کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کا انتظامی نظام مبینہ طور پر ماہانہ 5 تا 15 لاکھ روپے کے عوض ٹھیکے پر متعلقہ افسران کو دے دیا گیا ہے۔ 

بلدیہ عظمی کراچی
اس بات کا انکشاف کے ایم سی کے امور سے منسلک قابل اعتماد افسران نے ’’ جسارت‘‘ کی تحقیقاتی رپورٹ کے لیے بتایا۔ ان افسران کا کہنا ہے کہ صوبائی حکام کی منظوری یا اجازت کے بغیر بلدیہ عظمیٰ کے کسی بھی سینئر ڈائریکٹر کی اسامی پر خصوصی انٹرویو کی کامیابی کے بغیر کسی بھی افسر کی پوسٹنگ کے حکم نامے کا اجراء ممکن نہیں ہوتا۔

 مبینہ طور پر یہ انٹرویو تعیناتی کے خواہش مند افسران سے حتمی طور پر ایڈمنسٹریٹر اور میٹرو پولیٹن کمشنر کے دفاتر میں پرسنل سیکرٹری خارجہ اسپیشل اسسٹنٹ یا کوآرڈینٹر کی حیثیت میں خدمات انجام دینے والے نان گزیٹیڈ لوگ کیا کرتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل یہ انٹرویو کے نام پر پوسٹنگ کی ڈیل ہوتی ہے جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر یہ طے کیا جاتا ہے کہ افسر تقرر کے عوض ماہانہ کتنی رقم دے گا اور پوسٹنگ کے لیے پہلی بار کتنی رقم ادا کرے گا۔

 تحقیقات کے مطابق اس سلسلے کے باعث کوئی نیک افسران اپنی قابلیت کے باوجود کبھی بھی کسی اسامی پر بھی تعینات نہیں ہوسکتا۔اگر کوئی ایماندار اور باصلاحیت افسر پوسٹنگ لینے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اسے ایک یا دو ماہ میں ہٹادیا جاتا ہے یا وہ خود مبینہ فرمائشوں کی وجہ سے پوسٹنگ سے مستعفی ہوجاتا ہے۔ کے ایم سی کے افسران اس ضمن میں گریڈ 19 کے افسر منصور قاضی کی مثال دیا کرتے ہیں۔ 

اس خلاف قاعدہ پریکٹس کی وجہ سے کے ایم سی کے سینئر افسران نظر انداز کرکے جونیئر افسران کئی کئی محکمے او پی ایس اور ڈبل چارج دینے کا تسلسل بھی جاری ہے۔ یہ ہی سلسلہ بلدیہ عظمیٰ میں کرپشن اور بے قاعدگی کا باعث ہے۔ کے ایم سی افسران کے مطابق 10 سال سے ایک ہی سیٹ پر بیٹھے سینئر ڈائریکٹر لینڈ و انسداد تجاوزات اپنی تعیناتی کے عوض ماہانہ سب سے زیادہ رشوت دینے والے افسران کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

 کے ایم سی میں اس وقت ایڈمنسٹریٹر کے پاس تین عہدے ہیں، میونسپل کمشنر او پی ایس پر 20 گریڈ کی سیٹ پر کام کر رہے ہیں۔ عمران صدیقی جن کی ملازمت مبینہ طور پر ان کے پاس پی ڈی بس ٹریمنل اور ڈائریکٹر اسٹیٹ کا اضافی چارج ہے۔ پی ڈی بس ٹرمینل گریڈ 19 کے امتیاز ابڑو گریڈ 18کے ہیں لیکن ڈائریکٹر ایچ آر ایم اور گریڈ 19کی سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم کے پوسٹ پر تعینات ہیں۔

 کے ایم سی کی تاریخ میں ان سے زیادہ عہدے کسی کو نہیں ملے۔ وہ گریڈ 20کی فنانشل ایڈوائزر کی پوسٹ پر بھی رہ چکے ہیں۔ سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ، سینئر ڈائریکٹر ایم یو سی ٹی ہر عہدہ انہی کو دیا جاتا ہے جسکی وجہ بہتر ماہانہ فکس شیئر سروس ہے۔ 

ڈائریکٹر جنرل پارکس ہیں گریڈ 18میں ہونے کے باوجود گریڈ 20پر۔ مرتضیٰ وہاب کے رشتہ دار ہیں۔ وہ کئی عہدے انجوائے کر رہے ہیں۔ ڈائریکٹر پارکس بھی ہیں۔ سمیر احسن گریڈ18کے ہونے کے باوجود سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ گریڈ 19پر تعینات ہیں۔ 

حال ہی میں تعینات ہونے والے ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ گریڈ 18کے ہونے کے باوجود سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ بھی ہیں۔ نیب کے مقدمات میں ملوث ڈائریکٹر لینڈ گریڈ 18ہونے کے باوجود ڈائریکٹر پے رول ہیں۔