ جائے ، فریال تالپور ٹوٹ جائے تو آصف علی زرداری ٹوٹ جائے گا اور یوں عمران حکومت خیبر سے کراچی تک کی سیاہ و سفید کی مالک ہوگی مگر سندھیوں کی لاج فریال تالپور نے ایسے ہی رکھی اور ثابت کیا کہ سندھ کی عورتیں سندھ کے مردوں سے کم نہیں، ہمیں جمہوریت کی راہ سے ہٹانا مکمن نہیں اور نہ ہی ہمارے جیلوں میں ڈال کر حوصلے توڑے جا سکتے ہیں۔
یہ سب کچھ کرنے کے بعد اور اتنا گر جانے کے بعد بھی عمران خان اپنے آخری دنوں میں آصف علی ذرداری کو پیغام بھیجتے رہے کہ صدارت بھی لے لو، وزارت بھی لے لو مگر مجھے میرا اقتدار لٹا دو۔
فریال تالپور اور سندھ سے آج نہیں تو کل عمران خان کو معافی مانگنی ہوگی کیوں کہ سندھی سب بھول سکتے ہیں اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی توہین برداشت نہیں۔
0 Comments
Post a Comment