ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے نواحی علاقے چوک شہباز پور چک نمبر 21 الف کے رہائشی شیخ اللہ ڈتہ کے ہاں 2 مارچ 1979 میں آنکھ کھولنے والے بچے کو دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ اکیسویں صدی میں خصوصیات کا حامل شخصیت ہوگی
اس بچے کا نام محمد مسلم ضیاءرکھا گیا آپ نے میٹرک تک تعلیم اپنے آبائی گاؤں چوک شہباز پور سے حاصل کی ۔تعلیم مکمل کرنے کے بعدسن 2003 میں بطور اے ایس آئی پنجاب پولیس جوائن کیا۔2010 میں بطورایس آئی صدر رحیم یار خان ایس ایچ او پہلی مرتبہ تعیناتی ہوئی ۔
آپ کے اندر خداداد صلاحیتیں نکھر کر سامنے آئیں۔یہاں سے ان کی کامیابیوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ضلع بھر کے تقریبا تمام تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعیناتی کے دوران ایسے نقوش چھوڑے جو غریب عوام کبھی نہ بھلا سکیں گے۔
تھانہ شیدانی شریف میں آپ کی تعیناتی غریب شریف عوام کے لیے یادگار پریڈ تھا ۔مملکت کے حالات عوام کے خلاف خراب ہو جانے کی صورت میں ہر لب پر ایک ہی دعا ہوتی ہے اللہ پاک پر ان کی داورسی کے لیے ظالموں کے مظالم سےنجات کے لئے بطورنجات دھندہ بنا کر محمد بن قاسم ۔ٹیپوسلطان بھیج دے۔
اسی طرح تھانہ شیدانی شریف کی عوام کی زندگیاں جب جاگیرداروں رسہ گیروں۔وڈیروں۔جرائم پیشہ عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی جانب سے تنگ کر دی جاتی ہے ۔تو ان کے لبوں پر بھی یہی دعا شیانہ روز ماجود رہتی ہے کہ یا اللہ پاک ان کے مظالم سے نجات کے لیے ان کے پاس مسلم ضیاءکو تھانہ شیدانی شریف بطورایس ایچ او بھیج دے تاکہ وہ ظالموں جرائم پیشہ لوگوں کے لئے کہ قہر بن جائے اور مظلوموں کے کیلئے مسیحا کا روپ دھار لے ۔
فورٹ عباس میں بطور ایس ایچ او تعیناتی نے بھی شریف شہریوں کے دلوں میں گھر کرلیا اور فورٹ عباس کی عوام میں اپنی شبانہ روز کی عبادتوں میں مسلم ضیاءکی خیریت۔ کامیابی سلامتی کے لیے دعائیں کیا کرتے کیوں کہ فورٹ عباس کے ایک گاؤں جہاں اسلحہ منشیات سر عام فروخت کی جاتی تھی اور نو گو ایریا کہلاتا تھا وہاں پر جا کر آپ نے نہ صرف ریڈ کیا بلکہ لوگوں کی اذبان سے نوگو ایریا کا خیال تحلیل کرتے ہوئے عوام الناس کو ہر تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
آپ جس تھانہ میں بھی بطور ایس ایچ او تعینات ہوئے وہاں پر آپ نے میرٹ انصاف رحمدلی کو فروغ دیتے ہوئے ہمیشہ غریب۔مظلوم بے یارومددگار کا ساتھ دیا اور ظالم جابر چور لٹیرے ڈاکو کے لئے کہر ثابت ہوئے ۔اس وجہ سے آپ کو دن مین آرمی کے لقب سے بھی جانا پہچانا جاتا ہے ۔
آپ اپنے افسران کی نگاہوں میں ہیرو کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں ۔ آپ نے بطور ایس ایچ او ٹاپ کلاس ڈی پی اوز کے ساتھ کام کیا اور ان کی ٹیم کا قابل بھروسہ حصہ رہے۔ تھانہ شیدانی شریف میں مسلم ضیاءکی بطور ایس ایچ او تعیناتی کوعرصہ 6 سال ہو چکا مگر آج بھی آپ کے لیے مساجد میں دعائیں کی جاتی ہیں ۔
آپ جہاں پر تعینات ہوتے ہیں وہاں پر چند ہی دنوں میں جرائم کی شرح میں 70 فیصد تک کم ہوجاتی ہے ۔آپ اس وقت تھانہ نوشہرہ جدید میں باطور ایس ایچ او تعینات ہیں جہاں پر جرائم کی شرح صفر ہو چکی ہے اور اس کا سہرا مسلم ضیاءاور آپ کی کمان میں موجود قابل افسران کی سر ہی جاتا ہے آپ نے بطورایس ایچ او تھانہ صدر بہاولپور کروڑوں روپے مالیتی ریکوریاں کروا کر حقیقی مالکان کو ان کا سامان۔نگدی واپس کروائیں ۔
آپ نے نوشہرہ جدید میں ایس ایچ او شپ کے دوران 4 من چرس و دیگر منشیات برآمد کی اور ملزمان کو پابند سلاسل کیا تھانہ شیدانی شریف کے علاقے کی عوام مسلم ضیاء کی بطور ایس ایچ او واپسی کے لئے آنکھیں بچھائے بیٹھے ہے ۔۔۔۔
0 Comments
Post a Comment